13 April, 2007

نیلو فر بختیار کے لئے تمغہ شجاعت

لگتا ہے ہماری تحریر چوہدری شجاعت کے دل پر اثر کر گئی ہے، جبھی تو انہوں نے نیلو فر بختیار پر اتنا غصہ نکالنے کے بعد آج اپنے ایک نئے بیان میں فرمایا ہے کہ ‘نیلو فر بختیار کے کوچ نے تو پدرانہ شفقت سے گلے لگایا تھا‘۔ چوہدری صاحب کے اس بیان کے بعد تو نیلو فر بختیار پھولے نہیں سما رہیں، انہوں نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ‘خدمت خلق کے لئے تو میں اس سے آگے بھی بہت کچھ کر سکتی ہوں، میں نے زلزلہ متاثریں کے لئے اپنی جان خطرے میں ڈال کر چھلانگ لگائی تھی‘۔
نیلو فر بختیار کے اس کارنامے کے بعد سے ہی ہمیں اندازہ ہو گیا تھا کہ محترمہ بہت آگے تک جائیں گی، اب انہوں نے خود ہی اس کی تصدیق کر دی ہے کہ وہ اس سے آگے بھی بہت کچھ کر سکتی ہیں۔ ہم تو ان کے لئے دعا ہی کر سکتے ہیں کہ انہیں خدمت خلق کی زیادہ سے زیادہ توفیق ہو اور وہ ہر کونے کھدرے سے چھلانگیں لگاتی پھریں۔ تاکہ زلزلہ متاثریں کو کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو۔
اب جب چوہدری صاحب نیلو فر بختیار کے کارنامے کو ‘پدرانہ شفقت‘ کا نام دے کر تسلیم کر ہی چکے ہیں تو انہیں چاہیں کہ وہ نیلو فر بختیار کے اس کارنامے پر انہیں ‘تمغہ شجاعت‘ بھی دلوا دیں، کیونکہ انہوں نے سچ میں بڑی بہادری اور ہمت کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ مزید اس سے بھی بڑے کارنامے انجام دینے کا عزم رکھتی ہیں۔

9 comments:

Anonymous نے لکھا ہے

ہاہاہہا
لیکن “تمخہ شجاعت“ سے بھی پوچھے کوئی کہ وہ اس کے پاس بھی جانا چاہتا ہے کہ نہیں

4/23/2007 03:48:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

لیکن اَن کے اس سرکاری دورے کا خرچ کتنا رہا ہوگا اور اس جمپ سے جو خطیر رقم ملی ہو گی کیا وہ اس سرکاری دورے میں سے تفریق کر کے جمع میں رہتی ہے کہ تفریق میں چلی جاتی ہے؟

4/23/2007 03:49:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

اب کہاں سے جمپ مارنے کا ارادہ یے -؟
عوام کئ خدمت کٰے لیے بغیر پیراشوٹ کے جمپ مارو - اس سے بڑ کر تو یہ ہی ہے

4/23/2007 03:49:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

مجھے 1965 کا واقعہ یاد آیا ۔ آرڈننس کلب یعني آرڈننس فیکٹریز کے آفیسرز کا کلب میں شراب بھی مہیا کی جاتی تھی ۔ میں نے کچھ اپنی طرح کے ہمخیال نوجوان افسروں کو ساتھ ملا کر کچھ نیک دل سینیئر افسروں کو اعتماد میں لیا اور شراب بند کرنے کی قراداد پیش کردی ۔ فیصلہ جنرل باڈی میٹنگ میں ہونا تھا جو بلائی گئی ۔ میرے قراداد پڑھنے کے بعد ایک سینیئر افسر نے تقریر فرمائی کہ شراب سے بہت آمدنی ہوتی ہے اور یہ کلب کے ممبروں کی بہبود کے کام آتی ہے ۔ مجھ سے نہ رہا گیا میں نے دوبارہ روسٹرم پر جا کر کہا اگر حرام حلال دیکھے بغیر ہی پیسہ کمانا ہے تو پھر ہر ہفتہ طوائفوں کے ناچ کا بندوبست کیجئے ممبروں کو بہت زیادہ اور دوہرا فائدہ ہو گا ۔
شراب تو بند ہو گئی مگر افسروں نے سالہا سال مجھے عذاب میں ڈالے رکھا ۔

4/23/2007 03:50:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

جہانزیب: یہ خطیر رقم قومی خزانے مین ہمیشہ تفریق ہی ہوتی ہے جمع ذاتی خزانے میں ہوتی ہے۔

عوام: کیا کمال کے کمنٹس کرتے ہو یار۔ پہلے گلے لگانے والا مست تھا اب یہ۔

انکل اجمل: آپ اپنی لائف اسٹوری کیوں نہیں لکھتے؟ اس سے اداروں کے اندر کے ماھول کو جاننے کا اچھا موقع ملے گا۔

4/23/2007 03:51:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

I also wrote a bit about this:
http://kadnan.com/blog/2007/04/12/nilofar-bakhtiar-find-the-difference/

4/23/2007 03:52:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

بھئی نیلو فر بختیار صاحبہ
آپ پہلے کہاں تھیں۔۔۔
اب تو آپ عمر کی اس منزل میں ہو کہ اس سے آگے بھی جانے کا کوئی فائدہ ہمیں تو نظر نہیں آتا۔شوہر نامدار صاحب ہی آپ کو بھگت سکتے ہیں۔

4/23/2007 03:52:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

آہا یہاں تو ’’روشن خیالیاں‘‘ ہو رہی ہیں۔ اپنی وزیرنی صاحبہ کا جذبہ قابل قدر ہے۔ عوام بھائی اس سے بڑھ کر کچھ کرنے سے مراد ان کی یہ ہے کہ وہ اگلی دفعہ سپیس کرافٹ سے چھلانگ لگائیں گی۔ اور اگر آپ کی خواہش کو مقدم رکھا تو یہ چھلانگ بغیر پیراشوٹ کے ہوگی۔

4/23/2007 03:53:00 PM
Unknown نے لکھا ہے

بدتمیز نے لکھا ہے۔ ہاہاہہا، لیکن “تمخہ شجاعت“ سے بھی پوچھے کوئی کہ وہ اس کے پاس بھی جانا چاہتا ہے کہ نہیں۔
# واقعی سوچن عالی گل اے


جہانزیب نے لکھا ہے۔
لیکن اَن کے اس سرکاری دورے کا خرچ کتنا رہا ہوگا اور اس جمپ سے جو خطیر رقم ملی ہو گی کیا وہ اس سرکاری دورے میں سے تفریق کر کے جمع میں رہتی ہے کہ تفریق میں چلی جاتی ہے؟
# وہ تو صرف تفریق میں ہی رہتی ہے جہانزیب بھائی، جمع ہونے والی رقم کہیں اور جمع ہو جاتی ہے۔


عوام نے لکھا ہے۔
اب کہاں سے جمپ مارنے کا ارادہ یے -؟ عوام کئ خدمت کٰے لیے بغیر پیراشوٹ کے جمپ مارو - اس سے بڑ کر تو یہ ہی ہے۔
# انہوں نے کہا تو ہے کہ ہ وہ اس سے آگے بھی بہت کچھ کر سکتی ہیں ۔۔۔۔۔ تو اب انتظار کیجیئے


اجمل صاحب نے لکھا ہے۔
مجھے 1965 کا واقعہ یاد آیا ۔ آرڈننس کلب یعني آرڈننس فیکٹریز کے آفیسرز کا کلب میں شراب بھی مہیا کی جاتی تھی ۔ میں نے کچھ اپنی طرح کے ہمخیال نوجوان افسروں کو ساتھ ملا کر کچھ نیک دل سینیئر افسروں کو اعتماد میں لیا اور شراب بند کرنے کی قراداد پیش کردی ۔ فیصلہ جنرل باڈی میٹنگ میں ہونا تھا جو بلائی گئی ۔ میرے قراداد پڑھنے کے بعد ایک سینیئر افسر نے تقریر فرمائی کہ شراب سے بہت آمدنی ہوتی ہے اور یہ کلب کے ممبروں کی بہبود کے کام آتی ہے ۔ مجھ سے نہ رہا گیا میں نے دوبارہ روسٹرم پر جا کر کہا اگر حرام حلال دیکھے بغیر ہی پیسہ کمانا ہے تو پھر ہر ہفتہ طوائفوں کے ناچ کا بندوبست کیجئے ممبروں کو بہت زیادہ اور دوہرا فائدہ ہو گا ۔ شراب تو بند ہو گئی مگر افسروں نے سالہا سال مجھے عذاب میں ڈالے رکھا ۔
# بالکل ایسا ہی ہے، یہاں اداروں کے گناہ ثواب نہیں، اس کی آمدنی دیکھی جاتی ہے جو وہ بھی کم ہوتی ہوئی تفریق کی طرف بڑھ چکی ہے، سرکاری ادارے سفید ہاتھی بن چکے ہیں۔


بدتمیز نے لکھا ہے۔
جہانزیب: یہ خطیر رقم قومی خزانے مین ہمیشہ تفریق ہی ہوتی ہے جمع ذاتی خزانے میں ہوتی ہے۔
عوام: کیا کمال کے کمنٹس کرتے ہو یار۔ پہلے گلے لگانے والا مست تھا اب یہ۔
انکل اجمل: آپ اپنی لائف اسٹوری کیوں نہیں لکھتے؟ اس سے اداروں کے اندر کے ماھول کو جاننے کا اچھا موقع ملے گا۔
# لائف اسٹوری بھی لکھ دیں گے، مگر گاہے بگاہے جو ہمیں اپنے تجربات سے آگاہ کرتے رہتے ہیں وہ بھی کم نہیں ہے۔


Adnan Siddiqi Says:
I also wrote a bit about this:
http://kadnan.com/blog/2007/04/12/nilofar-bakhtiar-find-the-difference/
# خوب، زبردست انداز تحریر ہے آپ کا، یونہی لکھتے رہیں اور یہاں بھی آتا رہا کریں ۔۔۔ شکریہ


مشتاق احمد مغل نے لکھا ہے۔
بھئی نیلو فر بختیار صاحبہ
آپ پہلے کہاں تھیں۔۔۔
اب تو آپ عمر کی اس منزل میں ہو کہ اس سے آگے بھی جانے کا کوئی فائدہ ہمیں تو نظر نہیں آتا۔شوہر نامدار صاحب ہی آپ کو بھگت سکتے ہیں۔
# وہ تو پہلے سے ہی بھگت رہے ہیں، مشتاق صاحب، اب قوم کی باری ہے۔


ساجد اقبال نے لکھا ہے۔
آہا یہاں تو ’’روشن خیالیاں‘‘ ہو رہی ہیں۔ اپنی وزیرنی صاحبہ کا جذبہ قابل قدر ہے۔ عوام بھائی اس سے بڑھ کر کچھ کرنے سے مراد ان کی یہ ہے کہ وہ اگلی دفعہ سپیس کرافٹ سے چھلانگ لگائیں گی۔ اور اگر آپ کی خواہش کو مقدم رکھا تو یہ چھلانگ بغیر پیراشوٹ کے ہوگی۔
# شکریہ ساجد بھائی، اسی بات کا تو انتظار ہے کہ وہ آخر اس سے بڑھ کر اور کیا کرنا چاہتی ہیں۔

4/23/2007 03:55:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب