کیا ججز بحال ہوں گے؟
مجھے نہیں لگتا کہ ١٢ مئی کو جج بحال ہوں گے، حسب سابق اس بار بھی اس معاملے تو طول دیا جا رہا ہے۔ ظاہری طور پر اس کی بیھٹک اسلام آباد اعتزاز ہاؤس اور پوشیدہ طور پر گال مہار دبئی کے بعد اب لندن میں جاری ہے۔
این آر او اور ٥٨ ٹو بی کی دو دھاری تلوار، آصف علی زرداری کے ذہن میں ججز اور صدر کا خوف بیٹھ چکا ہے، اس لئے صبح کچھ اور شام کو کچھ اور بیان ہم سب کا منتظر ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ معاملہ مزید الجھتا چلا جا رہا ہے۔ اس معمالے کو الجھانے کی تین وجوہات ہیں۔
پہلی وجہ ۔ صدر مشرف، جن کی جانب سے اشاروں کنائیوں میں کہا جا رہا ہے کہ اگر جج بحال ہوئے تو ٥٨ ٹوبی کا ہتھورا بھی چلے گا۔ اس کے خلاف حکومت عدالت میں نہیں جا سکے گی کہ وہاں وہی جج بیٹھے ہیں جنہیں حکومتی اتحاد تسلیم نہیں کرتا۔
دوسری وجہ ۔ قانونی پیچیدگیاں، موجودہ ججز کا کیا بنے گا، ججز کی معیاد اور جج کیسے بحال ہوں گے قومی اسمبلی کی قرارداد سے، ایگزیکٹیو آرڈر سے۔ اور سب سے اہم بات یہ کہ اگر جج ایگزیکٹیو آرڈر سے بحال کر بھی دیئے گئے تو اس کے چند سیکنڈ بعد ہی اس آرڈر کو صدر کے قانونی مشیر عدالت میں چیلنج کر دیں گے اور عدالت سے اس کے خلاف فیصلہ دے دے گی جس کے بعد ایک نیا قانونی بحران شروع ہو جائے گا۔
تیسری وجہ۔ این آر او، آصف علی زرداری کے قانونی مشیروں کا خیال ہے کہ جب جسٹس افتخار محمد چوہدری بحال ہوں گے تو عدالت میں این آر او پر نظر ثانی کی رٹ دائر کی جائے گی جس کے نتیجے میں آصف علی زرداری کو ایک بار پھر ملک چھوڑنا پڑے گا۔
یہ ہیں وہ اسباب جس کے تحت کم از کم مجھے تو ججز کی بحالی کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔ یہ سارا ٹوپی ڈرامہ ہوشربا مہنگائی، افراط زر میں اضافہ اور آنے والے بجٹ سے عوام الناس کی توجہ ہٹانے کے لئے رچایا جا رہا ہے۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔