ترے رستے پہ چلتا ہوں بس اک دوگام کی حد تک
ترے رستے پہ چلتا ہوں بس اک دوگام کی حد تک
میں تیرا نام لیتا ہوں… مگر بس نام کی حد تک
تو آیا تھا قیامت تک مجھے رستہ دکھانے کو
میں تجھ سے کام لیتا ہوں بس اپنے نام کی حد تک
اگرچہ نام لیتا ہوں نہایت ہی عقیدت سے
مگر پہنچا جیسا ہوں میں ابھی پیغام کی حد تک
ابھی میں نے نہیں سیکھا اطاعت کیسے آتی ہے
ابھی میری محبت ہے فقط اکرام کی حد تک
تو رحمت تھا زمانے کے ہر اک انسان کی خاطر
تجھے محدود کر بیٹھے ہیں ہم اسلام کی حد تک
تیرے دست معجز سے پیئیں گے جام کوثر کے
بلانوشی اٹھا رکھی ہے تیرے جام کی حد تک
بکھیرا ہے بہت حرص و ہوس نے تیرے اسلم کو
سمٹنا چاہتا ہوں بس ترے احکام کی حد تک
اسلم شاہد
1 comments:
لکھا خوب ہے شاعر نے کلام کی حد تک
4/30/2011 07:15:00 PMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔