وقت نہیں
ہر خوشی ہے لوگوں کے دامن میں
پر اک ہنسی کے لیے وقت نہیں
دن رات دوڑتی دنیا میں
زندگی کے لیے ہی وقت نہیں
ماں کی لوری کا احساس تو ہے
پر ماں کو ماں کہنے کا وقت نہیں
سارے رشتوں کو تو ہم مار چکے
اب انہیں دفنانے کا بھی وقت نہیں
سارے نام موبائل میں ہیں
پر دوستی کے لیے وقت نہیں
غیروں کی کیا بات کریں
جب اپنوں کے لیے ہی وقت نہیں
آنکھوں میں ہے نیند بھری
پر سونے کا وقت نہیں
دل ہے غموں سے بھرا ہوا
پر رونے کا بھی وقت نہیں
پیسوں کی دوڑ میں ایسے دوڑے
کہ تھکنے کا بھی وقت نہیں
پرائے احسانوں کی کیا قدر کریں
جب اپنے سپنوں کے لیے ہی وقت نہیں
تو ہی بتا اے زندگی
اس زندگی کا کیا ہو گا
کہ ہر پل مرنے والوں کو
جینے کے لیے بھی وقت نہیں
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔