انسانی حقوق کے چمپئین
یہ ہیں انصار برنی، انصار برنی ٹرسٹ انٹرنیشنل کے چئیرمین۔ انسانی خدمت کے چمپئین، جنہیں جیل والے 'ملک الموت' کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ انسانی خدمت کے حوالے سے انصار برنی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، پاکستان میں کوئی مشکل گھڑی ہو یا شمالی علاقہ جات میں زلزلے کی تباہ کاریاں ہوں، اونٹ ریس میں استعمال (CHILD CAMEL JOCKEYS) ہونے والے بچے ہوں یا اومان میں پھنسے ہزاروں پاکستانی ہوں۔ انصار برنی ہر جگہ پیش پیش رہے ہیں۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں امریکا نے انہیں حال ہی میں ہیرو کے خطاب سے بھی نوازا ہے۔
انصار برنی جب سے انسانی حقوق کے نگران وفاقی وزیر بنے ہیں تب سے کچھ نیا کرنے کے لئے بے چین تھے کہ کوٹ لکھ پت جیل کے دورے کے دروان ان کی نظر ابراہیم عرف کشمیر سنگھ پر پڑ گئی، پھر سکرپٹ کے مطابق پہلے صدر مشرف سے اس کو معافی دلائی گئی اور بعد میں اسے ایک ہیرو کے طور پر میڈیا میں پیش کیا گیا، جس نے اپنی زندگی کے قیمتی ٣٥ برس جیل میں گزارے وہی اسلام قبول کیا۔ اب اسے انسانی ہمدردی کی بنا پر واپس بھارت بھیجا جا رہا ہے۔ اس موقع پر انصار برنی نے کہا کہ ‘ہ مجھے ہمدردی کشمیر سنگھ سے نہیں بلکہ انسانیت سے ہے‘
یہ سب کرنے کے لئے دراصل انصار برنی کے پاس ایک معقول وجہ بھی تھی وہ دراصل وزارت سے فراغت کے بعد انسانی حقوق کمیشن کے چئیرمین بننا چاہتے تھے، اسی لئے انہوں نے خود کو انسانی حقوق کا چمپئین ظاہر کرنے کے لئے کشمیر سنگھ کی رہائی اور بھارت حوالگی کا ڈرامہ رچایا۔
اس موقع پر میں تو یہی کہوں گا کہ
غلام فریدا دل اوٹھے دیئے جتہے اگلا قدر وی جانڑے
کشمیر سنگھ کے بھارت پہنچتے ہی ایک نئے روپ میں سامنے آنا اور بھارت کی طرف سے کشمیر سنگھ کے جواب میں خالد محمود کی صورت میں ایک زناٹے دار تھپڑ سے امید ہے اب تک انصار برنی کا دماغ ٹھکانے پر آ گیا ہو گا، اگر اب بھی کوئی کسر رہ گئی ہے تو سربجیت سنگھ ہے نا! ایک گناہ اور سہی، نام بدنام تو ویسے بھی ہے ایسے بھی سہی۔
2 comments:
لیں جناب ابتداء ہو گئی، روزنامہ جنگ کی خبر ہے کہ ''سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا جائے ۔۔۔ انصار برنی کی اپیل
3/19/2008 05:40:00 PMانسانی حقوق،ہمدردی سب ڈرامہ ھے۔ سچ تو یہ ہے کہ انصار برنی دراصل انڈیا کا جاسوس ہے۔ انسانی حقوق کے متعلق اسکے دیگر اقدامات صرف اعتماد بنانے کے لئے تھے۔ کراچی میں دن دیھاڑے مزار قائد کے احاطے میں بے گناہ خاتون اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنی ائر کوئ اسکا پرسان حال نہیں ،کسی کی آواز بلند نہیں ہوئ کہاں ھیں ین لوگوں کے نام نہاد ینسانی حقوق۔ انصار برنی جیسے کمین فطرت اور پاکستان دشمن کو سر عام کوڑوں کی سزا ملنی چاہئے۔
3/22/2008 04:57:00 AMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔