میچ فکسنگ
جنگ کی خبر کے مطابق برطانوی اخبارکی میچ فکسنگ کے حوالے سے رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس نے تفتیش شروع کردی،پاکستانی کرکٹرز سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے جبکہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے میچ فکسنگ میں ملوث سات پاکستانی کھلاڑیوں کے پاسپورٹ طلب کر لئے ہیں ۔اسکاٹ لینڈ یارڈپولیس نے سینٹرل لندن کے علاقے میں واقع اس ہوٹل پر چھاپہ مارا جہاں پاکستانی کھلاڑی ٹھہرے ہوئے ہیں۔پولیس نے کھلاڑیوں کے کمروں کی تلاشی لی جہاں سے رقم، موبائل فون، لیپ ٹاپ اور دیگر کاغذات برآمد کرکے تحویل میں لے لیے۔کھلاڑیوں سے پوچھ گچھ بھی کی گئی،جب کہ ہوٹل سے میچ فکسنگ میں ملوث مظہر مجید نامی شخص کو گرفتار کرلیا گیا جس نے ہرے رنگ کا سوٹ پہنا ہوا تھا۔واقعے کے بعد برطانیہ میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے اسکاٹ لینڈ یارڈسے رابطہ کرلیا۔ برطانوی پولیس نے واقعے سے آئی سی سی اور پی سی بی کو آگاہ کردیا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم منیجر یاور سعیدنے جیونیوز سے گفت گو کرتے ہوئے بتایاکہ پاکستانی ٹیم کے کسی بھی کھلاڑی کو گرفتار نہیں کیا گیا، جب کہ میچ آج اپنے مقرر وقت پر کھیلا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ برطانوی پولیس سے رابطے میں ہیں اور ان کے سوالات کے جوابات دے رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ واقعے سے متعلق صورت حال آج واضح ہو جائے گی۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم کا کوئی آفیشل یا کھلاڑی گرفتار نہیں ہوا تاہم ایک شخص کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ تفتیش سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتے تاہم میچ اتوار کے روز اپنے شیڈول کے مطابق ہوگا۔ ادھر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل کے چیئرمین اقبال محمد علی خان نے جیونیوز سے گفت گو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی کھلاڑی ملک کی بدنامی کا سبب بنے ہیں، اور ملوث کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی عائد کی جائے۔پاکستان کرکٹ اور میچ فکسنگ کا ساتھ نیا نہیں، اس سے پہلے بھی کئی بار کھلاڑیوں پر الزامات لگے ہیں جو ثابت تو نہیں ہوئے مگر اس سے کھیل کی اور پاکستان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔میچ فکسنگ کی بات ہو تو سب سے پہلے سلیم ملک کا ذکر آتا ہے جن پر تین آسٹریلوی کھلاڑی مارک وا، شین وارن اور ٹم مے نے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ان تینوں کو میچ میں خراب کارکردگی دکھانے کے لئے رشوت دی تھی۔ اس الزام کے بعد سلیم ملک، اعجاز احمد اور اکرم رضا کو پاکستان ٹیم سے کچھ عرصے کے لئے باہر کردیا گیا، مگر بعد میں پتہ چلا کہ خود شین وارن اور مارک وا بھی سری لنکا میں بک میکر سے مستفید ہوچکے تھے۔ سلیم ملک اور اعجاز احمد کی ٹیم میں واپسی تو ہوئی، مگر ان کے کیریئر پر لگا داغ دھل نہ سکا۔1996 کے ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل سے قبل ان فٹ ہوجانے پر کپتان وسیم اکرم کی انجری پر بھی ناقدین نے تعجب کا اظہار کیا تھا۔1999میں ایک مرتبہ پھر میچ فکسنگ کا جن بوتل سے باہر نکلا اور سلیم ملک، وسیم اکرم، مشتاق احمد، عطاالرحمان، وقار یونس، انضمام الحق، اکرم رضا اور سعید انور کو نگل گیا۔ ان کھلاڑیوں پر جسٹس ملک قیوم نے جرمانے کی سفارش کی تھی۔ ان کھلاڑیوں میں سے صرف سلیم ملک اور عطا الرحمان پر ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی لگائی گئی تھی اور اب ایک مرتبہ پھر پاکستان ٹیم میچ فکسنگ میں ملوث پائی جا رہی ہے۔ دورہ آسٹریلیا پر کامران اکمل کی بے جان وکٹ کیپنگ ہو یا دورہ انگلینڈ سے قبل لیگ اسپنر دانش کنیریا کی میچ فکسنگ میں مبینہ شمولیت، ثابت کچھ نہیں ہوا۔ محمد عامر اور محمد آصف کی مبینہ میچ فکسنگ سے دکھ تو سب کو ہوا مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ سابق کپتان وقار یونس اور اعجاز احمد آج بھی ٹیم کے ساتھ بحیثیت ہیڈ کوچ اور فیلڈنگ کوچ موجود ہیں جن کی نشاندہی ملک قیوم نے اپنی رپورٹ میں کی تھی۔ اسسٹنٹ کوچ عاقب جاوید نے میچ فکسنگ کا اعتراف دورہ آسٹریلیا پر ناقص کارکردگی کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سامنے بھی کیا تھا۔
اس بارے میں
کرکٹ کے لئے کچھ بھی کرے گا۔
پاکستان میں کرکٹ اسسریز کا مستقبل
سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر فائرنگ
سری لنکن ٹیم پر حملے کی سی آئی ڈی رپورٹ
1 comments:
نا بھئی نا،
8/30/2010 01:06:00 AMیہ تو یہود و نصاری کی ایک اور سازش ہے ہمارے مومن کر کٹرز کے خلاف،یقین نا ہو تو اپنے افتخاراجمل، جاویدگوندل،کاشف نصیر اور تلخابہ سے پوچھ لیں!!!!
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔