نظریاتی مملکت
پاکستان ایک ایسی نظریاتی مملکت ہے جس کے قیام میں نہ صرف پاکستان کے علاقوں میں رہنے والے افراد نے قربانیاں دیں بلکہ لاکھوں لوگ ہجرت کرکے یہاں پہنچے جس کا ایک ہی مقصد تھا کہ ایسے ملک میں پہنچیں جہاں پوری قوم ایک جسم کی مانند ہو اور ایک جگہ تکلیف ہو تو تمام لوگ اس کو محسوس کریں۔ قیام پاکستان کی تحریک میں جہاں قریبی علاقوں کے لوگوں نے قربانیاں دیں اور ہجرت کی وہاں پاکستان کی سرحدوں سے دور کے وہ علاقے جو بھارت کے اندر ہیں کے مسلمانوں نے بھی یہی نعرہ لگایا کہ “بن کے رہے گا پاکستان، لے کے رہیں گے پاکستان“ قیام پاکستان کے موقع پر مہاجرین کے علاوہ پنجاب، سندھ، سرحد، بلوچستان اور آزاد کشمیر کے مسلمانوں نے بھرپور جدوجہد کی اور اپنا فرض خوب ادا کیا ۔۔۔۔ لیکن قیام پاکستان کے فوری بعد غیروں اور بہت سے اپنوں کی سازشیں سامنے آنا شروع ہوئیں اور مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) و مغربی پاکستان (موجودہ باقی ماندہ پاکستان) کے درمیان اختلاف کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ آخر کار محب وطن پاکستانیوں کی جانب سے پاکستان کو متحد رکھنے کی کوششوں کے باجود ١٩٧١ء میں پاکستان دولخت ہو گیا (کر دیا گیا) بے شک اس عظیم سانحے پر ہر محب وطن آنکھ اشکبار تھی لیکن جب عملی اقدامات نہ ہوں تو آنسو کبھی بھی ہونی کو نہیں روک سکتے۔ ہر پاکستانی نے سانحہ مشرقی پاکستان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا لیکن تمام اظہارِ جذبات بے سود رہے اور عظیم قربانیوں کے بعد بننے والے پاکستان کے دو حصے ہو گئے اتنا بڑا سانحہ ایک ایسا موڑ تھا جہاں سے قوم کے نئے عزم کے ساتھ اپنے سفر کا آغاز کرنا تھا لیکن ہم نے اس سے کوئی سبق حاصل کرنے کی بجائے وہی طریقے روا رکھے اور آج پھر پاکستان ایک موڑ پر کھڑا ہے۔ آج پھر صوبائیت کا نعرہ لگایا جا رہا ہے، مذہب کے نام پر قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے، اندرونی اور بیرونی طور پر دہشت گردی کا سامنا ہے اس سب کے باوجود ہر لیڈر اور فرد اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ کے لئے برسرپیکار ہے۔ پاکستان کے ساٹھ سال پورے ہونے کو ہیں اس اہم موقع پر ہمیں ماضی کی ناکامیوں، تلخیوں، نقصانات سے سبق سیکھتے ہوئے اپنی اناؤں کو ایک طرف رکھ کے آئندہ کے سفر کا آغاز کرنا گا۔
ملتے جلتے عنوان
3 comments:
کسی بھی ملک کو اکٹھا رکھنے کیلئے کوئی ایک ایسی چیز ہوتی ہے جس پر سب کا اتفاق ہوں ۔ غیرمسلموں کیلئے ملک یا قوم ہوتی ہے لیکن ہمارے لئے دین اسلام تھا اسی وجہ سے ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلہ پر ہونے کے باوجود دوخطے ایک ہی ملک تھے ۔ ہم نے دین کو چھوڑا تو ملک دو ٹکرے ہو گیا ۔ اس کے بعد ہم نے اپنی ایک قومیت یا ملک کو چھوڑ کر بھانت بھانت کی قومیوتوں کا نام شروع کر دیا ۔ اللہ ان مغز پھروں کو نیک ہدائت دے
8/13/2007 01:28:00 AMآمین ثم آمین
8/13/2007 04:47:00 AM[...] Pakistani ← نظریاتی مملکت [...]
8/13/2007 04:49:00 AMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔