بس ایک صلح کی صورت میں جان بخشی ہے
رانا سعید دوشی کی یہ غزل آجکل کے حالات کی کیا خوب عکاسی کر رہی ہے، پڑھیئے اور اپنی رائے سے آگاہ کیجئے۔
کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا
میں کم شناس مروت میں مارا جاؤں گا
میں مارا جاؤں گا پہلے کسی فسانے میں
پھر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا
میں ورغلایا ہوا لڑ رہا ہوں اپنے خلاف
میں اپنے شوقِ شہادت میں مارا جاؤں گا
مجھے بتایا ہوا ہے میری چھٹی حس نے
میں اپنے عہدِ خلافت میں مارا جاؤں گا
میرا یہ خون میرے دوستوں کے سر ہوگا
میں دوستوں کی حراست میں مارا جاؤں گا
میں چپ رہا تو مجھے مار دے گا میرا ضمیر
گواہی دی تو عدالت میں مارا جاؤں گا
بس ایک صلح کی صورت میں جان بخشی ہے
کسی بھی دوسری صورت میں مارا جاؤں گا
4 comments:
آپ نے یہ سٹائل شیٹ اپنائی ۔ مبارک ہو
10/06/2007 08:45:00 PMآج کے روزنامہ جنگ میں عطاء الحق قاسمی صاحب کے مضمون میں یہ غزل پڑھی تھی اور بہت پسند آئی تھی۔ بہت ہی عمدہ اور نہایت مہارت سے کہی گئی یہ غزل حالات کی عکاس ہے۔
10/06/2007 09:18:00 PMبہت عمدہ ہے۔
10/06/2007 09:39:00 PMخیر مبارک ۔۔۔۔ بہت شکریہ اجمل صاحب
10/06/2007 10:36:00 PMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔