28 June, 2007

سرائیکی وسیب کی محرومیاں ۔ حصہ دوم

ظہوراحمد دھریجہ مزید لکھتے ہیں: وزارت خزانہ حکومت پاکستان نے خوشحال پاکستان پروگرام کے تحت 68555.989ملین کی لاگت کے 88منصوبے منظور کئے۔ ان 88منصوبوں میں بدحال سرائیکی علاقے کے لئے کچھ نہیں۔ وزارت خزانہ کا اپنا آئین شاید پاکستان کے بدحال علاقوں کو خوشحال بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ وزارت تعلیم کے 103منصوبے جو 44179.103ملین کی لاگت سے مکمل ہوں گے۔ ان میں فورٹ منرو کیڈٹ کالج کے علاوہ سرائیکی وسیب کے لئے کچھ نہیں۔ وزارت صحت کے 100منصوبے 95549.418ملین کی لاگت سے مکمل ہوں گے، بجٹ کتاب کا مطالعہ کریں تو صحت کے ان 100منصوبوں میں اسلام آباد، کراچی اورلاہور کے منصوبہ جات کی بھرمار ہے، ایسے لگتا ہے کہ بیمار صرف ان شہروں میں رہتے ہیں باقی سارا ملک بیماریوں سے پاک ہو چکا ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت 124منصوبے 37295.676ملین کی لاگت سے مکمل کرے گی، سرائیکی علاقے وہاڑی سے تعلق اور سرائیکی وسیب سے بے پناہ محبت کرنے والے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نواب اسحاق خان خاکوانی کو شاید اس بات کا علم نہیں ہو سکا کہ ان 124منصوبوں میں سے سرائیکی وسیب کے لئے ایک بھی نہیں اگر ان کو اس کا علم ہوتا تو وہ بجٹ کا اعلان سنتے ہی استعفیٰ دے کر گھر آجاتے۔ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت نے 23856.902 ملین کے 141منصوبوں میں سرائیکی وسیب کو 79ملین این ایف سی کالج کے لئے بہبود آبادی نے 21345.053ملین کے 30منصوبوں میں ملتان کیمپ آفس کے لئے محض پانچ ملین۔ سوشل ویلفیئرکی وزارت نے 4865.577ملین کے 77منصوبوں میں سے سرائیکی وسیب کو ڈیرہ غازی خان، رحیم یارخان، اوکاڑہ اور جھنگ سنٹروں کی مرمت کے لئے (سب کو ملا کر) صرف 61ملین دیئے۔ محنت و افرادی قوت کی وزارت نے 657.015ملین کے 13منصوبوں میں سرائیکی وسیب کو ایک بھی نہیں دیا۔ اس طرح وزارت ماحولیات کے 24299.921ملین کے 48منصوبے، وزارت ثقافت کے 20منصوبے تخمیناً لاگت 2190.761ملین، اور منسٹری آف سپورٹس کے 1081.305ملین کے 39منصوبوں میں سے سرائیکی وسیب کے لئے کچھ نہیں۔ ملتان کے سکندر خان بوسن کی وزارت خوراک و زراعت بھی 19162.946ملین کے 63منصوبوں میں سے کوئی منصوبہ سرائیکی وسیب کودینے کی سخاوت سے خالی ہے۔ پلاننگ کمیشن کا ہر کام پلاننگ کے مطابق ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ پلاننگ کمیشن نے اپنے 49688.669ملین کے 35منصوبوں میں سے سرائیکی وسیب کے لئے کسی ایک منصوبے کوبھی ہوا نہیں لگنے دی۔ وزارت صنعت و پیداوار کے 21منصوبے تخمینہ لاگت 17681.624ملین کی وزارت تجارت کے 9منصوبے تخمیناً لاگت 9515.961ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے 52منصوبے تخمیناً لاگت 5576.247اور نارکوٹکس کنٹرول کے 15منصوبے جن کا تخمینہ لاگت 3037.477ملین ہے، میں سے سرائیکی وسیب کا کوئی حصہ شامل نہیں۔ احمد پورشرقیہ کی مردم خیز دھرتی کے سپوت محمد علی درانی کی وزارت اطلاعات و نشریات میں 6051.880ملین کے 45منصوبوں میں صرف ملتان ٹی وی اسٹیشن کے لئے 280ملین رکھے گئے ہیں، اس رقم سے نہ جانے زمین کی رقم ادا ہوگی، بلڈنگ بنے گی یا پھر مشینری آئے گی، ملتان ٹیلی ویژن کا افتتاح ہوئے بھی دو سال گزر گئے مگر ہر طرف خاموشی ہے اگر یہی حال اور یہی رفتار رہی توملتان ٹیلی ویژن کی خاموشی اگلے پانچ سالوں میں بھی ختم نہ ہو سکے گی۔ محمد علی درانی توجہ کریں کم ازکم یہاں ریکارڈنگ شروع کرائیں، یہاں عملہ بھرتی کریں اور یہاں سے پروگرام چلوائیں تاکہ ملتان ٹیلی ویژن کے افتتاح کا مذاق توختم ہو۔ یاد ہے جاوید جبار صاحب وزیر اطلاعا ت تھے ہم ان سے ملے اور ٹیلی ویژن اسٹیشن والوں کی طرف سے سرائیکی وسیب کی حق تلفیوں کی بات کی تو انہوں نے فوری آرڈر کیا۔ دوسرے دن نیلام گھر اور میوزک پروگراموں کی ریکارڈنگ کے لئے لاہور ٹی وی والے ملتان آرٹس کونسل پہنچے ہوئے تھے اسی طرح اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے 45منصوبے 1236.025ملین سے مکمل ہوں گے مگر سرائیکی وسیب کے لئے کوئی منصوبہ نہیں۔ لاء اینڈ جسٹس ڈویژن میں بھی 19992.516ملین سے سرائیکی وسیب کے نصیب میں کوئی حصہ نہیں آیا۔ریونیو ڈیپارٹمنٹ جو 5کروڑ آبادی پر وسیع خطہ سرائیکستان سے سب سے زیادہ ریونیو حاصل کرتا ہے، اس نے 12229.296ملین کے 69منصوبے منظور کرائے اس میں سرائیکی وسیب کوساہیوال، ملتان اور بہاولپور کے کسٹم ہاؤسزکی مرمت کے لئے محض 82ملین ملیں گے ٹیکسٹائل انڈسٹری اور شوگر انڈسٹری جس کی مجموعی خام پیداوار کا 80فیصد سرائیکی وسیب مہیا کرتا ہے اس انڈسٹری کا صنعت کار جو اس علاقے کے غریبوں کا خون چوس رہا ہے، کی حکومت مسلسل سرپرستی کررہی ہے۔ شوگر مافیا نے انڈسٹری سرائیکی وسیب میں قائم کی ہے مگر مقامی لوگوں کو روزگارنہیں دیتے۔ ٹیکسٹائل والے کپاس یہاں سے حاصل کرتے ہیں انڈسٹری اپر پنجاب یا پھر کراچی میں قائم کرتے ہیں۔ ٹیکسٹائل کی وزارت نے بھی 24952.701ملین کے چھ منصوبے منظور کرائے مگرسرائیکی وسیب کے لئے ایک نہیں۔ محروم اور پسماندہ علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانے کے دعوے نقش بر آب ثابت ہورہے ہیں۔ صدر پرویز مشرف یقینا پسماندہ علاقوں کی ترقی کے خواہش مند ہوں گے۔ بیورو کریسی کے روائتی ہتھکنڈوں اور پسماندہ علاقوں کی نااہل قیادت کے باعث زمینوں کی زرخیزی وسائل کی فراوانی کے باوجود سرائیکی وسیب کے لوگ بھوک افلاس اور جہالت سے خودکشیاں کر رہے ہیں، اعلیٰ تعلیمی ادارے نہ ہونے سے مدارس سے طالبان کو بڑی کھیپ سرائیکی وسیب سے میسر آرہی ہے، معاملہ خودکشیوں سے بڑھ کر خودکش حملوں کی طرف جارہا ہے، ہمارے حکمران اورعالمی برادری سرائیکی وسیب کے اس اہم مسئلے کی طرف توجہ کرے اور سرائیکی وسیب کی حق تلفیوں کا ازالہ کرے۔ اسی میں ملک و قوم کی بہتری ہے۔ بنگالی رہنما مولانا عبد الحمید بھاشانی نے ایک بجٹ اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے علاقے میں غربت اور پسماندگی ہے اسے نظر انداز نہ کریں وگرنہ یاد رکھنا چاہئے کہ زیادتیوں اور حق تلفیوں کے نتیجے میں لوگوں کی صرف سوچ ہی نہیں بدلتی بلکہ جغرافیے بھی بدل جاتے ہیں۔ہمارے عاقبت نا اندیش ارباب اختیار نے مولانا بھاشانی کی اس بات کو دیوانے کی بڑ سمجھا مگر وقت نے ان کی بات سچ ثابت کر دی، آج پھر اس بات کی ضرورت ہے کہ محروم طبقات کی فریادوں پر توجہ دی جائے تاکہ کل کسی اور بھاشانی کو یہ نہ کہنا پڑے کہ ”زیادتیوں اور حق تلفیوں کے نتیجے میں لوگوں کی صرف سوچ ہی نہیں بدلتی بلکہ جغرافیے بھی بدل جاتے ہیں“۔ فقط والسلام نہایت ادب سے ظہور احمد دھریجہ،ملتان خوش آئند فیصلے؟ ایک نیوز ایجنسی کی اطلاع کے مطابق صدرجنرل پرویز مشرف نے موجودہ اسمبلیوں سے دوبارہ صدر منتخب ہونے کا فیصلہ ترک کردیا ہے اور قبل از وقت انتخابات کرا کرنئی اسمبلیوں سے منتخب ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ صدر نے اپنے اس فیصلے سے وزیراعظم شوکت عزیز اور چودھری شجاعت کو بھی اعتماد میں لیا ہے۔ حکومت کی ایک اتحادی جماعت کے انتہائی معتبر ذرائع نے بتایاہے کہ امریکا، یورپی یونین اور دیگر عالمی اداروں کے شدید دباؤ، 9مارچ اور12مئی کے واقعات اورملک میں پیدا شدہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں مقتدر حلقوں کی مشاورت کے بعد صدر مشرف نے موجودہ اسمبلیوں سے دوبارہ منتخب ہونے کا فیصلہ ترک کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جولائی میں قومی اور صوبائی اسمبلیاں توڑ دی جائیں گی اوراکتوبر میں عام انتخابات کرائے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق صدر کو قریبی دوستوں نے مشورہ دیا ہے کہ موجودہ اسمبلیوں سے دوبارہ منتخب ہونے کی صورت میں اپوزیشن اسمبلیوں سے اجتماعی استعفے دے دے گی جس سے ملک کی سیاسی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔ صدر کو قریبی دوستوں نے مزید یہ بھی بتایا کہ اگران حالات میں وہ موجودہ اسمبلیوں سے دوبارہ منتخب ہوبھی جاتے ہیں تواپوزیشن صدرکوتسلیم نہیں کرے گی اوراپوزیشن کی چلنے والی یہ تحریک آئندہ عام انتخابات کے بعد بھی جاری رہے گی۔ ذرائع کے مطابق امریکا کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی صدر جنرل پرویزمشرف کو یہی مشورہ دیا کہ وہ موجودہ اسمبلیوں سے دوبارہ منتخب نہ ہوں اگر صدر مشرف نے ایسا کیاتوامریکا کے لئے بھی مشکل پیدا ہوجائے گی کہ وہ اس کی حمایت جاری رکھے تاہم امریکی عہدیداروں نے صدر جنرل پرویز مشرف کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ انہیں آئندہ اسمبلیوں سے منتخب کرانے کے لئے امریکا اپنا رول ادا کرے گا، ذرائع کے مطابق قبل از وقت انتخابات کرانے کی وجہ سے کابینہ میں ردوبدل کا فیصلہ بھی واپس لے لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صدر جنرل پرویز مشرف قوم سے خطاب کریں گے جس میں وہ نئے انتخابات کرانے اور خطے کودرپیش چیلنجوں کے حوالے سے قوم کو اعتماد میں لیں گے۔ ذرائع کے مطابق صدرجنرل پرویز مشرف آئندہ صدارتی انتخابات سے قبل وردی اتار دیں گے اورا ٓئندہ صدارتی الیکشن بغیر وردی کے لڑیں گے۔ اصلاحات تواوربھی بہت سی مطلوب ہیں لیکن متذکرہ صدر خبر میں جن فیصلوں کا تذکرہ کیا گیا ہے اس مرحلے پران کا ہونا بھی غنیمت ہے۔

بشکریہ ۔۔ ارشاد احمد حقانی صاحب روزنامہ جنگ

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب