موجودہ حکومت اور امریکی کردار
صدر، پارلیمنٹ اور فوج ۔ کردار کیا ہو گا کے بعد پاکستان امریکہ کے بڑھتے ہوئے کردار کے بارے میں لکھنا لازمی ہو گیا ہے، اس وقت پاکستان میں ہر گلی کوچے اور کھوکھے پہ یہی باعث جاری ہے کہ نئی حکومت کے ساتھ امریکی رویہ کیسا ہو گا، اصل میں دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن کے کردار امریکی اہمیت اور حمایت انتہائی اہم ہے۔ امریکہ کی یہی خواہش ہے کہ صدر مشرف کو برقرار رکھا جائے اور پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ یوں ہی جاری و ساری رہے۔ اسی لئے الیکشن نتائج کے فوراََ بعد امریکہ کی شدید خواہش تھی کہ پیپلز پارٹی مسلم لیگ ق کے ساتھ مل کر حکومت بنائے مگر آصف علی زرداری نہ مانے اور انہوں میاں نواز شریف کے ساتھ مل کر اعلان مری کیا جس سے سب کے منہ بند تو ہو گئے لیکن سوال یہ ہے کہ اب آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف مل کر امریکی کردار کے حوالے سے کن باتوں پر کیا فیصلہ کریں گے اور پھر ان کے نتائج کیا نکلیں گے۔ ابھی یہ بھی دیکھنا ہے کہ امریکہ صدر مشرف سے اپنے تعلق پر نظر ثانی کرتا ہے یا نہیں اور موجودہ حکومت سے کوئی اتحاد قائم کر سکے گا یا نہیں ان سب باتوں کا جواب کچھ ہی دنوں میں سامنے آ جائے گا جب امریکہ کے نائب وزیر خارجہ جان نیگروپونٹے اور اسسٹنٹ سیکریٹری آف سٹیٹ رچرڈ باوچر کی پاکستان کے غیر اعلانیہ دورے سے واپسی ہو گی۔ واضح رہے کہ یہ دونوں صاحب اس وقت پاکستان کے دورے پر ہیں جب پاکستان میں امریکی سفیر این پیٹرسن بھی اسلام آباد میں موجود نہیں ہیں۔
میرے خیال سے امریکہ موجودہ حکومت پر اپنا اثر و رسوخ تیزی سے استعمال میں لائے گا، اور وہ موجودہ حکومت کو اپنا اتحادی بنانے کی ہر ممکن کوشش کرے گا کیونکہ صدر بش کے دور اقتدار کا سورغ غروب ہونے کے قریب ہے اس لئے ان دونوں شخصیت کی پوری کوشش ہو گی کہ وہ صدر بش کے لئے ایک واضح راہ متعین کرکے جائیں اور اس تسلسل کو برقرار رکھیں۔ دراصل امریکی اپنی جنگ پاکستانی سرحدوں کے اندر پاکستانیوں کے ذریعے لڑنا چاہتے ہیں۔ امریکی حکام یہ بخوبی جانتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہی صدر بش کو سہ بارہ کامیابی دلا سکتی ہے۔ کیونکہ صدر بش دو بار پہلے بھی اسی عنوان کے تحت کامیابی حاصل کر چکے ہیں اور اس سارے پراسیس میں پاکستان کا کردار انتہائی اہم رہا ہے۔
اگر یہ سارا منظر نامہ ترتیب نہ پا سکا تو دوسری صورت میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا کیس ری اوپن کر دیا جائیگا، نیو کلیئر کے اثاثہ جات کے حوالے سے سوالات کھڑے ہوں گے، نیوکلیئر ہتھیار انتہا پسندوں کے ہاتھ لگنے کی باتیں شروع ہو جائیں گی اور یوں پاکستان کے خلاف محاذ کھول کر موجودہ حکومت کو دبانے کی کوشش کی جائے گی، یہ محاذ تب تک کھلا رہے گا جب تک حکومت امریکی مفادات کی نگہبانی کا اقرار نہیں کر لیتی۔

1 comments:
چند دن سے ایک چیز بار بار میرے ذہن میں اُبھر رہی ہے اور کہہ رہی ہے اس ایک با پھر لکھو مگر میں فیصلہ نہ کر سکا تھا ۔ آپ کی اور کچھ دوسری تحاریر اور کئی لوگوں کے شکوک کے نتیجہ میں مجھے لکھنا ہی پڑے گا ۔ انشاء اللہ دو دن بعد
3/27/2008 02:41:00 PMاجمل's last blog post..بڑا آدمی
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔