28 April, 2011

وقت نہیں

ہر خوشی ہے لوگوں کے دامن میں
پر اک ہنسی کے لیے وقت نہیں
دن رات دوڑتی دنیا میں
زندگی کے لیے ہی وقت نہیں

ماں کی لوری کا احساس تو ہے
پر ماں کو ماں کہنے کا وقت نہیں
سارے رشتوں کو تو ہم مار چکے
اب انہیں دفنانے کا بھی وقت نہیں

سارے نام موبائل میں ہیں
پر دوستی کے لیے وقت نہیں
غیروں کی کیا بات کریں
جب اپنوں کے لیے ہی وقت نہیں

آنکھوں میں ہے نیند بھری
پر سونے کا وقت نہیں
دل ہے غموں سے بھرا ہوا
پر رونے کا بھی وقت نہیں

پیسوں کی دوڑ میں ایسے دوڑے
کہ تھکنے کا بھی وقت نہیں
پرائے احسانوں کی کیا قدر کریں
جب اپنے سپنوں کے لیے ہی وقت نہیں

تو ہی بتا اے زندگی
اس زندگی کا کیا ہو گا
کہ ہر پل مرنے والوں کو
جینے کے لیے بھی وقت نہیں

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب