آزادی اور جمہوریت
آج ١٤ اگست ہے آزادی کا دن، یہ ملک جمہوریت کے نام پر بنا لیکن ٣٣ سال مارشل لاء کی نذر ہو گئے۔ دنیا کے کئی ممالک کی ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں فوجی حکومتوں کے آنے سے ترقی کی رفتار تیز ہو گئی۔ انڈونیشیا کی مثال سامنے ہے جہاں فوجی آمریت کی ایک شکل کے باوجود ترقی کی رفتار تیز تر ہوتی رہی۔ لیکن پاکستان میں فوجی آمریت اور مارشل لاء سے جمہوریت کا راستہ تو رکتا ہی رہا ترقی کی رفتار پر بھی اس کے مثبت اثرات نہ پڑ سکے۔ پاکستانی قوم کے مزاج میں آزادی اور جمہوریت رچی بسی ہوئی ہے۔ جس کسی بھی آزادی چھیننے کی کوشش کی اس کے خلاف سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں نے تحریکیں چلائیں اور بالآخر جمہوریت بحال ہو کر رہی۔ ماضی کے مارشل لاء کا جائزہ لیکر ہم جہاں ماضی کی غلطیوں کا جائزہ لے سکتے ہیں وہاں اس بات کی پیش بندی بھی کر سکتے ہیں کہ آئندہ ایسے حالات ہی پیدا نہ ہوں جس سے جمہوریت کا بستر گول ہو جائے۔آزادی کے اس دن ہمیں یہ عہد کرنا ہو گا کہ جمہوری نظام کامیابی سے چللانا ہے کیونکہ اسی میں ہم سب کی بقا ہے، اس سلسلے میں عدلیہ تو اپنا کردار کامیابی نبھا رہی ہے، اب نگاہیں پارلیمنٹ پر لگی ہیں کہ وہ کیا کردار ادا کرتی ہے۔
2 comments:
بہت خوب
8/15/2009 08:19:00 PMپڑھ کر اچھا لگا جناب
بہت خوب
8/15/2009 08:23:00 PMپڑھ کر اچھا لگا جناب
آزادی مبارک
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔