19 November, 2007

ہمیں جینا ہے

کتنی لمبی ہو سیہ رات ۔۔۔۔ ہمیں جینا ہے
کتنے سنگین ہوں حالات ۔۔۔۔ ہمیں جینا ہے
ہم تو کہتے تھے زمانے سے جیو، جینے دو
تلخ ہو کتنے ہی اوقات ۔۔۔۔ ہمیں جینے دو
سارے ذہنوں میں یہی سوچ، جئیں ہمت سے
سارے ہونٹوں پہ یہی بات ۔۔۔۔ ہمیں جینا ہے
تندئ باد مخالف سے نہ گھبرائیں گے
ہاتھ میں ہاتھ، رہیں ساتھ، ہمیں جینا ہے
رب کعبہ کی قسم، ظلم سے ٹکرائیں گے ہم
اوج پر سب کے ہیں جذبات ۔۔۔۔ ہمیں جینا ہے
باخبر شہر ہو، آتے ہوئے طوفانوں سے
ٹالتے جائیں گے خطرات ۔۔۔۔ ہمیں جینا ہے
چند چہروں کا نہیں، ملک ہے سب لوگوں کا
جان لیں سب یہ کھلی بات ۔۔۔۔ ہمیں جینا ہے

جیو اور جینے دو



محمود شام ۔ روزنامہ جنگ

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب