28 November, 2008

حکمرانوں کو نہیں عوام کو جگائیں

لکھنا تو میں شریف، تاثیر کی لڑائی پر چاہتا تھا جو روز بروز بڑھتی چلی جا رہی ہے مگر اپنے بلاگ کی ایک تحریر بنام اردو بلاگرز نے میری سوچ کا رخ ایک بار پھر عوام کی طرف موڑ دیا۔ پاکستانی عوام کے اندر چھپی بصیرت پر کسی کو کوئی شک نہیں، حکمران طبقہ پاکستانی عوام کو جس قدر ‘کملے‘ سمجھتے ہیں وہ اسی قدر سیانے ہیں بس مشکل یہ ہے کہ انہیں نظام کے شکنجے میں بُری طرح جکڑ دیا گیا ہے۔ ان کا حال پنجرے میں پھڑ پھڑاتے پرندے جیسا ہے جس کے پر بھی سلامت ہیں اور اڑان کی خواہش بھی دل میں ہے لیکن جسے اڑنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
اس وقت تمام بلاگرز کے قلم موتی بکھیر رہے ہیں مجھے ان کے الفاظ سے مکمل اتفاق ہے۔ ان سے ایک شکایت بھی ہے اور وہ شکایت یہ ہے کہ آپ اکثر حمکران ٹولے کو جھنجھوڑتے نظر آتے ہیں، سارے گلے شکوے بھی اسی سے کرتے ہیں، لیکن افسوس ہمارے حکمران طبقے میں عمل کا فقدان ہے اور ان کے اندر کا انسان مر چکا ہے، یقیناََ مردے کبھی واپس نہیں آتے بلکہ وہ تو جاگنے کے لئے صرف قیامت کے منتظر ہوتے ہیں۔ آپ ان مردوں کو جگانے کے لئے اپنے قلم کی سیاہی کیوں ضائع کر رہے ہیں۔ آپ حکمرانوں کی بجائے عوام کو جھنجھوڑیں، انہیں جگائیں، کیونکہ عوام کے اندر ابھی بیدار ہونے کی صلاحیت موجود ہے۔ صرف ان کے لاغر جسموں میں کرنٹ دوڑانے کی ضرورت ہے۔ آپ حکمرانوں سے نہ کہیں کہ وہ عوام کو ان کا حق دیں، ایسا ممکن نہیں ہے، آپ عوام کو یہ احساس دلائیں کہ وہ اپنے حقوق کس طرح حاصل کر سکتے ہیں۔ اپنے حقوق کے لئے انہیں کیا کیا قربانیاں دینی ہوں گی اور ساتھ ساتھ عوام کو اس بارے میں آگاہ کرتے رہیں کہ حکمران طبقے کے چور دروازے کون کون سے ہیں، کہاں اور کیسے یہ بچ نکل جاتے ہیں عین ممکن ہے عوام کو جھنجھوڑنے سے ان کی نیند ٹوٹ جائے اور اکسٹھ سالہ کچلے اور پسے ہوئے غریب عوام اپنے حقوق کی خاطر غاصبوں کو گریبان سے پکڑ لیں اور ان سے اکسٹھ سالوں کا حساب برابر کر دیں۔ اگر عوام جاگ گئے اور ان کے اندر مسلمانوں کے درخشاں ماضی کا تسلسل، احساس ذمہ داری اور حقوق کا شعور پیدا ہو گیا تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ حکمران طبقہ خودبخود سیدھا ہو جائے گا۔ لیکن کسی مصلحت یا خوف کی وجہ سے آپ ایسا نہیں کر سکتے تو پھر اپنے قلم سے مستقبل کے سنہرے خوابوں کی ایسی لوریاں سنائیں کہ جن کے ذریعے انہیں غفلت کی نیند آ جائے اور ان کی اس غفلت کے دروان ظالمانہ نظام کے پروردہ چھوٹے بڑے حکام ان کے منہ سے آخری نوالہ بھی چھین لیں۔ جب بھوک کی اذیت سے یہ غافل عوام یکدم جاگیں گے، تو ایسے وحشی بن چکے ہوں گے جن پر کنٹرول کرنا ناممکن ہوتا ہے۔ پھر وہ انقلاب برپا ہو گا جس کے بارے میں سن سن کر عوام کے کان پک گئے ہیں۔

3 comments:

What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » جل کے دل خاک ہوا نے لکھا ہے

[...] میرا چھوٹا بیٹا اور بہو بیٹی بھی کراچی میں موجود تھے ۔ پاکستانی صاحب کی تحریر پڑھ کر جی چاہا تھا کہ میرے علم میں آنے والے واقعات کے [...]

12/02/2008 06:01:00 PM
منظر نامہ » Blog Archive » نومبر 2008 کے بلاگ نے لکھا ہے

[...] ہمارے ملک میں جسے دیکھو، حکمرانوں کو برا بھلا کہہ کر خود کو تمام ذمہ داریوں سے بری سمجھتا ہے۔ اسی اہم موضوع پر پاکستانی نے ایک تحریر لکھی، جس میں آپ کہہ رہے ہیں کہ ”حکمرانوں کو نہیں عوام کو جگائیں“۔ [...]

12/07/2008 03:58:00 AM
نومبر 2008 کے بلاگ نے لکھا ہے

[...] نے ایک تحریر لکھی، جس میں آپ کہہ رہے ہیں کہ ”حکمرانوں کو نہیں عوام کو جگائیں“۔ اس وقت تمام بلاگرز کے قلم موتی بکھیر رہے ہیں مجھے [...]

1/11/2009 10:10:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب