الیکشن 2008
آجکل ہر وقت ہر جگہ الیکشن کا چرچا ہے اس لئے سوچا ہے کہ آج کچھ الیکشن اور مقامی سیاست کے بارے میں لکھا جائے، ڈیرہ غازی خان کے سرداروں اور جاگیرداروں کا کردار ملکی سیاست میں ہمیشہ سے اہم رہا ہے۔ ضلع ڈیرہ غازی خان قومی اسمبلی کی تین اور اور صوبائی اسمبلی کی سات نشتوں پر مشتمل ہے۔اس کی مجموعی طور پر کل آبادی تقریباََ اٹھارہ لاک نفوس پر مشتمل ہے، اور مجموعی طور پر گیارہ لاکھ پانچ سو چوہتر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ہے جن میں چھ لاکھ پچیس ہزار آٹھ سو سولہ مرد اور چار لاکھ انناسی ہزار نو سو اٹھاسی خواتین ووٹر شامل ہیں، جبکہ الیکشن کے لئے ضلع بھر میں ٨١٤ پولنگ اسٹیشن اور ١٧٩٩ پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔ ضلع کی مجموعی طور پر ٥٩ یونین کونسلیں ہیں جن ٤١ تحصیل ڈیرہ غازی خان اور ١٣ تحصیل تونسہ شریف تحصیل ٹرائبل ایریا پانچ یونین کونسلوں پر مشتمل ہے۔
١٨ فروری کے قریب ہونے کی وجہ سے اس وقت ڈیرہ غازی میں انتخابی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں۔ الیکشن ٢٠٠٨ سے صرف چند دن قبل ڈیرہ غازی خان کی سیاست میں ڈرامائی تبدیلی سے الیکشن مہم میں مزید تیزی آ گئی ہے سات سال بعد سابق صدر سردار فاروق احمد خان لغاری اور ضلع ناظم سردار مقصود احمد خان لغاری کے درمیان صلح سے لغاری گروپ کی پوزیشن اب قدرے بہتر ہوئی ہے، تاہم کہا یہ جا رہا ہے کہ اس صلح میں صدر پرویز مشرف اور چودھری پرویز الہی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے مدمقابل سیاسی حریف سردار ذولفقار علی خان کھوسہ گروپ بھی اپنی کامیابی کے لئے بھرپور کوششیں کر رہا ہے، اس سلسلے میں کل ہی میاں شہباز شریف یہاں ایک بہت بڑے اجتماع سے خطاب کر کے گئے ہیں جس سے ق لیگ کے مایوس کارکنوں میں نئی جان پیدا ہو گئی ہے اور کھوسہ گروپ کو بھی بہت بڑی سپورٹ مل گئی ہے۔
سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ اپنے صاحبزادوں سردار سیف الدین خان کھوسہ اور سردار دوست محمد خان کھوسہ کی جیت کو یقینی بنانے کے لئے بھرپور محنت کر رہے ہیں۔ بہرحال دونوں روایتی حریفوں کے درمیان انتہائی کانٹے دار اور سخت مقابلے کی توقع ہے۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ١٧١ تحصیل تونسہ شریف پر مسلم لیگ ق کے امیدوار خواجہ شیراز، مسلم لیگ ن کے امیدوار میربادشاہ قیصرانی، پیپلز پارٹی کے امیدوار خواجہ مدثر محمود اور آزاد امیدوار سابق ممبر قومی اسمبلی سردار امجد فاروق خان کھوسہ کے درمیان انتہائی سخت مقابلہ ہے۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ١٧٢ سے مسلم لیگ ق کی ٹکٹ پر سابق صدر فاروق احمد خان لغاری امیدوار ہیں جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ ن اور ایم ایم اے کے حمایت یافتہ امیدوار حافظ عبدالکریم ہیں جو اپنی کامیابی کے لئے کوشاں ہیں، حافظ عبالکریم کو سردار ذولفقار علی خاں کھوسہ گروپ کی سپورٹ کے ساتھ ساتھ دینی و مذہبی جماعتوں کی بھرپور حمایت بھی حاصل ہے۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ١٧٣ پر سابق وفاقی وزیر سردار اویس احمد خان لغاری اور سردار ذولفقار علی خان کھوسہ کے صاحبزادے سابق چیئرمین ضلع کونسل سردار سیف الدین خان کھوسہ کے درمیان انتہائی سخت اور دلچسپ مقابلہ ہو گا۔ کیونکہ اس وقت دونوں کی پوزیشن مستحکم نظر آ رہی ہے، کسی کے بارے میں واضع طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اسی حلقے میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار شبیر احمد خان لغاری کی انتخابی مہم بھی کہیں کہیں نظر آ رہی ہے، لگتا ہے وہ ان دونوں امیدواروں کے درمیان مقابلے کے لئے میدان خالی چھوڑنا چاہتے ہیں۔
ڈیرہ غازی خان شہر کی نشست حلقہ پی پی ٢٤٤ پر مسلم لیگ ق کے امیدوار سید عبدالعلیم شاہ جن کو سردار فاروق احمد خان لغاری کی حمایت حاصل ہے جبکہ ان کے مدمقابل سردار ذوالفقار علی خان کے چھوٹے صاحبزادے سردار دوست محمد خان کھوسہ اور پیپلز پارٹی کے امیدوار شبلی شب خیز غوری کے علاوہ آزاد امیدوار مینا احسان لغاری اور ایم ایم اے کے امیدوار عبدالعزیز بلوچ میدان میں ہیں۔
اس وقت پورے شہر میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر ہیں، پورے شہر کی سڑکیں امیدواروں کے انتخابی پوسٹروں اور بینروں خصوصاََ شہر کے مین چوکوں پر بڑے پوٹریٹ نمایاں دکھائی دے رہے ہیں۔ شہر کے تمام ہوٹلوں، قہوہ خانوں، چوکوں، گلیوں اور گھروں میں ہر جگہ انتخابات کے بارے میں بحث و مباحثہ، تبصرے اور شرطیں لگائی جا رہی ہیں۔ شہر میں ہونے والی کوئی نماز جنازہ، قل خوانی اور دیگر اجتماعات و تقریبات میں تمام امیدوار موجود ہوتے ہیں اور تعزیت، ہمدردی اور اپنائیت کا احساس دلا کر کنویسنگ کرتے نظر آتے ہیں۔ موجودہ الیکشن انتہائی ٹاکرے دار اور عوام کے باشعور ہونے کی وجہ سے اب کی بار مقامی سردار ڈور ٹو ڈور عوام کے پاس جانے پر مجبور ہو گئے ہیں، اگر یہی لوگ اقتدار کے ایونوں تک عوام کے ساتھ لیکر چلتے تو آج یوں گلی گلی دروازے کھٹکاتے نظر نہ آتے، بہرحال اب دیکھنا یہ ہے کہ ١٨فروری کا دن ڈیرہ غازی خان کے سیاسی منظر نامے پر کیا تبدیلیاں لیکر آتا ہے۔
2 comments:
بلاگرز کی دلچسپی کا یہ عالم کہ میں یہاں چوتھا ووٹر ہوں
2/16/2008 07:30:00 PMاجمل's last blog post..انتخابات سے پہلے ؟
جی، صرف بلاگرز ہی نہیں بلکہ عوام بھی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اردو میں لوگوں کو کتنی دلچسپی ہے۔
2/16/2008 09:48:00 PMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔