02 July, 2008

تنہا تنہا مت سوچا کر

تنہا تنہا مت سوچا کر
مر جائے گا مت سوچا کر


اپنا آپ گنوا کر تو نے
پایا ہے کیا مت سوچا کر


دھوپ میں تنہا کر جاتا ہے
کیوں یہ سایہ مت سوچا کر


پیار گھڑی بھر کا بھی بہت ہے
جھوٹا، سچا مت سوچا کر


راہ کٹھن اور دھوپ کڑی ہے
کون آئے گا مت سوچا کر


وہ بھی تجھ سے پیار کرے ہے
پھر دُکھ ہو گا مت سوچا کر


خواب حقیقت یا افسانہ
کیا ہے دنیا مت سوچا کر


موندے آنکھیں اور چلا چل
منزل رستہ مت سوچا کر


جس کی فطرت ہی ڈسنا ہو
وہ تو ڈسے گا مت سوچا کر


دنیا کے غم ساتھ ہیں تیرے
خود کو تنہا مت سوچا کر


جینا دو بھر ہو جائے گا
جاناں! اِتنا مت مت سوچا کر


مان مرے شہزاد وگرنہ
پچھتائے گا مت سوچا کر






فرحت شہزاد

1 comments:

اجمل نے لکھا ہے

کم از کم آدھی صدی سے اکیلے ہی سوچ رہا ہوں مگر میں مرا نہیں ۔ چلیں آپ آ جائیے پھر اکٹھے سوچیں گے

اجمل's last blog post..ایسا کیوں ؟

7/02/2008 05:53:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب