03 January, 2007

عید مبارک

وہ شام کو تھکا ہارا کام سے واپس آ رہا تھا۔ حج کا دن تھا صبح عید تھی مگر اس کے پاس چند سو روپوں کے عالوہ کچھ نہیں تھا۔ وہ سوچ رہا تھا کہ ان روپوں سے کیا ہو گا۔ بیوی بچوں کی فرمائشیں سن کو اور پوری نہ ہوتے دیکھ کر اس کا کلیجہ منہ کو آتا تھا۔ انہی سوچوں میں گم وہ ویگن اسٹینڈ پہنچ گیا مطلوبہ ویگن ملنے کے بعد وہ اس میں سوار ہو گیا ۔۔۔ اپنی سوچوں میں گم وہ نیچے سر جکھائے بیٹھا تھا کہ اچانک اس ایسا محسوس ہوا جیسے اس نے بجلی کا ننگا تار پکڑ لیا ہو، اس کے دل کی دھڑکن اچانک تیز ہو گئی اور کیون نہ ہوتی کیونکہ کے سامنے والی سیٹ کے نیچے ایک ہزار کا نوٹ پڑا ہوا تھا۔ وہ عجیب کشمکش میں مبتلا ہو گیا۔ کبھی نوٹ کی طرف دیکھتا اور کبھی اردگرد بیٹھے لوگوں کو۔ اس نے جھک کر نوٹ اٹھانا چاہا تو برابر بیٹھے ہوئے نوجوان نے اسے گھور کر دیکھا، جس سے وہ بوکھلا گیا کہ شاید اس نوجوان کی نظر نوٹ پر پڑ گئی ہے۔ لیکن یہ اس کا وہم ثابت ہوا۔
کچھ دیر گزر جانے کے بعد بھی جب نوجوان چپ بیٹھا رہا تو اس نے ایک مرتبہ پھر نوٹ اٹھانے کی کوشش کی ۔۔۔ پھر جلدی اور کچھ بے دھیانی میں اس کا سر سامنے والی سیٹ سے جا ٹکرایا، ایک دو افراد نے اسے گھور گھور کر دیکھنے لگے تو ۔۔ کہنے لگا ‘معاف کرنا بھائی نیند کی وجہ سے سر ٹکرا گیا‘ ۔۔ پھر سیدھا ہو کر بیٹھ گیا۔ لیکن اسے کسی پل چین نہیں آ رہا تھا اس نے ایک مرتبہ اور ٹرائی کی ۔۔۔ اس مرتبہ قسمت نے اس کا ساتھ دیا اور وہ نوٹ اٹھانے میں کامیاب ہو گیا۔ ہزار کا نوٹ اس کے ہاتھ سے ہوتا ہوا اس کی جیب میں پہنچ گیا۔ اب وہ تھا اور اس کے خیالات ۔۔۔۔۔۔۔ بیوی بچوں کی خواہشات اس ہزار کے نوٹ سے کسی حد تک پوری ضرور ہو سکتی تھیں۔
یہی باتیں سوچتے ہوئے اس کا سٹاپ آ گیا۔ وہ فورا چھلانگ لگا کر ویگن سے اترا تو اسے خود پر حیرت ہوئی۔ خوشی سے اس کے پاؤں زمین پر نہیں ٹک رہے تھے۔ وہ جلد از جلد گھر پہنچنا چاہتا تھا۔ اس لئے تیز تیز قدم اٹھاتا ہوا وہ اپنے گھر پہنچ گیا۔ اپنے کمرے میں پہنچ کر اس نے دروازہ بند کر لیا۔ جیب میں ہاتھ ڈال نوٹ نکالا اور کھول کر اسے چومنے لگا تو فورا ٹھٹھک کر رہ گیا۔ اس کی آنکھوں کے آگے اندھیرا چھانے لگا اور دماغ چکرانے لگا کیونکہ نوٹ اصلی نہیں جعلی تھا اور اس اوپر تحریر تھا ‘عید مبارک ہو‘

3 comments:

میرا پاکستان نے لکھا ہے

اس کہانی کو مزید آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔ وہ اس طرح کہ جب اس نے اپنی دوسری جیب سے اپنی اصل کمائی نکال کر بیوی کے حوالے کرنے کی کوشش کی تو جیب کو خالی پایا۔ ساری صورتحال کا دوبارہ جائزہ لینے کے بعد اسے یقین ہوگیا کہ جعلی نوٹ والی چال اس نوجوان کی تھی جس نے اسے گھور کر دیکھا تھا۔ اس نے پہلے جعلی نوٹ اس کے آگے پھینکا اور اسے اس کی طرف متوجہ کرکے اس کی اصل کمائی پر ہاتھ صاف کرلیا۔

1/03/2007 06:10:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

نئے قانوں کا مطالع سے واضح ہے کہ اللہ کی مقرر کردہ حدود جو كرآن شريف اور سنتِ نبی سے ثابت ہيں کی خلاف ورزی کی گئی ہے ۔مزيد نئے قانون ميں جو دفعہ 7 ہے علی طور پر وہ باقی اُوپر والی دفعات پر حاوی ہو جائے گی اور زنا بلجبر کا مجرم بھی سزا سے بچ جائے گا ۔

1/13/2007 03:19:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

اس پر رسول اللہ (ص) کی ایک حدیث یاد آ گٔی جس کا متن ہے ، جب تم کؤی ایسا کام کرنے لگو جس میں تم کو یہ خدشہ ہو کہ کؤی دیکھ لے گا تو جان لو کہ وہ برأی کا کام ہے۔

1/13/2007 03:20:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب