21 April, 2012

اسلام آباد میں بھوجا ایئر لائن کا طیارہ گر کر تباہ



کراچی سے اسلام آباد آنے والا مسافر طیارہ انتہائی خراب موسم کے باعث حادثے کا شکارہو گیا جس میں 129 افراد جاں بحق ہو گئے، جس میں 57 خواتین، 55 مرد ، 11 بچے اور عملے کے 6 افراد شامل ہیں، طیارہ آبادی والے علاقے میں گرا جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔ نجی ایئر لائن بھوجا کی یہ پہلی ٹیسٹ پرواز تھی اور بوئنگ 737 طیارہ 27 سال 4 ماہ پرانا بتایا جاتا ہے۔ نجی مسافر طیارے کی پرواز نمبر بی فور 213 کراچی سے اسلام آباد آ رہی تھی اور شام 6 بجکر 50 منٹ پر اس نے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ اسلام آبادپر لینڈنگ کرنا تھی تاہم اس کا رابطہ 6 بج کر 40 منٹ پرمنقطع ہو گیا۔ ذرائع کے مطا بق سول ایوی ایشن اتھارٹی نے مسافر طیارے کا رابطہ منقطع ہونے سے پہلے اسے شدید طوفان بادوباراں کے باوجود لینڈنگ کی کلیئرنس دی تھی۔ طیارہ اسلام آباد ایئر پورٹ کے قریب حسین آباد گاوٴں کے علاقے میں گرا۔ عینی شاہدین کے مطابق طیارے کو فضا میں ہی آگ لگ گئی تھی اور اس وقت آسمانی بجلی بھی زور دار انداز میں کڑکی تھی۔ مسافر طیارے کا ملبہ تقریباً ایک کلو میٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کے کئی حصے گھروں میں بھی جا کر گرنے کی اطلاعات ہیں۔ امیگریشن حکام کے مطابق طیارے میں123 مسافر سوار تھے جن میں 57 خواتین، 55 مرد اور 11 بچے شامل ہیں، ان کے علاوہ عملے کے 6 ارکان تھے۔ ان میں سے کسی کے بچنے کی اطلاع نہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طیارہ حادثہ آبادی والے علاقے میں گرنے کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ سول اور فوجی امدادی ٹیمیں ریسکیو کاموں میں مصروف ہیں، تاہم بارش اور بجلی نہ ہونے کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ سی اے اے ذرائع کے مطابق نجی ایئر لائن کا طیارہ کیپٹن نور اللہ آفریدی اور کو پائلٹ مشتاق اْڑا رہے تھے،طیارے کو شدید خراب موسم میں ایئرپورٹ پر اتارنے کی کوشش کی گئی۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن نے طیارہ حادثے کے باعث ہڑتال ختم کرکے ریسکیو آپریشن میں شریک ہونے کا اعلان کردیا ہے۔ دوسری جانب محکمہ موسمیات کے مطابق راولپنڈی اسلام آباد کا موسم ساڑھے 6 بجے کے بعد شدید خراب ہوا اور حادثے کے وقت بجلی کی شدید گرج چمک بھی تھی۔ محکمہ اطلاعات کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں موسم خراب اور اسٹرانگ سسٹم داخل ہونے کی پہلے سے اطلاع تھی۔بدقسمت طیارے میں جی ایم آپریشنز پیمرا طاہر اظہار کی والدہ ، جامعہ بنوریہ کے ناظم تعلیمات مولانا عطاء الرحمان اور نو بیاہتا جوڑوں سمیت 123 مسافر سوار تھے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب