27 November, 2007

حبیب جالب

ایوب خان کے زمانے میں حبیب جالب نے اپنی ایک سیاسی پارٹی بنائی۔ اس کا نام یاد نہیں رہا۔ جب ان سے ممبر سازی پر سوال کیا جاتا یا دفتر کا پتہ پوچھا جاتا تو اس کا جواب وہ یہ دیتے …نہ دفتر نہ بندہ، نہ پرچی نہ چندہ ۔ اسی دور میں الیکشن آیا تو حبیب جالب صوبائی اسمبلی کے امیدوار بن گئے۔ سب جانتے تھے کہ ووٹ کیسے لیے جاتے ہیں؟ ووٹروں کے بغیر امیدوار بننے کا سبب پوچھا گیا تو جالب کا جواب تھا ”مجھے معلوم ہے کہ ووٹ نہیں ملیں گے لیکن ووٹروں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا موقع تو مل جائے گا“۔ جالب نے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی مہم چلائی تو علاقے کے ایک بدمعاش نے ان کے خلاف ارادئہ قتل کا پرچہ درج کرا دیا۔ یار لوگ بہت خوش تھے کہ حبیب جالب نے بھی کسی پر قاتلانہ حملہ کیا۔ جلد ہی یہ خوشی مایوسی میں بدل گئی۔ جب پتہ چلا کہ بدمعاش نے خود ہی اپنے آپ کو چاقو سے زخم لگایا اور قاتلانہ حملے کا الزام حبیب جالب پر لگا دیا۔ جالب الیکشن میں تو کامیاب کیا ہوتے؟ اپنے خلاف قتل کا پرچہ کرانے میں کامیاب ہو گئے۔
نذیر ناجی کے کالم سوری! جج صاحب سے



.............


 



اب تو خیر اچھے خاصے ”مرد“ بھی حکمرانوں کے اشارہ اَبرو پر رقص کرتے نہیں شرماتے اور کئی تو ایسے ہیں کہ کئی حکومتیں گزر گئیں ان کا پیشہ نہیں بدلا لیکن ایک وقت تھا کہ عورتیں اور وہ بھی ڈانسر‘ جنہیں ہمارے ہاں بڑی تحقیر کی نظر سے دیکھا جاتا ہے‘ اپنی تمام تر کمزوریوں کے باوجود حکمرانوں کی محفلوں میں ناچنے سے انکار کردیتی تھیں۔ ایوب خان کا اقتدار عروج پر تھا‘ شاید شاہ ایران کو خوش کرنے کیلئے محفل سجائی گئی۔ اس وقت کی نامور ایکٹریس اور ڈانسر نیلو کو بلایا گیا اس نے انکار کردیا جس پر اسے گرفتار کرلیا گیا حبیب جالب نے لکھا


تو کہ ناواقفِ آدابِ غلامی ہے ابھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے

چار مصرعے تھے جو بعد میں فلم ”زرقا“ کا ٹائٹل سانگ بنے‘ گانا مہدی حسن نے گایا۔ فلم نے بزنس کے ریکارڈ توڑ دیئے۔ ریاض شاہد جن کی نیلو سے شادی ہوچکی تھی فلم کے ہدایتکار تھے۔ اس شادی کا ایک نشان آج کا ہیرو شان ہے جو ایک تقریب میں جنرل پرویزمشرف کے سامنے اس طرح رقص کررہا تھا کہ اس کی والدہ بھی کیا کرتی ہوں گی....؟
ذوالفقار علی بھٹو نے بھی ایک ایسی ہی محفل لاڑکانہ میں سجائی۔ اس وقت کی خوبرو ترین اداکارہ ممتاز کی طلبی ہوئی‘ انکار پر تھانے لے جانے کی دھمکی دی گئی‘ جالب نے جو بھٹو کا معروف عاشق تھا لکھا


قصر شاہی سے یہ حکم صادر ہوا

لاڑکانے چلو ورنہ تھانے چلو

اطہر مسعود کے کالم صحافی یا بھانڈ سے

2 comments:

بدتمیز نے لکھا ہے

سلام
دونوں کالموں کے لنک کہاں ہیں؟

بدتمیز's last blog post..@live.com.pk

11/27/2007 07:10:00 AM
پاکستانی نے لکھا ہے

جی بھائی جی، لنک ڈال ڈیئے ہیں، چیک کر لیں۔۔۔۔۔ شکریہ

11/27/2007 09:33:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب