بلا عنوان -1
طنز عینک کی مانند ہے جس کے ذریعہ اپنے چہرے کے سوا ہر چیز دکھائی دیتی ہے۔
# کسی کتے کے آگے ہڈی پھنکنا فیاضی نہیں، فیاضی صرف اس وقت کہلائے گی جب ہمیں بھی اس ہڈی کی اتنی ہی خؤاہش ہو گی جتنی کتے کو۔
# مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ میرا دادا کون تھا، فکر ہے تو اس بات کی کہ میرے دادا کے پوتے کو کیسا ہونا چاہیے۔
# خطیب لوگ اپنی گہرائی کی کمی تقریر کی لمبائی سے پورا کرتے ہیں۔
# ہر گدھا چھلانگ لگانے سے پہلے خود کو ہرن سمجھتا ہے۔
# ہمارے سیاسی رہنما انڈوں کی مانند ہیں کہ ان کے اندر ان کے علاوہ کسی فرد یا شے کی گنجائش ہی موجود نہیں۔
# تھوڑی سے سمجھ آدمی کو دہریت کی طرف لے جاتی ہے، بہت زیادہ سمجھ اسے مذہب کی طرف راغب کرتی ہے اور جب انسان اس سے بھی آگے گزر جائے تو اللہ کے نزدیک ہو جاتا ہے۔
# اگر عیاشی اور بدمعاشی کو آغاز میں ہی نہ روک دیا جائے تو وہ ‘ضرورت‘ بن جاتی ہے جیسے ہمارے ہاں 58 سال سے ایک طبقہ کی ضرورت بن چکی ہے۔
# کامیاب شادی کے لئے ضروری ہے کہ شوہر بہرا اور بیوی اندھی ہو۔
# قسمت غریب کو معدہ دیتی ہے خوراک نہیں دیتی، امیر کو خوراک دیتی ہے تو معدہ نہیں دیتی لیکن ہمارے ہاں کے امیر تو ایسے ہیں کہ ان کے پیٹوں میں معدوں کی بجائے گرائینڈرز نصب ہیں۔
# مکمل خوشی اور مکمل بے وقوفی جڑواں بہنیں ہیں۔
# کامیابی کا دارومدار آپ کی محنت پر نہیں دوسروں کی جہالت پر ہوتا ہے۔
# بے وقوف پر یقین اور عقلمند شک و شبہ میں مبتلا رہتا ہے۔
# خرابی تو رہنی ہی ہے ۔۔۔۔ آؤ کوشش کریں کہ نئی خرابیاں پرانی خرابیوں کی جگہ لے لیں، یہاں تو 58 سال سے وہی خرابیاں وہی کی وہی ہیں مثلاُ جاگیرداری، بیوروکریسی۔
# کسی کتے کے آگے ہڈی پھنکنا فیاضی نہیں، فیاضی صرف اس وقت کہلائے گی جب ہمیں بھی اس ہڈی کی اتنی ہی خؤاہش ہو گی جتنی کتے کو۔
# مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ میرا دادا کون تھا، فکر ہے تو اس بات کی کہ میرے دادا کے پوتے کو کیسا ہونا چاہیے۔
# خطیب لوگ اپنی گہرائی کی کمی تقریر کی لمبائی سے پورا کرتے ہیں۔
# ہر گدھا چھلانگ لگانے سے پہلے خود کو ہرن سمجھتا ہے۔
# ہمارے سیاسی رہنما انڈوں کی مانند ہیں کہ ان کے اندر ان کے علاوہ کسی فرد یا شے کی گنجائش ہی موجود نہیں۔
# تھوڑی سے سمجھ آدمی کو دہریت کی طرف لے جاتی ہے، بہت زیادہ سمجھ اسے مذہب کی طرف راغب کرتی ہے اور جب انسان اس سے بھی آگے گزر جائے تو اللہ کے نزدیک ہو جاتا ہے۔
# اگر عیاشی اور بدمعاشی کو آغاز میں ہی نہ روک دیا جائے تو وہ ‘ضرورت‘ بن جاتی ہے جیسے ہمارے ہاں 58 سال سے ایک طبقہ کی ضرورت بن چکی ہے۔
# کامیاب شادی کے لئے ضروری ہے کہ شوہر بہرا اور بیوی اندھی ہو۔
# قسمت غریب کو معدہ دیتی ہے خوراک نہیں دیتی، امیر کو خوراک دیتی ہے تو معدہ نہیں دیتی لیکن ہمارے ہاں کے امیر تو ایسے ہیں کہ ان کے پیٹوں میں معدوں کی بجائے گرائینڈرز نصب ہیں۔
# مکمل خوشی اور مکمل بے وقوفی جڑواں بہنیں ہیں۔
# کامیابی کا دارومدار آپ کی محنت پر نہیں دوسروں کی جہالت پر ہوتا ہے۔
# بے وقوف پر یقین اور عقلمند شک و شبہ میں مبتلا رہتا ہے۔
# خرابی تو رہنی ہی ہے ۔۔۔۔ آؤ کوشش کریں کہ نئی خرابیاں پرانی خرابیوں کی جگہ لے لیں، یہاں تو 58 سال سے وہی خرابیاں وہی کی وہی ہیں مثلاُ جاگیرداری، بیوروکریسی۔
5 comments:
nice wording
11/08/2005 09:20:00 AMZabardast post!
11/08/2005 12:12:00 PMand belated eid mubarik :)
اچھے فاسفیانہ جملے ہیں ۔
11/09/2005 11:05:00 AMNice
11/10/2005 01:51:00 AMnice
11/13/2005 04:07:00 AMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔