لوڈشیڈنگ، بارش، فصلیں اور دعائیں
کل ایک دوست کے ساتھ گپیں لگاتے ہوئے بات بجلی کی طرف چلی گئی جس نے آجکل ہر پاکستانی کا خانہ خوار کیا ہوا ہے اور سولہ کروڑ عوام مچھر کے ساتھ ساتھ صدر مشرف کو دعائیں دے رہے ہیں۔ بہرحال بات چل رہی ہے بجلی پر، میں نے کہا پرسوں جو بارش ہوئی ہے اس سے کچھ نہ کچھ فرق ضرور پڑے گا، ڈیموں میں معمولی سا اتار یقیناََ آیا ہو گا، ہو سکتا ہے آج کی رات ہم سکون سے سو سکیں، کاش ان بارشوں کا سلسلہ کچھ دن مزید چل پڑے تو اس سے انڈسٹری کو معمولی سا سہارا ضرور ملے گا ورنہ آجکل جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ہولناک اثرات دو چار مہینوں میں سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔دوست نے جواب دیا، ایسا نہ کہو، دعا کرو یہ بارشیں نہ ہوں، کیونکہ اس وقت فصلیں پک کر تیار ہو چکیں ہیں بارشوں سے انہیں ناقابل تلافی نقصان ہو گا، انڈسٹری چلے یا نہ چلے، بجلی ہو یا نہ ہو، پیٹ بھرنے کے لئے اناج کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ اناج نہیں ہو گا تو ہم کھائیں گے کیا؟
میں نے جواب دیا، بات تو تمھاری بھی سہی ہے مگر کارخانے چلیں گے تو غریب کے پاس پیسہ آئے گا، پیسہ جیب میں ہو گا تو ہی اناج ملے گا نا؟
باعث کے اس موڑ پہ پہنچ کر میں سوچ میں پڑ گیا کہ پاکستان کے حالات بد سے بدتر ہوتے چلے جا رہے ہیں، اس موقع پر بندہ دعا بھی کرے تو کس کے لئے کیونکہ ایک کے لئے مانگی گئی دعا دوسرے کے لئے بد دعا بن جاتی ہے۔ اس وقت ہماری حالت بھی اس غریب دیہاتی کی طرح ہے جس کی دو بیٹیاں تھیں، اس نے اپنی بیٹیوں کے ہاتھ پیلے کرنے کے لئے اپنی بیوی سے مشورہ کیا کہ دونوں کو جہاں بھی دیں گے ایک ہی جگہ دیں گے۔
جبکہ اس کی بیوی کو یہ بات پسند نہیں آئی، اس نے کہا نہیں ان دونوں کا بیاہ علحیدہ علحیدہ خاندانوں میں کریں گے۔ عورت راج کے تحت بیوی کی بات مان لی گئی اور ایک کی جٹ اور دوسری کی کمہار سے شادی کر دی گئی۔
دنوں، ہفتوں اور مہینوں بعد میاں بیوی اپنی بیٹیوں سے ملنے اور ان کا حال جاننے گھر سے نکلے، جٹ والی بیٹی کے گھر پہنچے تو اس نے کہا، ہم پر اللہ کا بہت بڑا کرم ہے، پچھلی فصل شاندار ہوئی تھی مگر اب پانی کی کمی کا سامنا ہے، آپ دعا کریں بارشیں ہوں اور پہلے کی طرح اس بار بھی زمینیں اچھی فصل دے سکیں۔ میاں بیوں بارش کی دعائیں کرتے وہاں سے روانہ ہوئے اور کمہار والی بیٹی کے ہاں پہنچے تو اس نے کہا، اللہ کا احسان ہے ہماری اچھی گزر بسر ہو رہی ہے، اس بار ہم میاں بیوی نے خوب محنت کر کے بہت سے برتن تیار کئے ہیں، بس آپ دعا کریں اس بار بارش نہ ہو ورنہ ہماری ساری محنت غارت چلی جائے گی۔
بس پھر کیا، میاں بیوی ایکدوسرے کا منہ تکنے لگے، میاں بولا، میں نے کہا تھا نا کہ دونوں کو ایک ہی خاندان میں دیں گے، اب بھگتو اور کرو ایک بیٹی کو آباد اور دوسری کو برباد۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔