نئے کپڑے
ایک طرف ہوشربا مہنگائی اور اوپر سے شادیاں، ہمارا تو کباڑا ہوا جا رہا ہے۔ پانچ، پانچ دن کے وقفے سے ہمارے چار کزنوں کی شادیاں ہیں، جس کی وجہ سے کئی روز سے بیوی اور بچوں نے برابر تنگ کیا ہوا ہے کہ نئے کپڑے چاہیں اور ہم بھی برابر انہیں یہ بات سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ نئے کپڑوں کے لئے نئے نوٹ درکار ہوتے ہیں جو کہ آجکل ہم سے روٹھے ہوئے ہیں۔
ہمارے وہ قارئین جو بچپن کی سرحد عبور کر چکے ہیں نئے کپڑوں کے ساتھ کرنسی نوٹوں کے ازلی اور ابدی رشتے کو اچھی طرح سمجھتے ہیں سو نئے کپڑوں کے لئے بچوں کی فرمائش اور نوٹوں کی نایابی سے پیدا ہونی والی صوتحال سے قطع نظر یہاں ہم بالغ قارئین کی معلومات میں اضافہ کر دیں کہ کرنسی نوٹ اگر حد سے زیادہ فاضل مقدار میں میسر ہوں تو نیا لباس خریدنے کی بجائے انہی نوٹوں کو آپس میں سی کر نیا لباس بنایا جا سکتا ہے ۔۔۔ انتہائی قیمتی کاغذ یعنی کرنسی نوٹوں کے بنے ہوئے ایسے ہی ایک قیمتی کاغذی لباس کی نمائش لندن میں کی گئی ہے یہ لباس جسے نمائش میں ایک ماڈل نے زیب تن کیا ہے، جسے ایک ہزار پاؤنڈ کے نوٹوں سے تیار کیا گیا ہے۔ کرنسی نوٹوں سے بنے اس لباس کو پہنے کے بعد ماڈل جس آن بان سے سٹیج پر نمودار ہوئی ہو گی اس کا کوئی جواب نہیں، ایک قامت زیبا اور اس پہ نئے کڑکتے نوٹوں کی قبا! ۔۔۔ دیکھنے والے یقیناََ چند لمحے منہ انگلیاں ڈالے بت بن گئے ہوں گے۔
نمائش کے روز یقیناََ لندن اسٹاک ایکسچینج میں تیزی ضرور واقع ہوئی ہو گی، ویسے بھی وہاں کی سماجی قدروں کا بیشتر انحصار کرنسی پر ہے۔ کرنسی نوٹ جو ہمیں نئے کپڑے خریدنے کے لئے میسر نہیں، اب مغرب والوں کا پہناوا بن چکے ہیں۔ بات تعصب کی نہیں کیونکہ مغرب مغرب ہے اور مشرق مشرق۔ یہاں تو یہ عالم کہ بعض لوگوں کو پہنے کے لئے بھی کچھ نہیں ملتا۔ مثال میں ایک شاعر کا حال دیکھیئے، فرماتے ہیں کہ
بیٹھا ہوں میں گھر میں در و دیوار پہن کر
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔