تنہا تنہا مت سوچا کر
تنہا تنہا مت سوچا کر
مر جائے گا مت سوچا کر
اپنا آپ گنوا کر تو نے
پایا ہے کیا مت سوچا کر
دھوپ میں تنہا کر جاتا ہے
کیوں یہ سایہ مت سوچا کر
پیار گھڑی بھر کا بھی بہت ہے
جھوٹا، سچا مت سوچا کر
راہ کٹھن اور دھوپ کڑی ہے
کون آئے گا مت سوچا کر
وہ بھی تجھ سے پیار کرے ہے
پھر دُکھ ہو گا مت سوچا کر
خواب حقیقت یا افسانہ
کیا ہے دنیا مت سوچا کر
موندے آنکھیں اور چلا چل
منزل رستہ مت سوچا کر
جس کی فطرت ہی ڈسنا ہو
وہ تو ڈسے گا مت سوچا کر
دنیا کے غم ساتھ ہیں تیرے
خود کو تنہا مت سوچا کر
جینا دو بھر ہو جائے گا
جاناں! اِتنا مت مت سوچا کر
مان مرے شہزاد وگرنہ
پچھتائے گا مت سوچا کر
فرحت شہزاد
1 comments:
کم از کم آدھی صدی سے اکیلے ہی سوچ رہا ہوں مگر میں مرا نہیں ۔ چلیں آپ آ جائیے پھر اکٹھے سوچیں گے
7/02/2008 05:53:00 PMاجمل's last blog post..ایسا کیوں ؟
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔