میں نے اس سے یہ کہا
انقلابی شاعر حبیب جالب کی شاعری بھلائے جانے والی نہیں کیونکہ یہ طے ہے کہ نہ ہمارے حالات بدلیں گے اور نہ حبیب جالب کی شاعری پرانی اور بےاثر ہو گی۔
اس کی شاعری میں ہر ظالم، جابر اور آمر حکمران کے خلاف ماتم کیا گیا ہے، اسے ایوب خان سے لیکر بے نظیر تک کے کسی حکمران کی دھمکیاں دبا سکیں نہ جیلیں اس کے ارادوں کو توڑ سکیں۔ بھیڑ بکریوں سے بھی بدتر زندگی گزارنے والی عوام کی حالت جیسے دیکھی ویسے طرح لکھ دی۔
ہم نے جو بھول کے بھی شہ کا قصیدہ نہ لکھا
شاید آیا اسی خوبی کی بدولت لکھنا
شاید آیا اسی خوبی کی بدولت لکھنا
یا
ہر بلاول ہے دیس کا مقروض
پاؤں ننگے ہیں بے نظیروں کے
پاؤں ننگے ہیں بے نظیروں کے
حبیب جالب کی ایک ایسی ہی نظم پیش خدمت ہے جو کل کی طرح آج بھی حالات کے عین مطابق ہے، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے حالات آج بھی جوں کے توں موجود ہیں یا یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ نظم ہر آمر کے دور کی عکاس ہے۔
میں نے اس سے یہ کہا
یہ جو دس کروڑ ہیں
جہل کا نچوڑ ہیں
ان کی فکر سو گئی
ہر امید کی کرن
ظلمتوں میں کھو گئی
یہ خبر درست ہے
ان کی موت ہوگئی
بے شعور لوگ ہیں
زندگی کا روگ ہیں
اور تیرے پاس ہے
ان کے درد کی دوا
میں نے اس سے یہ کہا
تو خدا کا نور ہے
عقل ہے شعور ہے
قوم تیرے ساتھ ہے
تیرے ہی وجود سے
ملک کی نجات ہے
ہے مہرِ صبح نو
تیرے بعد رات ہے
بولتے جو چند ہیں
سب یہ شرپسند ہیں
ان کا گھونٹ دے گلا
میں نے اس سے یہ کہا
جن کو تھا زباں پہ ناز
چُپ ہیں وہ زباں دراز
چین ہے سماج میں
بے مثال فرق ہے
کل میں اور آج میں
اپنے خرچ پر ہیں قید
لوگ تیرے راج میں
آدمی ہے وہ بڑا
در پہ جو رہے پڑا
جو پناہ مانگ لے
اُس کی بخش دے خطا
میں نے اس سے یہ کہا
ہر وزیر ہر سفیر
بے نظیر ہے مشیر
واہ کیا جواب ہے
تیرے ذہن کی قسم
خوب انتخاب ہے
جاگتی ہے افسری
قوم محوِ خواب ہے
یہ ترا وزیر خاں
دے رہا ہے جو بیاں
پڑھ کے ان کو ہر کوئی
کہہ رہا ہے مرحبا
میں نے اس سے یہ کہا
چین اپنا یار ہے
اس پہ جاں نثار ہے
پر وہاں ہے جو نظام
اس طرف نہ جائیو
اس کو دور سے سلام
دس کروڑ یہ گدھے
جن کا نام ہے عوام
کیا بنیں گے حکمراں
تُو ‘یقین‘ ہے یہ ‘گماں‘
اپنی تو دعا ہے یہ
صدر تو رہے سدا
میں نے اس سے یہ کہا
1 comments:
بہت خوب
11/22/2007 10:33:00 PMجو حقیقت بیان کی تھی حبیب جالب نے وہ اب بھی حقیقت ہے۔
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔