05 October, 2008

کالکی اوتار

حال ہی میں بھارت میں شائع کی جانے والی کتاب ‘کالکی اوتار‘ نے بھارت سمیت دنیا بھر میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس کتاب میں یہ کہا گیا ہے کہ ہندوؤں کی مذہبی کتابوں میں جس کالکی اوتار کا تذکرہ ہے وہ آخری رسول محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
اس کتاب کا مصنف اگر کوئی مسلمان ہوتا تو اب تک بھونچال آ چکا ہوتا، مصنف جیل میں اور کتاب پر پابندی لگ چکی ہوتی مگر پنڈٹ وید پرکاش برہمن ہندو ہیں اور الہ باد یونیورسٹی کے ایک اہم شعبے سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے اپنی تحقیق کا نام بھی‘کالکی اوتار‘ رکھا ہے یعنی تمام کائنات کا رہنما۔
پنڈت وید پرکاش سنسکرت کے معروف محقق اور سکالر ہیں۔ انہوں نے اپنی اس تحقیق کو ملک کے آٹھ مشہور و معروف محققین پنڈتوں کو پیش کیا ہے کہ کتاب میں پیش کئے گئے حوالہ جات مستند اور درست ہیں۔
پنڈت وید پرکاش اپنی تحقیق ‘کالکی اوتار‘ میں لکھتے ہیں کہ ‘ہندوستان کی اہم مذہبی کتب میں ایک عظیم رہنما کا ذکر ہے جسے ‘کالکی اوتار‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس سے مراد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو مکہ میں پیدا ہوئے۔ چنانچہ تمام ہندو جہاں کہیں بھی ہوں ان کو مزید کسی کالکی اوتار کا انتظار نہیں کرنا ہے بلکہ محض اسلام قبول کرنا ہے اور آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنا ہے جو بہت پہلے اپنے مشن کی تکمیل کے بعد اس دنیا سے تشریف لے گئے ہیں۔‘
اپنے اس دعوے کی دلیل میں پنڈت وید پرکاش نے ہندوؤں کی مذہبی مقدس کتاب وید سے مندرجہ ذیل حوالے دلیل کے ساتھ پیش کئے ہیں۔
١۔ وید میں لکھا ہے کہ ‘کالکی اوتار‘ بھگوان کا آخری اوتار ہو گا جو پوری دنیا کو رستہ دکھائے گا۔ ان کلمات کا حوالہ دینے کے بعد پنڈت وید پرکاش یہ کہتے ہیں کہ صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملہ میں درست ہو سکتا ہے۔
٢۔ مقدس کتاب کی پیشگوئی کے مطابق ‘کالکی اوتار‘ جزیرہ میں پیدا ہوں گے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم جزیرہ العرب میں پیدا ہوئے۔
٣۔ ہندوؤں کی مقدس کتاب میں لکھا ہے کہ ‘کالکی اوتار‘ کے والد کا نام ‘وشنو بھگت‘ اور والدہ کا نام ‘سومانب‘ ہو گا۔ سنسکرت زبان میں ‘وشنو‘ کا مطلب ‘اللہ کا بندہ‘ ہے اور ‘سومانب‘ کا مطلب ‘امن‘ ہے جو کہ عربی زبان میں آمنہ ہو گیا۔ اور آخری رسول کے والد کا نام عبداللہ اور والدہ کا آمنہ ہے۔
٤۔ ہندوؤں کی بڑی کتاب میں یہ لکھا ہے کہ ‘کالکی اوتار‘ زیتون اور کھجور استعمال کرے گا۔ اپنے قول میں سچا اور دیانت دار ہو گا۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ ساری خوبیاں موجود ہیں۔
٥۔ وید میں لکھا ہے کہ ‘کالکی اوتار‘ اپنی سرزمین کے معزز خاندان میں سے ہو گا اور یہ بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں سچ ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کے معزز قبیلے میں سے تھے جس کی مکہ میں بے حد عزت تھی۔
٦۔ یہ بھی لکھا ہے کہ بھگوان ‘کالکی اوتار‘ کو اپنے خصوصی قاصد کے ذریعے ایک غار میں پڑھائے گا۔ اس معاملے میں یہ بھی درست ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم وہ واحد شخصیت ہیں جنہیں اللہ نے غارِ حرا میں جبرائیل کے ذریعے تعلیم دی۔
٧۔ یہ بھی لکھا ہے کہ بھگوان ‘کالکی اوتار کو ایک تیز ترین گھوڑا عطا فرمائے گا جس پر سوار ہو کر وہ زمین اور سات آسمانوں کی سیر کرے گا۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا براق پر معراج کا سفر کیا یہ ثابت نہیں کرتا ہے؟
٨۔ یہ بھی لکھا ہے کہ بھگوان ‘کالکی اوتار‘ کی بہت مدد کرے گا اور اسے قوت عطا فرمائے گا۔ ہم جانتے ہیں کہ جنگ بدر میں اللہ نے فرشتوں کے ذریعے مدد فرمائی۔
٩۔ ہندوؤں کی مذہبی کتابوں میں یہ بھی ذکر ہے کہ ‘کالکی اوتار‘ گھڑ سواری، تیراندازی اور تلوار زنی میں ماہر ہو گا۔
پنڈت وید پرکاش نے اس پر جو تبصرہ کیا ہے وہ قابل غور ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ گھوڑوں، تلواروں اور نیزوں کا زمانہ بہت پہلے گزر چکا ہے۔ اب ٹینک، توپیں اور میزائل جیسے ہتھیار استعمال میں ہیں۔ لہذا یہ عقلمندی نہیں ہے کہ ہم تلواروں، تیروں اور برچھیوں سے مسلح ‘کالکی اوتار‘ کا انتظار کرتے رہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہماری مقدس کتابوں میں ‘کالکی اوتار‘ کے واضح اشارے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہیں۔
پنڈت وید پرکاش نے اپنی تحقیق میں جن نقاط پر بحث کی ہے اس پر ہندوستان کے مذہبی رہنما اور پنڈت سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ ان کا اگر اپنی مذہبی کتابوں پر یقین ہے تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ وہ ان میں دی گئی پیشگوئیوں کو جھٹلائیں ۔۔۔۔۔۔ مگر سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جس مذہب کو انہوں نے صدیوں سے گلے لگا رکھا ہے اسے چھوڑنے کے لئے جس ہمت اور حوصلے کی ضرورت ہے  وہ درکار ہے کیونکہ جس وقت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو دعوتِ اسلام دی تو بہت سے ایسے بھی تھے جو یہ جانتے تھے کہ یہ حق ہے مگر ان کے دل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کو تیار نہ تھے اور انہوں نے اپنے باپ دادا کے دین کو ہی پکڑے رکھا اور اسی کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے انکار اور اختلاف میں استعمال کیا۔


ایمیل سے موصولہ تحریر جسے قارئین کے لئے یونیکوڈ اردو میں یہاں پیش کیا جا رہا ہے۔ُ

7 comments:

دوست نے لکھا ہے

یہ بہت پرانی تحقیق ہے۔ کسی زمانے میں روحانی ڈائجسٹ کراچی میں ڈاکٹر ذاکر عبدالکریم نائیک کی بھی ایسی ہی تحریر قسط وار شائع ہوتی رہی ہے جس میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ ویدوں سے ثابت کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر صاحب کچھ انھی نکات پر مشتمل حوالہ جات اب اپنے خطبات اور مناظروں میں بھی استعمال کرتے ہیں۔

دوست's last blog post..اور کل عید ہے

10/06/2008 01:29:00 AM
خاور نے لکھا ہے

میں نے اس موضوع پر لکھاتھا جی دو هزار چھ میں
اور میں نے اس کو اس رنگ میں لیا تھا اور لیتا هوں
http://khawarking.blogspot.com/2006/02/blog-post_17.html
اور اس کے تسلسل میں یه دوسری پوسٹ
http://khawarking.blogspot.com/2006/02/blog-post_21.html

خاور's last blog post..رمضان دوهزار آٹھ

10/06/2008 06:12:00 AM
عوام نے لکھا ہے

بھای صاحب
سب سے پہلے تو اس سارے معاملے کو احیتاط سے دیکھنے کی صرورت ہے ،
کیوں کے ایک یندو دانشور پیلے ہی فرما چکے ہیں کے اگر ہم کو پتا ہوتا تو ہم آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بت بنا کر پوجنا شروع کر دیتے اور پھر اس کو عام پھی کرتے۔

10/06/2008 09:51:00 AM
دوست نے لکھا ہے

بھائی اس سے کیا فرق پڑ جائے گا؟ وہ تو پہلے ہی ہر اس کا بت بنا لیتے ہیں جس سے محبت کرتے ہیں۔ تحقیق آپ کے سامنے موجود ہے اسے غلط صحیح ثابت کرسکتے ہیں۔ جب تحقیق کی بات کی جاتی ہے تو ذاتی رائے تو ہوتی نہیں۔ اور احتیاط بھی ان صاحب کی کمال کی ہے کہ کئی ہندو ماہرین وید سے ان حوالوں کی تصدیق کروا چکے ہیں۔

دوست's last blog post..اور کل عید ہے

10/06/2008 12:57:00 PM
فیصل نے لکھا ہے

اس بات کا کوئی قابلِ‌اعتماد ذریعہ ہے تو بتائیے، ورنہ یہ ای میل تو میں نے شائد چار پانچ سال پہلے وصول کی تھی۔
باقی یہ بھی کہ میرا نہیں‌خیال کہ آپکے قارئین میں‌کوئی بہت زیادہ ہندو ہوں‌گے اور وہ بھی اردو جاننے والے۔ رہی بات مسلمانوں کی تو انھیں اس تسلی کی ضرورت غالبآ ہے ہی نہیں‌کہ ہندوؤں‌کی ایک کتاب انکے نبی کو سچا مانتی ہے۔ ہندو، مسلمان یا کوئی بھی اور، جس نے ماننا ہے، قرآن کو ایک مرتبہ پڑھ لے یا سن لو تو انکار کی گنجائش ہی کہاں‌رہتی ہے۔ ہاں‌اگر بات ضد کی ہو تو نہ ماننے والے تو نبی کریم صلعم کی زندگی میں‌انکے قریب رہ کر بھی نہ مانے۔

فیصل's last blog post..ہمارا نیا نوکیا -۲

10/06/2008 08:15:00 PM
عوام نے لکھا ہے

بھای صاحب
محبت میں بت نھیں بناے جاتے پرستش کے لیے بناے جاتے ہئں اور دونوں میں فرق ہے- اور آپ میرے نکتہ نطر کو نہیں سمجہے ھندو وہ قوم ہے جس کی مکاری دنیا میں مشیہور ہے-
اور فی زمانہ لوگ ان کو ہئ سب سے معصوم تصور کر رہے ہیں-

10/07/2008 08:11:00 AM
Sarab سراب » Blog Archive » حضرت نوح کی گمشدہ امت نے لکھا ہے

[...] منیر احمد طاہر نے کافی عرصے سے گھومتی کالکی اوتار والی میل کو اپنے [...]

10/07/2008 03:36:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب