بیس ہزار میں کیا ملا
نہیں معلوم کہ آج کے پاکستانی اسکولوں کے سرکاری نصاب میں انیس سو پینسٹھ کا تذکرہ کتنا اور کس انداز میں کیا جاتا ہے لیکن اب سے چونتیس برس پہلے جب ہم جماعت پنجم میں ٹاٹ پر بیٹھ کر معاشرتی علوم کی کتاب کھولتے تھے تو اس میں سب سے تفصیلی اور باتصویر باب سن پینسٹھ کی لڑائی کے بارے میں ہی تھا۔ اس باب میں ہم بچوں کو بتایا جاتا تھا کہ کس طرح ہم سے پانچ گنا طاقتور عیار دشمن نے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کی سرحد عبور کرنے کی کوشش کی اور کس طرح ہماری بہادر مسلح افواج نے دشمن کو ناکوں چنے چبوا کر صرف سترہ روز میں ہی دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کردیا۔ جن مصنفین نے پانچویں جماعت کی معاشرتی علوم کی کتاب کا یہ باب لکھا تھا انہیں شائید کامل یقین تھا کہ یہ باب پڑہنے والے بچے نہ تو کبھی بڑے ہوں گے اور نہ ہی انکی رسائی دیگر تاریخی کتابوں، یاداشتوں اور مقالوں تک ہوگی۔ شائد اسی لئے ہم بچوں کو یہ بتانے سے گریز کیا گیا کہ پاکستان نے چھ ستمبر کی جنگ سے چار ماہ پہلے آپریشن جبرالٹر کے نام پر بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں اس مفروضے کے تحت سادہ کپڑوں میں فوجی بھیجنے شروع کئے کہ اسکے نتیجے میں کشمیر میں تحریکِ آزادی بھڑک اٹھے گی اور چین سے تین برس پہلے تازہ تازہ شکست کھانے والا بھارت اس تحریک پر قابو نہیں پاسکے گا۔
پاکستان کا یہ بھی خیال تھا کہ انیس سو اڑتالیس کی جنگِ کشمیر کی طرح اس بار بھی لڑائی صرف سیز فائر لائن تک محدود رہے گی اور بھارت اس جنگ کو بین الاقوامی سرحدوں تک نہیں پھیلائے گا۔لیکن ایسا نہیں ہوا اور جنگ لاہور اور سیالکوٹ کی دھلیز تک پہنچ گئی۔
ریڈیو پاکستان اور آکاش وانی نے ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے بڑے بڑے دعوے کئے لیکن صدر ایوب کو عظیم اتحادی کا درجہ دینے والی امریکہ کی جانسن انتظامیہ کے بقول پاکستان نے بھارت کی جانب سے اولین بھرپور حملہ تو روک لیا مگر پاکستان ایک طویل جنگ لڑنے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔ چنانچہ جب سترہ روز بعد اقوامِ متحدہ کے تحت بڑی طاقتوں کی مداخلت سے جنگ بندی ہوئی تو اسوقت تک پاکستانی فوج اپنا اسی فیصد ایمونیشن استعمال کرچکی تھی جبکہ بھارت کا صرف چودہ فیصد ایمونیشن استعمال ہوا تھا۔
صدر ایوب کے صاحبزادے گوہر ایوب خان کی اگر اس بات کو تسلیم کر لیا جائے کہ پاکستان کو بھارت کا جنگی پلان ایک بھارتی بریگیڈئر نے بیس ہزار روپے میں فروخت کردیا تھا تو اس کا کیا فائدہ ہوا۔
اگر پاکستان نے اس جنگ میں بھارت کے دوسودس مربع میل علاقے پر قبضہ کیا تو بھارت نے پاکستان کے سات سو دس مربع میل علاقے پر قبضہ کر لیا۔اگر پاکستان نے بھارت کے تین ہزار کے لگ بھگ فوجی ہلاک کئے تو اسکے بدلے پاکستان کے اڑتیس سو سے زائد فوجی کام آئے۔
اور اس ساری تگ و دو کے بعد ہاتھ کیا آیا؟ ‘معاہدہ تاشقند‘ جس کے تحت دونوں ملکوں کی فوجیں پندرہ اگست انیس سو پینسٹھ کی پوزیشن پر واپس چلی گئیں۔ بی بی سی اردو
پاکستان کا یہ بھی خیال تھا کہ انیس سو اڑتالیس کی جنگِ کشمیر کی طرح اس بار بھی لڑائی صرف سیز فائر لائن تک محدود رہے گی اور بھارت اس جنگ کو بین الاقوامی سرحدوں تک نہیں پھیلائے گا۔لیکن ایسا نہیں ہوا اور جنگ لاہور اور سیالکوٹ کی دھلیز تک پہنچ گئی۔
ریڈیو پاکستان اور آکاش وانی نے ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے بڑے بڑے دعوے کئے لیکن صدر ایوب کو عظیم اتحادی کا درجہ دینے والی امریکہ کی جانسن انتظامیہ کے بقول پاکستان نے بھارت کی جانب سے اولین بھرپور حملہ تو روک لیا مگر پاکستان ایک طویل جنگ لڑنے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔ چنانچہ جب سترہ روز بعد اقوامِ متحدہ کے تحت بڑی طاقتوں کی مداخلت سے جنگ بندی ہوئی تو اسوقت تک پاکستانی فوج اپنا اسی فیصد ایمونیشن استعمال کرچکی تھی جبکہ بھارت کا صرف چودہ فیصد ایمونیشن استعمال ہوا تھا۔
صدر ایوب کے صاحبزادے گوہر ایوب خان کی اگر اس بات کو تسلیم کر لیا جائے کہ پاکستان کو بھارت کا جنگی پلان ایک بھارتی بریگیڈئر نے بیس ہزار روپے میں فروخت کردیا تھا تو اس کا کیا فائدہ ہوا۔
اگر پاکستان نے اس جنگ میں بھارت کے دوسودس مربع میل علاقے پر قبضہ کیا تو بھارت نے پاکستان کے سات سو دس مربع میل علاقے پر قبضہ کر لیا۔اگر پاکستان نے بھارت کے تین ہزار کے لگ بھگ فوجی ہلاک کئے تو اسکے بدلے پاکستان کے اڑتیس سو سے زائد فوجی کام آئے۔
اور اس ساری تگ و دو کے بعد ہاتھ کیا آیا؟ ‘معاہدہ تاشقند‘ جس کے تحت دونوں ملکوں کی فوجیں پندرہ اگست انیس سو پینسٹھ کی پوزیشن پر واپس چلی گئیں۔ بی بی سی اردو
3 comments:
اردو سیارہ آپ کی ایٹم فیڈ استعمال کرتا ہے۔ بلاگر ڈاٹ کام میں آپ فیڈ کو "فل" یا "شارٹ" پر سیٹ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ پوری پوسٹ سیارہ پر چاہتے ہیں تو "فل" پر سیٹ کر دیں۔
9/20/2005 06:29:00 AMSettings-> Site Feed -> Descriptions shold be set to "full" for complete posts in the atom feed and "short" for excerpts.
سلام
9/20/2005 06:45:00 PMآپکا حکم سر آنکھوں پر۔ جیسے ہی مجھے انویٹیشن ملیں گی ایک آپکو ارسال کر دو گا۔ ویسے شکرئیہ کی بجائے اگر میرے بلاگ کا ایڈریس اپنے بلاگ رول میں شامل کر لیں تو میں آپکا شکرئیہ ادا کر دوں :P
salam
9/22/2005 02:51:00 AMjst sent u the invitation for web2messenger
hope to hear from u soon :)
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔