20 May, 2011

Female Co-worker accused Aurat Foundation Official for Sexual Harassment

خواتین کے حقوق کے نام نہاد مرد محافظوں کا اپنے ہی ادارے کی ایک خاتون کو جنسی ہراساں کیے جانے کا انکشاف، متاثرہ خاتون نے عورت فاؤنڈیشن کی مرد انتظامیہ کے خلاف تحریری شکایت جمع کرا دی، مرد سی او او کی جانب سے پولیس ایف آئی آر کٹوانے سے باز رکھنے کیلئے ملزم کی عارضی معطلی کا ڈھونگ اور پراسرار تحقیقاتی کمیٹی کا قیام۔ انسانی حقوق اتحاد کا واقعے سے لاعلمی کا اظہار۔

 تحفظِ حقوقِ نسواں کی مشہورِ زمانہ تنظیم عورت فاؤنڈیشن جسکا سارا زور اسی بات پر ہوتا ہے کہ کسی طرح اسکو کوئی ایسا خواتین سے متعلق جھوٹا سچا کیس مل جائے جس کو اچھالنے سے پاکستان کو بدنام کیا جا سکے اور بدلے میں غیرملکی امداد کھری کی جائے، کے بارے میں حال ہی میں ایک ایسے شرمناک واقعے کا انکشاف ہوا ہے جس سے اس ادارے کا منافقانہ کردار مزید نکِھر کر بے نقاب ہوتا ہے۔

عورت فاؤنڈیشن کے اسلام آباد آفس میں دو ماہ قبل بھرتی ہونے والی خاتون نے اپنی تحریری شکایت میں اپنے باس عاصم خٹک پر مبینہ طور پر جنسی ہراساں کیے جانے کا الزام عاید کیا ہے۔ مقامی اخبار میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق عورت فاؤنڈیشن کا نیشنل کوآرڈینیٹر عاصم خٹک اپنی جونئیرخاتون کولیگ کو دفتری اوقات کے بعد بھی دفتر میں دیر تک رکنے پر مجبور کرتا تھا اور اس دوران جارحانہ انداز میں اظہارِ عشق کرنے کی کوشش کی گئی اور ناکامی پر متاثرہ خاتون کا منہ بند رکھنے ہر قسم کا حربہ آزمایا گیا جس میں ایموشنل بلیک میلنگ کرتے ہوئے خودکشی کی دھمکی تک شامل تھی۔ عورت فاؤنڈیشن کی مرد انتظامیہ نے خاتون کو آفیشل میٹنگ کا جھانسہ دے کر زبردستی ایک ریسٹورنٹ میں بھی بلایا جس پرخاتون کے سخت احتجاج ریکارڈ کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ واضح رہے کہ عورت فاؤنڈیشن کا عاصم خٹک اپنے آپ کو اے این پی کے راہنما اجمل خٹک کا رشتہ دار ظاہرکرتا ہے۔

اِس سارے وقوع میں عورت فاؤنڈیشن کے مرد سی او او نعیم مرزا کی اپنے پیٹی بھائی کو بچانے کیلئے کوششیں قابلِ دید ہیں جس نے متاثرہ خاتون کو پولیس میں ایف آئی آر کٹوانے سے باز رکھنے کیلئے عاصم خٹک کی عارضی معطلی کا نہ صرف ڈھونگ رچایا بلکہ ایک ایسی پراسرارتحقیقاتی کمیٹی بھی تشکیل دے ڈالی جسکے ارکان کا کسی کو علم ہی نہیں۔ اس سلسلے میں جب انسانی حقوق اتحاد جو کہ مختاراں مائی کیس میں میڈیا اور اعلی عدلیہ کے خلاف زہر اگلتا رہا، سے رابطہ کرکے حقائق جاننے کی کوشش کی گئی تو انکی جانب سے مکمل طور پر لاعلمی کا اظہار کیا گیا۔ شاید وہ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ میڈیا ہی انکو "چراغ تلے اندھیرا" دکھائے اور عدلیہ سوموٹو ایکشن لیکر
انہیں باخبر کرے۔

دیکھنا اب یہ ہے کہ عورت فاؤنڈیشن اور انسانی حقوق اتحاد جو کے دور دراز علاقوں کی خواتین کو اپنے مزموم مقاصد میں استعمال کرنے میں خاصی مہارت رکھتا ہے وہ اپنے ہی ادارے میں کیے جانے والے بیہیمانہ واقعے سے کیسے نمٹتا ہے۔ آیا سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے ملزم کو حوالہ پولیس کرکے آزادانہ تحقیقات کراکر ایک اچھی مثال قائم کی جائے گی یا نعیم مرزا کی تشکیل شدہ تحقیقاتی کمیٹی کے ذریعے متاثرہ خاتون کو جھوٹا ثابت کرکے کیس کو رفع دفع کیا جائے گا۔ یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن مختاراں مائی، حلیمہ بھٹو اور اب اپنے ہی ادارے کی خاتون پر مجرمانہ حملے کی خبریں یہ سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں کہ شاید عورت اس ظالم مرد معاشرے میں تو بچ جائے لیکن عورت فاؤنڈیشن میں نہیں۔

4 comments:

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے

اللہ ابليس کے وار سے بچائے

5/20/2011 12:08:00 PM
Tehreem نے لکھا ہے

kal hi aik ese hi mozo pr GEO ka Darama RUSWA dekhny ka ittifaq hoa


zamany k kia sab hi logon ne zameer bech khaya hai samjh nai ata

5/21/2011 04:23:00 PM
جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے لکھا ہے

کونسے حقوق اور کو نسی خواتیں کے حقوق؟

یہ سب ڈرامے بازی ہے۔ جسمیں پاکستان کے غدار اور بدترین لوگ جو ہر قسم کی عیاشی بشمول جنسی عیاشی کے لئیے پاکستانی بچیوں کو خواتین کے نام نہاد حقوق کا جھانسہ دے کر انسانی اور خواتیں کے حقوق کی ڈگڈگی بجاتے ہیں اور اس ساری مشق میں بدلے میں مغرب سے چند ڈالر انھیں بھیک مل جاتی ہے کیونکہ یہ انھی کے مذموم مقاصد پورے کررہے ہیں۔

5/21/2011 08:09:00 PM
جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے لکھا ہے

اضافہ فرما لیں
پاکستان میں اگر سیاسی طور پہ بودے لوگوں کی حکومتیں نہ ہوتیں یا یہ کسی غیرتمند قوم کا مسءلہ ہوتا تو یہ بھانت بھانت کی بولی بولنے والی این جی اوز کب کی بند کی جاچکی ہوتیں۔

5/21/2011 08:11:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب