23 December, 2010

ایک تھا بچپن

ایک بچپن کا زمانہ تھا
خوشیوں کا خزانہ تھا
چاہت چاند کو پانے کی
اور دل تتلی کا دیوانہ تھا
خبر نہ تھی صبح کی
نا شام کا ٹھکانہ تھا
تھک ہار کے آنا سکول سے
پر پتنگ بھی اڑانا تھا
امی کی کہانی تھی
پریوں کے فسانے تھے
بارش میں کاغذ کی ناؤ تھی
ہر موسم سہانہ تھا
ہر کھیل میں ساتھی تھا
ہر رشتہ نبھانا تھا
گمانوں کی زباں نہ ہوتی تھی
نہ ہی زخموں کا پیمانہ تھا
رونے کی وجہ نہ تھی
نہ ہنسنے کا بہانہ تھا
اب نہ رہی وہ زندگی
جیسے بچپن کا وہ زمانہ تھا

2 comments:

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے

کيسا بچپن پايا تھا ميں نے ادھورا ۔ نہ چاند پانے کی چاہت ہوئی ۔ نہ سکول سے تھک کر گھر آئے کيوں کہ پڑھائی کے بعد سيدھے گھر آتے تھے ۔ نہ پتگ اُڑائی کہ گھر والے کہتے تھے اچھی بات نہيں ہے ۔ نہ پريوں کی کہانيا سنائيں کسی نے ۔ بچپن ميں ہی وفادار طوطا ۔ سمجھدار لڑکا قسم کی کہانياں سنائی گئيں

12/23/2010 04:13:00 PM
zain khan نے لکھا ہے

ھاے وہ بچپن کا زمانہ۔۔ دن جو پکھیرو ھوتے رکھتا مین جتن سے ڈال تا موتی کے دانے

اچھی نظم کی دن کے بعد ورنہ غزل غزل

12/29/2010 11:34:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب