04 December, 2011

ہندو شاعرہ دیوی روپ کماری کا کلام

نثارِ مرتضٰی ہوں، پنجتن سے پیار کرتی ہوں
خزاں جس پہ نہ آئے، اُس چمن سے پیار کرتی ہوں

عقیدہ مذہبِ انسانیت میں کب ضروری ہے
میں ہندو ہوں مگر اِک بت شکن سے پیار کرتی ہوں

بے دین ہوں، بے پیر ہوں
ہندو ہوں، قاتل شبیرّ نہیں
حسینّ اگر بھارت میں اُتارا جاتا
یوں چاند محمدً کا، نہ دھوکے میں مارا جاتا
نہ بازو قلم ہوتے، نہ پانی بند ہوتا
گنگا کے کنارے غازیّ کا علم ہوتا
ہم پوجا کرتے اُس کی صبح و شام
ہندو بھاشا میں وہ بھگوان پکارا جاتا

اگر علیّ کی ولایت کا تجھے اعتراف نہیں
تو خطائیں تیری حضورِ خدا معاف نہیں
تن پہ جامہ احرام، دل میں بغضِ علیّ
یہ تیرے نصیب کے چکر ہیں طواف نہیں

اللہ سے اِک حرفِ جلی مانگ رہی ہوں
یزداں کی ولایت سے وَلی مانگ رہی ہوں
لو کر دیا کونین کا دیوالیہ میں نے
میں اس کے خزانے سے علیّ مانگ رہی ہوں

(برائے خوشنودی محمد و آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب