17 December, 2010

غور کریں!

غور کریں!
سال کے آخری مہینے بھی قربانی
پہلا مہینہ بھی قربانی
وہ بھی دس١٠ کو
یہ بھی دس١٠ کو
اُن پے بھی درود
اِن پر بھی درود
وہ بھی نبی کا لال
یہ بھی نبی کا لال
اُن کی یاد بھی مناتے ہیں
اِن کی یاد بھی مناتے ہیں
وہ ذبح العظیم
یہ شہید العظیم
اُن کی یاد سنت
اِن پے رونا سنت
اُنہوں کی خواب نبھایا
اِنہوں نے وعدہِ طفل نبھایا
وہ صبر کی ابتدا
یہ صبر کی انتہا
وہ کعبہ کو بنانے والے
یہ کعبہ کو بچانے والے




سجدے کو کربلا میں بندگی مل گئی
صبر سے اُمت کو زندگی مل گئی
اک چمن فاطمہ رضی اللہ عنہ کا اجڑا
مگر سارے اسلام کو زندگی مل گئی



جنت کی آرزو میں
کہاں جا رہے ہیں لوگ
جنت تو کربلا میں
خریدی حسین نے
دنیا و آخرت میں
جو رہنا ہو چین سے
جینا علی سے سیکھو
مرنا حسین سے



انجامِ وفا کی ہے یہ سوچا نہیں کرتے
مسلم کبھی حالات سے سودا نہیں کرتے
یہ رسم سیکھائی ہے حسین ابن علی نے
سر سجدے میں ہو تو تیروں کی پروا نہیں کرتے

2 comments:

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے

جس دن ہماری قوم غور کرنے لگے گی تو ہم مسکين نہيں رہيں گے ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے بارہا بار غور کرنے کا ہے مگر کون سنتا ہے ۔ پھر تباہی کيوں نہ آئے

12/17/2010 05:41:00 PM
محمد طارق راحیل نے لکھا ہے

واقعی سوچنے والی بات ہے۔۔۔۔

12/17/2010 07:49:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب