28 May, 2010

دل تو بچہ ہے جی



ایسی الجھی نظر اُن سے ہٹتی نہیں
دانت سے ریشمی دوڑ کٹتی نہیں
عمر کی کب کی برس کے سفید ہو گئی
کالی بدلی جوابی کی چھٹتی نہیں
ورنہ یہ دھڑکن بڑھنے لگی ہے
چہرے کی رنگت اڑنے لگی ہے
ڈر لگتا ہے تنہا سونے میں جی
دل تو بچہ ہے جی
تھوڑا کچا ہے جی
دل تو بچہ ہے جی

کس کو پتہ تھا پہلو میں رکھا دل ایسا پاجی بھی ہو گا
ہم تو ہمیشہ سجھتے تھے کوئی ہم جیسا حاجی ہی ہو گا
ہائے زور کریں کتنا شور کریں بے وجہ باتوں پہ ایویں غور کریں
دل سا کوئی کمینہ نہیں
کوئی تو روکے
کوئی تو ٹوکے
اس عمر میں اب کھاؤ گے دھوکے
ڈر لگتا ہے عشق کرنے میں جی
دل تو بچہ ہے جی
تھوڑا کچا ہے جی
دل تو بچہ ہے جی

ایسی اداسی بیٹھی ہے دل پہ، ہنسنے سے گھبرا رہے ہیں
ساری جواتی کترا کے کاٹی، پیری میں ٹکرا گئے ہیں
دل دھڑکتا ہے تو، ایسے لگتا ہے وہ، آرہا ہے یہی دیکھ ظاہی نہ ہو
پریم کی ماریں کٹار رے
توبہ یہ لمحے کٹتے نہیں جو
آنکھوں سے میری ہٹتے نہیں جو
ڈر لگتا ہے تجھ سے کہنے میں جی
دل تو بچہ ہے جی
تھوڑا کچا ہے جی
دل تو بچہ ہے جی

راحت فتح علی خان . فلم عشقیہ

2 comments:

شازل نے لکھا ہے

زبردست ہے

5/28/2010 02:04:00 PM
محمداسد نے لکھا ہے

ویسے تو پوری فلم ہی فضول لگی، لیکن یہ گانا تو اور بھی زیادہ بے کار لگا۔
.-= محمداسد´s last blog ..پاکستانیوں پر حملہ =-.

5/30/2010 03:05:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب