میرا پاکستان ڈوب رہا ہے
اللہ تعالٰی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے'تم سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو، اے مومنو! تاکہ تم فلاح پا جاؤ' (سورہ النور من آیت ٣١)
ہم جانتے ہیں کہ پاکستان ہم نے اللہ کے نام پر لیا تھا اور اللہ نے ٢٧ رمضان کو یہ تحفہ ہمیں عطا فرمایا۔
پھر ہم نے کیا کیا؟؟؟؟؟؟؟
اللہ سے اس ملک کو بچانے کی دعا تو بعد میں کریں گے پہلے اپنے گناہوں کا اعتراف تو کر لیں۔
یہ جانتے ہوئے بھی کہ رشوت لینا اور دینا لعنت زدہ فعل ہے، اپنے لئے ناجائز سفارش کروانا اپنے بھائی کا حق مارنا ہے۔ ہم نے پاکستان کو ان برائیوں سے داغدار کر دیا۔
اللہ نے فرمایا سود برباد کر دیتا ہے، ہم نے کہا سود کے بغیر آج کام کون سا ہوتا ہے۔
اللہ نے بتایا کہ ناجائز زمین کا چھوٹا سا ٹکڑا بھی روز قیامت گلے میں آگ کا طوق ہو گا، ہم نے ناجائز زمین اپنے نام لگوانے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا دی۔
اللہ نے فرمایا حرام کمائی بےبرکت ہے، عذاب ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا 'جو گوشت حرام سے پیدا ہوا اسے آگ ہی جلائے گی' تو ہم نے حرام کو اوڑھنا بچھونا بنا لیا۔
اللہ نے فرمایا مال اور اولاد فتنہ و آزمائش ہیں ہم نے مال کو دین اور اولاد کو ایمان بنا لیا۔
جب ہمیں پتا چلا کہ بے حیائی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ناپسندیدہ باتوں میں سے ہے تو ہم نے
Cable, Vulgar e-mails, non-sense SMS, Movies, Video Songs … ets
کو زندگی کا حصہ بنا لیا۔
ہمیں معلوم ہوا کہ وقت کی قدر کرو، اس کو ضائع نہ کرو، ہم نے گھنٹوں موبائل پر وقت برباد کرنا فرض سمجھ لیا۔
جب عورت کو حکم ہوا کہ تمھارے پاؤں کی جھانجر کی آواز بھی پردہ ہے تو عورت نے فیشن اور its to move in society کے نام پر ہر حد پار کر دی۔
اللہ نے تمام مسلمانوں کو آپس میں بھائی بہن بنایا تو ہم نے اس رشتے کو دوستی میں بدل دیا۔
رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے ام المنومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کو اندر بھیج دیا کہ نابینا صحابی پر بھی نظر نہ پڑے، وہ پاکیزہ نگاہ کہ جس کی معصومیت کی گواہی فرشتے بھی دیں اور دوسری طرف صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم جن کے مرتبے کو ہم جان ہی نہیں سکتے، یہ صرف امت کو بتانے کے لئے کہ اندازہ کر لو، مرد اور عورت میں فاصلہ اور پردہ کس حد تک ضروری ہے! تو ہم نے کہا لڑکے لڑکیوں کی دوستی تو بہت پاکیزہ ہے، تھوڑا اور حد سے گزرے اور اس بیہودگی کو تہوار کی شکل دے دی اور Valentine Day منانا شروع کر دیا۔
اللہ نے دوستی کے لئے مرد کو مرد اور عورت کو عورت کے لئے منتخب کیا تو ہم نے کہا دوستی تو بنی ہی لڑکی لڑکے کے لئے ہے۔
اللہ نے نامحرم پر ایک نظر اٹھانے سے بھی منع فرمایا تو ہم نے کہا کہ ہماری یہ دوستیاں، phone calls اور ملاقاتیں تو بے ضرر ہیں۔
اللہ نے موسیقی اور آلات موسیقی کو حرام کہا تو ہم نے اسے Music, Songs, FM radio کی شکل میں روح کی غذا بنا لیا۔
دل کا سکون قرآن پاک میں رکھا گیا تو ہم نے حرام موسیقی میں ڈھونڈنے کی کوشش شروع کر دی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ 'نماز کے لئے نہ نکلنے والوں کے گھروں کو آگ لگا دینے کو دل کرتا ہے تو ہم نے سرے سے نماز پڑھنے کے تصور کو ہی ذہن سے رخصت کر دیا، یہاں کوئی جمعے والا مسلمان ہے تو کوئی عید والا اور کسی کو یہ توفیق بھی نہیں ہوتی۔
اللہ نے فرمایا کہ دنیا کے کھیل تماشوں میں پڑ کر کہیں وقت برباد نہ کر دینا تو ہم نے entertainment کے نام پر Restuarants, Clubs, Shopping, Dresses, Jewelry, Shoes کو ہی زندگی مان لیا۔
شیطان نے کہا کہ میں اولاد آدم کو گمراہ کروں گا تو ہم نے کہا لبیک، ہم تمھارے ساتھ ہیں۔
اللہ نے سورہ الاحزاب میں فرمایا کہ 'اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام کا فیصلہ (یا حکم) فرما دیں تو ان کے لئے (مومنوں کے لئے) اپنے کام میں (کرنے یا نہ کرنے کا) کوئی اختیار ہو اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرتا ہے تو یقیناََ کھلی گمراہی میں بھٹک گیا'۔
ہم نے سب کام، سب احکام اپنے ہاتھ میں لے لئے۔
میرے مالک! کس کس گناہ کی معافی مانگوں
میرا پاکستان ڈوب رہا ہے۔
میرے لوگ بے آسرا ہیں۔
میرے بہن بھائی تکلیف میں ہیں۔
دکھ مرنے کا نہیں، موت تو برحق ہے، دکھ عذاب میں گھِر کر مرنے کا ہے۔
یا اللہ!
جو جان تیری راہ میں تیرے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے نکلنی تھی وہ گناہوں کے سبب تیرے عذاب کا شکار ہو کر نکلے تو ہم مسلمان رہ گئے یا منافق ہو گئے۔
پھر بھی میرے اللہ! تو معاف فرما دے۔
میرے مالک! ہم اپنے گناہوں سے توبہ کر لیتے ہیں تو ہمیں توفیق بخش۔
اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں ہمیں معاف فرما دے۔
اس سیلاب کو آخری آزمائش بنا کر گزار دے
کہیں یہ طوفان نوح بن کر ہم کو غرق نہ کر دے
کہیں عاد و ثمود کی طرح ایسا نہ ہو کہ ایک پل کی مہلت بھی نہ ملے۔
ہم جانتے ہیں کہ ہم اجتماعی پر عذاب نہیں آئے گا کہ یہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے اپنی امت کے لئے۔
میرے مالک! ہمیں انفرادی عذاب سے بچا۔
اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی سے نواز اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ (سورہ البقرہ ٢٠١)
اس بارے میں
میرا شہر ڈوب رہا ہے
2 comments:
یہ ہی تو طالبان کہتے ہیں ۔ ۔ ۔ اور طالبان سے ہماری جنگ ہے ۔ ۔ ۔
2/16/2009 04:23:00 PMبہت صحیح باتیں لکھی ہیں آپ نے۔
8/20/2010 11:32:00 AMمگر المیہ یہ ہے کہ جو کا م من کو بھاتے ہیں آج ہم ان کو گناہ سمجھنے کو تیار ہی نہیں۔ ناچنا گانا اور دیگر خرافات زندگی کا لازم جزو بن چکے ہیں۔ چوبیس گھنٹے کا جو ٹی وی ہے اس پر سب کچھ تفریح کے نام پر دیکھا جاتا ہے۔ کسی چیز کو بھی معیوب کہنے کی اجازت نہیں۔ وہ جو لغت میں الفاظ تھے بے حیائی، برہنگی، لچر پن، فحش وہ سب اب لگتا ہے ہماری لغت سے متروک ہو گئے ہیں۔سو جب اپنے اعمال کو گناہ مانا ہی نہیں جائے گا تو اعتراف گناہ کی اور استغفار کی نوبت کہاں آئے گی؟
اور اظہر الحق صاحب نے اوپر بہت پتے کی بات کی ہے۔ اللہ پاکستانی عوام کو ایسے حقائق کے ادراک کی استعداد عطا فرمائے۔آمین
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔