18 July, 2007

بنیاد پرست

نائن الیون کے بعد سے اب تک مسلسل بنیاد پرستی کا لفظ استعمال ہو رہا ہے اور ہماری حکومت روشن خیالی کے چکر میں طرح طرح ہھتکنڈے اور اقدامات کر رہی ہے، ناسمجھ بنیاد پرستی کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے یہ بھول جانتے ہیں کہ مسلمان تو ہوتا ہی بنیاد پرست ہے۔ اس کے علاوہ جو کچھ ہوتے ہیں، وہ منافق کہلاتے ہیں.

7 comments:

اجمل نے لکھا ہے

سب سے زیادہ بنیاد پرست ۔ انتہاء پسند اور متعصب یہودی اور عیسائی ہیں ۔
ہمارے لوگ ذاتی اغراض کی وجہ سے دین سے دور جا چکے ہیں اسلئے ان کی عقلیں ماؤف ہو چکی ہیں اور نظریں مغرب کی بے حیاء چمک سے خیرہ ہو گئی ہیں

7/18/2007 09:17:00 PM
ساجداقبال نے لکھا ہے

بنیاد پرست، روشن خیال یہ سب ڈھکوسلے ہیں. جو نماز پڑھے وہ بنیاد پرست اور جو کلب میں ناچے وہ روشن خیال...

7/18/2007 11:16:00 PM
نعمان نے لکھا ہے

آجکل بنیاد پرستی کی اصلاح اتنی مقبول نہیں اس کی جگہ اسلام پسند، شدت پسند، دہشت گرد، طالبان وغیرہ لے چکے ہیں۔ اور مجھے یہ ماننے میں عار نہیں کہ یہ سب الفاظ سننے میں انتہائی کڑوے اور دلیل میں انتہائی بے وزن ہیں۔ اسلام پسند ضروری نہیں کہ تشدد پسند انتہاپسند دہشت گرد بھی ہو۔

ساجد اقبال ۔۔ میں ایسے کئی روشن خیالوں کو جانتا ہوں جو پنج وقتہ نمازی، شرع کے پابند، تعلیمیافتہ اور خوف خدا رکھنے والے ہیں۔ جس طرح بنیادپرستی کی تعریف میں سقم ہے اسی طرح روشن خیالی کی آپ کی تعریف بھی انتہائی بھدی ہے۔

اجمل کا یہ کہنا کہ سب سے زیادہ متعصب یہودی اور عیسائی ہوتے ہیں بذات خود بدترین تعصب کی ایک مثال ہے۔ لوگوں کی نظریں بے حیائی سے خیرہ نہیں ہوئی ورنہ بے حیائی اور بدقماشی سری لنکا میں بھی ہے، مالدیب میں بھی اور مشرق وسطی میں بھی۔ لیکن ہمارے لوگ بے حیائی اپنانا نہیں چاہتے۔ لوگوں کی نظریں انصاف، مساوات، تعلیم و فن اور انسانی معاشرے کی ترقی میں مغرب کی برتری سے خیرہ ہیں۔ وہ یہی مساوات، انصاف، تعلیم و فن کی ترقی اور معاشرتی بہبود اپنے معاشرے میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس خواہش کو بے حیائی اور فحاشی کے عذر لنگ سے روند ڈالنا حماقت ہی نہیں خودکشی ہے۔

7/19/2007 08:31:00 PM
Ajnabee01 نے لکھا ہے

مولوی حضرات پچھلے ساٹھ برسوں ميں حاصل کی گئی طاقت کو برقرار رکھنے کے لئيے ہر غير اسلامی حربہ قتل، خودکش بمباری وغيرہ استعمال کر رہے ہيں- اسلام کا نام حسب معمول صرف عوام کو بيوقوف بنانے اور انکی ہمدردياں حاصل کرنے کے ليئے ليا جا رہا ہے- حکومت کو پوری قوت سے اس فتنہ کو کچل دينا چاہيئےتاکہ ہميشہ کے لئيےعوام کی جان ان منافقوں سے چھوٹ جائے-

7/19/2007 10:49:00 PM
ساجد نے لکھا ہے

اجمل صاحب ، سچی بات کہوں تو یہ کہنا پڑے گا کہ میں آج کل سعودیہ میں مقیم ہوں اور یہاں صرف مسلم ممالک سے ہی نہیں غیر مسلم ممالک کے لوگ بھی حج اور عمرہ کا شرف حاصل کرنے کے لئیے آتے ہیں۔ چونکہ میں مدینہ منورہ میں رہایش پذیر ہوں اس لئیے کافی زیادہ ممالک کے معتمرین اور حجاج کرام سے ملاقات رہتی ہے۔ اور اپنے معلومات میں اضافے کے ٹھرک کے ہاتھوں مجبور مَیں مختلف ممالک کے لوگوں کی عادات کا غور سے مشاہدہ کرتا ہوں۔ مَیں نے یہ دیکھا ہے کہ جو لوگ مغرب بقول آپ کے (بے حیاچمک) کے ماحول سے یہاں آتے ہیں ان کا رویہ اور انداز اپنے دیسی ممالک کے جدی پشتی اور ثقہ بند مسلمانوں سے کہیں بہتر ہوتا ہے۔ جب ہم اپنے روز مرہ کے معاملات میں شامل صرف جھوٹ کے عنصر کا ہی ان سے مقابلہ کریں تو ہمارا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ ان کے اندر وہ اچھی صفات جو ایک مسلمان کا خاصہ ہیں ہم سے زیادہ پائی جاتی ہیں۔ اور لطف کی بات یہ ہے کہ وہ لوگ نہ تو ان صفات پر غرور کرتے ہیں اور نہ ہی بات بات پر ہماری طرح اپنی مسلمانی کے بلند بانگ دعوے کر کے اپنی ان صفات کا توا لگاتے ہیں۔ اگر مغرب کی “بے حیا“ چمک کا وجود اتنا ہی پر اثر ہے تو یہ فارمولا ان پر کیوں فٹ نہیں آتا؟ ابھی پچھلے ہی حج پر یہاں منیٰ میں افغانی حجاج نے رات کو قریب میں لیٹے ہوئے حجاج کے کمبل چوری کئیے اور اگلے دن یہ خبر اخبارات میں آئی۔اور شرمندگی کی بات یہ تھی کہ ان میں سے اکثر کے پاس پاکستان کے جعلی پاسپورٹ تھے۔ کیا ساری برائیاں مغرب کی بے حیائی میں ہیں؟ نہیں محترم ہم بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔ چھپے رستم ہیں۔ یہاں اپنے اکثر لوگ حرم شریف کے اندر بھی آنکھیں سینکنے سے باز نہیں آتے حالانکہ یہ پاکستانی ، بنگلہ دیشی اور بھارتی ان سے کم “بے حیا“ ماحول سے تشریف لاتے ہیں۔
محترم ،ضرورت ہے تو ہمیں اپنے معاشرے کو سدھارنے کی دوسروں کے کردار پر انگلی اٹھانے کی نہیں۔ اگر ہمارے لوگوں کی (بقول آپ کے) عقلیں ماؤف ہو گئیں ہیں تو کیا آپ اس کی وجہ بتائیں گے کہ کیوں ایسا ہوا؟ وہ دین سے دور ہیں تو کیوں ہیں؟ وہ کون سے ذاتی مفادات ہیں جو دین پر عمل کرنے سے روکتے ہیں؟
ان سب سوالوں کا ایک ہی جواب ہے کہ ہمارے اندر منافقت کی جڑیں بہت گہری ہو گئی ہیں۔ اور ہم ایسے اڑیل ٹٹو کی مانند ہو چکے ہیں جس کو جتنے بھی ڈنڈے پڑیں وہ ٹس سے مس نہیں ہونے والا۔

7/20/2007 05:35:00 AM
پاکستانی | “بنیاد پرست“ پر محترم ساجد صاحب کا تبصرہ نے لکھا ہے

[...] مدنیہ منورہ میں مقیم محترم ساجد صاحب نے “بنیاد پرست“ پر بے لاگ تبصرہ کیا ہے۔ جسے میں قارئین کی سہولت کے لئے [...]

7/20/2007 06:30:00 AM
پاکستانی » Blog Archive » روشن خیال مسلمان نے لکھا ہے

[...] کا بائیکاٹ کریںکمزور مقابل ہو تو فولاد ہے جرنیلبنیاد پرستٹو ان وناور لائن کٹ [...]

3/05/2008 05:02:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب