اب کیا ہو گا؟
افغانستان میں افغان شہری عبدالرحمان کا مذہب اسلام تبدیل کر کے عیسائیت میں داخلہ اور عدالت کی طرف سے سزائے موت کی دھمکی نے ایک نئے تنازعے کو جنم دے دیا ہے امریکہ سمیت یورپ نے افغانستان کی حکومت پر دباؤ ڈالا ہوا ہے کہ وہ عبدالرحمان کو رہا کرے۔
اس سلسلے میں امریکی وزیرِ خارجہ کونڈولیزا رائس اور جرمنی کی چانسلر انجلا میرکل نے افغانستان کے صدر حامد کرزئی سے بات چیت کی اور عبدالرحمان کی مبینہ سزائے موت پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ روز امریکی صدر جارج بش نے کہا تھا کہ افغانستان کے اس شخص عبدالرحمٰن کے بارے میں انہیں شدید تشویش ہے جس نے اسلام ترک کرکے عیسائت قبول کرلی ہے، مجھے امید ہے کہ افغانستان کے حکام آزادی کے آفاقی اصول کا پاس کریں گے، مجھے یہ سن کر بہت تکلیف ہوتی ہے کہ جب کوئی شخص اسلام کو ترک کرتا ہے تو اسے جوابدہ ہونا پڑتا ہے۔‘
سولہ برس قبل پاکستان میں پناہ گزینوں کے لیئے عیسائی امدادی ادارے کے ساتھ کام کرنے کے دوران عبدالرحمان نے مذہب تبدیل کیا تھا۔ ان کے خاندان نے انہیں چھوڑنے کے بعد بچوں کی تحویل کے معاملے میں عبدالرحمٰن کی مذمت کی تھی۔ افغانستان کے قانون کے مطابق اگر عبدالرحمان دوبارہ اسلام قبول نہ کیا تو اسے موت کی سزا دی جا سکتی ہے اسے سلسلے میں افغانستان پر امریکی دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے کہ عبدالرحمٰن کے ساتھ جنہیں واپس مسلمان نہ ہونے پر سزائے موت دیئے جانے کا امکان بہر حال موجود ہے، مذہبی رواداری اور آزادی کا سلوک کیا جائےعبدالرحمٰن کے مذہب تبدیل کرنے پر سزا کا حقدار ٹھہرنے کے مسئلے پر بین الاقوامی سطح پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ خاص طور سے صدر جارج بش کے مسیحی حمایتی اس واقعہ سے نہ صرف پریشان بلکہ ناراض بھی ہیں۔انہیں اس بات پر شدید غصہ ہے کہ عبدالرحمٰن کو عیسائی مذہب اختیار کرنے پر جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ ایک جج نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کے قانون کے مطابق اگر عبدالرحمٰن نے دوبارہ سے مسلم مذہب اختیار نہ کیا تو انہیں موت کی سزا ہو سکتی ہے۔
اس سلسلے میں کابل کی عدالت کے جج' انصار اللہ مولوی زادہ ' نے کہا ہے کہ عدالت عبدالرحمان کا دماغی ٹیسٹ کروائی گی اور اگر عبدالرحمان کا دماغی ٹیسٹ منفی ہوا تو وہ سزا سے بچ سکے گے بصورت دیگر انہیں سزائے موت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اس سلسلے میں آپ سب کی کیا رائے ہے؟
کیا عبدالرحمان دوبارہ اسلام قبول کر لے گا؟۔
یا اسے افغان قانون کے مطابق سزا دے دی جائے گی؟۔
یا اسے دماغی معذور قرار دے کر چھوڑ دیا جائے گا؟
کیا امریکہ اور یورپی ممالک عبدالرحمان کو بچانے میں کامیاب ہو جائے گے؟
کیا اسلام چھوڑنے (مرتد) والے کا سر قلم کرنا مذہبی آزادی کے آفاقی اصولوں سے متصادم ہے؟
اور کیا واقعی عبدالرحمان نے مذہب تبدیل کر لیا ہے یا یہ امریکہ یا یورپ جانے کی ایک بھونڈی حرکت ہے۔
اس سلسلے میں امریکی وزیرِ خارجہ کونڈولیزا رائس اور جرمنی کی چانسلر انجلا میرکل نے افغانستان کے صدر حامد کرزئی سے بات چیت کی اور عبدالرحمان کی مبینہ سزائے موت پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ روز امریکی صدر جارج بش نے کہا تھا کہ افغانستان کے اس شخص عبدالرحمٰن کے بارے میں انہیں شدید تشویش ہے جس نے اسلام ترک کرکے عیسائت قبول کرلی ہے، مجھے امید ہے کہ افغانستان کے حکام آزادی کے آفاقی اصول کا پاس کریں گے، مجھے یہ سن کر بہت تکلیف ہوتی ہے کہ جب کوئی شخص اسلام کو ترک کرتا ہے تو اسے جوابدہ ہونا پڑتا ہے۔‘
سولہ برس قبل پاکستان میں پناہ گزینوں کے لیئے عیسائی امدادی ادارے کے ساتھ کام کرنے کے دوران عبدالرحمان نے مذہب تبدیل کیا تھا۔ ان کے خاندان نے انہیں چھوڑنے کے بعد بچوں کی تحویل کے معاملے میں عبدالرحمٰن کی مذمت کی تھی۔ افغانستان کے قانون کے مطابق اگر عبدالرحمان دوبارہ اسلام قبول نہ کیا تو اسے موت کی سزا دی جا سکتی ہے اسے سلسلے میں افغانستان پر امریکی دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے کہ عبدالرحمٰن کے ساتھ جنہیں واپس مسلمان نہ ہونے پر سزائے موت دیئے جانے کا امکان بہر حال موجود ہے، مذہبی رواداری اور آزادی کا سلوک کیا جائےعبدالرحمٰن کے مذہب تبدیل کرنے پر سزا کا حقدار ٹھہرنے کے مسئلے پر بین الاقوامی سطح پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ خاص طور سے صدر جارج بش کے مسیحی حمایتی اس واقعہ سے نہ صرف پریشان بلکہ ناراض بھی ہیں۔انہیں اس بات پر شدید غصہ ہے کہ عبدالرحمٰن کو عیسائی مذہب اختیار کرنے پر جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ ایک جج نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کے قانون کے مطابق اگر عبدالرحمٰن نے دوبارہ سے مسلم مذہب اختیار نہ کیا تو انہیں موت کی سزا ہو سکتی ہے۔
اس سلسلے میں کابل کی عدالت کے جج' انصار اللہ مولوی زادہ ' نے کہا ہے کہ عدالت عبدالرحمان کا دماغی ٹیسٹ کروائی گی اور اگر عبدالرحمان کا دماغی ٹیسٹ منفی ہوا تو وہ سزا سے بچ سکے گے بصورت دیگر انہیں سزائے موت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اس سلسلے میں آپ سب کی کیا رائے ہے؟
کیا عبدالرحمان دوبارہ اسلام قبول کر لے گا؟۔
یا اسے افغان قانون کے مطابق سزا دے دی جائے گی؟۔
یا اسے دماغی معذور قرار دے کر چھوڑ دیا جائے گا؟
کیا امریکہ اور یورپی ممالک عبدالرحمان کو بچانے میں کامیاب ہو جائے گے؟
کیا اسلام چھوڑنے (مرتد) والے کا سر قلم کرنا مذہبی آزادی کے آفاقی اصولوں سے متصادم ہے؟
اور کیا واقعی عبدالرحمان نے مذہب تبدیل کر لیا ہے یا یہ امریکہ یا یورپ جانے کی ایک بھونڈی حرکت ہے۔
4 comments:
ذياده امكان يه هے كه ! كوشش كى جائے گى كه اس ادمى كو كسي بهى طرح بچايا جائے اور اس كا حل هے كه اس كو دماغى مريض قرار دلوايا جائے ـ
3/24/2006 02:28:00 PMاور اگر ايسا هو جاتا هے ـ تو بلاگروں كى ذمه دارى هے كه دنيا كو بتائيں كه ايكـ پاگل ادمى كى حمايت ميں دنيا كى بڑى حكومتيں كيسے پاگل پن كا مظاهره كر رهيں تهيں ـ
خاور ضاحب نے ٹھیک کہا ہے ویسے مغربی طاقتیں خو جو ہزاروں بےگناہوں کا خون کر رہی ہیں وہ کس کھاتے میں ہے ؟
3/24/2006 04:14:00 PMبی بی سی اردو پر اس معاملہ پر تبصرہ پڑھ کر نہ صرف حیرت بلکہ افسوس بھی ہوا کہ کیسے تبصرہ ہو رہے ہیں..... اگر ہم اپنے مزہب کا مطالعہ نہ کریں تو ایسا ہی ہو!!!!
3/26/2006 08:08:00 PMیہ ایک نیا مسئلہ!!!! میں بھی خاور سے متفق ہوں
لیجیئے جناب اس ڈرامے کا ڈراپ سین ہو گیا ہے خبر ملی ہے کہ افغان شہری عبدالرحمان کابل کی عدالت سے رہائی کے بعد اٹلی پہنچ گیا ہے، اٹلی کی حکومت نے عبدالرحمان کو سیاسی پناہ کی پیشکش کی تھی۔ ٢٨مارچ کو اٹلی کے وزیر اعظم سلویبرلسکونی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عبدالرحمان اٹلی پہنچ گیا ہے۔
3/30/2006 05:22:00 PMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔