ایک وزیر کتنے میں پڑتا ہے؟
پاکستان اس وقت بھیک مانگنے کے ‘مشن‘ پر ہے جس کے لئے اسے نیویارک، ریاض اور ابوظہبی کے طویل سفر کرنے پڑ رہے ہیں تو دوسری طرف وزیروں کے اللے تللے اور اس پہ مزید ٤٠ نئے وزراء کا بوجھ، حکومت پہلے ہی اپنی آمدنی سے چھے سو ارب روپے زائد خرچ کر رہی ہے اوپر ٤٠ نئے وزیر اب تیرا کیا ہو کالیا والی سٹوری شروع ہوا چاہتی ہے۔
حکومت کو پہلے ہی دو ارپ روپے یومیہ نقصان ہو رہا ہے اور نقصان میں مزید اضافے کے لئے کابینہ کے ارکان کی تعداد ٥٥ کر لی گئی ہے اس کے ساتھ ساتھ درجن بھر عمومی سفیر، مشیر اور وزیر کے برابر دوسرے عہدے دار۔
ایک وزیر پر کتنا خرچ آتا ہے؟
یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا صحیح جواب نہیں دیا جا سکتا ہے کیونکہ ایک وزیر کو ملنی والی تنخواہ کے ساتھ الاؤنس، مالی فوائد، حقوق و استحقاق اور بہت سی رعائتیں شامل ہیں۔ جن میں سفری اخراجات، ذاتی ملازمین کے سفری اخراجات، گھریلو اشیاء کی ٹرانسپورٹ اخراجات، رکھ رکھاؤ اخراجات، وزیر اور اس کی اہلیہ کے لئے بزنس کلاس ہوائی ٹکٹ، بیرون ملک دورے کے لئے الاؤنس، غیر محدود طبی سہولہات، پولیس کا حفاظتی دستہ، ایندھن کے اخراجات، سیکورٹی، ذاتی سٹاف، دفتری سٹاف، یوٹیلٹی اخراجات، تفریح الاؤنس، ٹیلی فون اور موبائل کی سہولیات وغیرہ شامل ہیں۔
ان سہولیات سے ہمیشہ ناجائز فائدہ اٹھایا گیا، ایک روپے کے بل کو لاکھ روپے بنا کر کلیم کیا گیا۔ پچھلے دنوں آڈیٹر جنرل آفس نے جے یو آئی (ف) کے ایک مرد رکن اسمبلی کا میڈیکل بل پکڑا جس میں حمل ٹیسٹ کرانے کے اخراجات طلب کئے گئے تھے، یہ تو ایک مثال ہے، ایسی مثالیں روز اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق موجودہ سفیروں، مشیروں اور دیگر عہدیداروں پر آئندہ آنے والے بارہ ماہ کے دوران پانچ سو کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ بھیک پاکستانی غیور عوام کے لئے بلکہ اپنے اللوں تللوں کے لئے مانگی جا رہی ہے، یعنی عوام نہیں حکمران بھیک منگے ہیں۔
1 comments:
آپ درست کہتے ہیں ۔ وزراء کی فوج ظفر موج اس وطن عزیز کو گھن کی طرح چاٹ رہی ہے ۔ 1971 سے قبل جب ملک دگنا تھا آپ جانتے ہیں اس وقت کتنے وزیر ہوا کرتے تھے ؟ سات سے پندرہ تک ۔
11/11/2008 05:38:00 PMافتخار اجمل بھوپال's last blog post..اگر یہ درست ہے تو ۔ ۔ ۔
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔