وفا
ہم کواُن سے وفا کی ہے اُمید
جو نہیں جانتے کہ وفا کیا ہے؟
اس زمانے میں کوئی کسی سے وفا نہےں کرتا۔ اعتبار کسی پر کرتے ہے وفا کوئی اور کرتا ہے۔ وفا تو دِل کی الفت سے ہوتی ہے۔ جس میں وفا نہےں اُس میں کچھ نہیں ہے۔ وُہ زندگی کےجذبات سے محروم ہے۔ دُعا وفا ہے۔ محبت کے لئے وفا کا ہونا لازم ہے۔
وفا کا عمل دِل میں احترام سے ہوتا ہے، یہ مادی جذبہ نہےں روحانی معاملہ ہے۔
انسانی جذبوں میں سب سے حسین جذبہ ”وفا“ہے۔ ہرخوبصورت رشتہ کی بنیاد ایفا ہے۔ رشتہ دار کا فخر وفا میں ہے۔ محبت کا درخت وفا کے پانی سے پھلتا پھولتا ہے اور اعتماد کا پھل دیتا ہے۔ وفا ایک عہد ہے اپنی ذات کے ساتھ قربانی کا جذبہ۔ وفا میں ہمیں صرف وُہ چہرہ پسند ہوتا ہے؛ جسکی خاطر ہم جیتے ہیں۔ اُسکی خوشی ہماری خوشی، اُسکا غم ہمارا غم ہوتا ہے۔
وفا ایک ایسا جذبہ ہے، جس کے رشتے بے شمار ہیں۔ دین، ملک، خطہ، قوم، خاندان، دوست ہمیں تمام اپنی جان سےعزیز ہیں۔ وفا میں فریب موجود نہیں۔ وفا میں دھوکہ نہیں ہوت اوفا تو مر مٹنا ہوتا ہے۔
وفا احساس نہیں بلکہ عہد نبھانا ہے۔ ایساعہد جو فخر کا باعث ہو۔ تمام زندگی کا اثاثہ وفا ہے۔ وفا محبت کا ایسا لمحہ ہے۔ جس میں فراق نہیں۔ وفا محبوب کی جانب سے نہیں اپنی جانب سے ہوا کرتی ہے۔ وفا محبت کی ترجیح طے کرتی ہے۔ وفا زندگی جینے کا ڈھنگ سکھاتی ہے۔ وفامادہ پرستی کی بجائےخلوص سکھاتی ہے۔ حقیقت سے روشناس کراتی ہے۔ وفا ہی انسان میں وُہ جذبہ پیدا کرتی ہے۔ جس میں انسان کسی کے لئے کٹ مرتا ہے۔ حسین جذبہ! وفا۔
باکردار انسان وفا کاجذبہ رکھتا ہے۔ با وقار اقوام اپنے وطن سے وفا کا رشتہ نبھاتے ہیں۔ خود کو قربان کرڈالتے ہیں۔ وفا میں اپنی ’میں‘ نہیں رہتی۔ دوسرے کی تعظیم و تکریم ہی تحریم بن جاتی ہے۔ قوموں میں عظمت کا نشاں وفا کا ہی ہوا ہے۔
آج ایک سوال آن پڑا! وفا کا کبھی جائزہ نہیں لیا جاسکتا۔ میاں بیوی کا رشتہ وفا سے ہی پھلتا پھولتا ہے۔ امپورٹڈ کلچر نے اس خطہ کے حسین ترین جذبہ وفا کا قتل عام شروع کردیا۔
ایک دور تھا،؛ آقا و غلام کا رشتہ تھا۔ مالک خیال رکھتا تھا، ملازم جان پیش کرتا تھا۔ Profesionalism رویہ اپنے ساتھ leg pulling کو قانونی اجازت دے رہا ہے۔ آج وفا معدوم ہے۔ ملکی حالات مخدوش تر ہوئے۔ نااہل اہل بن بیٹھے۔ ہر فرد دوسرے کی کرسی پہ نظر لگائے بیٹھا ہے۔ آج زندگی کیلیئے امان کی دُعا کرنے والاکوئی نہیں، ایمان خود امان میں نہیں رہے۔
خاندان دولت کے بکھیڑوں میں، آپسی دشمن بن کر بکھر چکے، دوست دوستی میں نفع کما رہا ہے، فائدہ گن رہا ہے۔ جذبات کی تباہی گنتی سے ہوا کرتی ہے۔ جذبات کیلیئے تعداد بے معنٰی ہے، خلوص اہم ہے۔ دین کی وفاداری کو چند لوگ دُکان بنائےبیٹھے ہیں۔ مجاورین مزار پہ مزار والے کےنام پہ اپنی اپنی جلیبیوں کی کڑھائیاں سجائے بیٹھے ہیں۔
ملازمین ملازمت کر رہے ہیں، ملکی خدمت کتابی بات رہ گئی ہے۔ افسوس! جذبات میں وفا کا قتل ہوچکا۔ محبت ناپید ہوئی۔
وفادار تو ہر لمحہ امتحان میں ہوتا ہے۔ وفا تو دِل میں ہوتی ہے۔ اُسکی نمائش نہیں ہوسکتی۔ وفا تو ظاہراً محسوس ہوتی ہے مگر حقیقتاً یہ احساس دلوں سے دِلوں میں منتقل ہوتا ہے۔ اِسکی پیمائش کے لیئے پیمانے مقرر نہیں۔ آپکے دِل میں جو درجہ ہے اُسکی کیا کوئی درجہ بندی کرسکتا ہے؟ ایسا کرنا تو نا انصافی ہے۔ جذبات کا مجروح کر دینا ہے جرم ہے۔ اندر کے انسان کے خوبصورت احساس کوقتل مت کرو۔ جو خود کو تمہارے حق میں بیچ چکا۔ جیسا بھی ہو! اُسکی قدر رکھو! بات تسلیم کرو یا نہ کرو مگر اُسکو جھٹلاؤ مت۔ وفادار توخدمت میں ہمیشہ کے لیئے خود پیش ہوچکا۔ پیش کیا نہیں گیا۔ جس نے خود اپنے اندر وفا پیدا نہ کی۔ وُہ محبت کو کیا جان پائےگا؟
آج وفا کیوں نہیں رہی؟ مادہ پرستی نے وفا کو حالت نزع پہ لا ٹھہرایا۔ اب مزید ایک سوال آن پڑا، وفا خود میں کیسے پیدا کی جائے؟ دِلوں میں خلوص پیدا کیجیئے، وفا خود بخود پیدا ہونے لگےگی۔ خلوص کیسے پیدا ہوتا ہے؟ چاہت سے۔ دوسروں کا خیال رکھنے سے بھی وفا پیدا ہوتی ہے۔ میاں بیوی کا ’قبول کرنا‘ دراصل یہی ہے۔ پاکستا ن کو تحریک پاکستان سےسمجھیئے؛ اِک روز کوئی جملہ، کوئی بات آپکےدِل پر اثر کر جائےگی۔ وطن سے وفا کیا ہے؟ ملازمت کو ضرورت نہ سمجھیئے، ملکی خدمت جانیئے۔ ماہوار ٢٤٨٠٠ روپوں تنخواہ ١٨ گھنٹے یومیہ کی ڈیوٹی کو کم نہ جانیئے بلکہ مزید١٠ گھنٹوں کو بھی قومی خدمت سمجھیے۔
وطن کی مٹی میں خوشبو وفا کے جذبہ سے ہے۔ وفا پریشانیاں لاتی نہیں پریشانیاں دور کرتی ہے۔ وطن کی مٹی کو وفا کےجذبہ سے ماتھے پہ مل لو، بھول جاؤ گے تمام غموں کو۔ پاکیزہ مٹی بھی اِک روحانی دوا ہے۔ مٹی کی پاکیزگی وفا میں ہے۔
اللہ والے اللہ اور رسول سے وفا رکھتے ہوئےمٹی میں شامل ہوکر بھی وفا کی خوشبو بکھیرتے ہیں، یہی وفا عشق کی معراج ہے۔
(فرخ نور)
3 comments:
اسلام علیکم جناب آپ کی تحریر وفا نظروں سے گزری پڑھ کر بے اختیار آپ کے بلاگ پر کھینچ لائی ماشااللہ کافی عرصے سے لکھ رہے ہیں مگر کبھی کسی بلاگ پر آپ کا تبصرہ دیکھنے میں نہیں آیا کیا بات ہے بلاگستان میں اتنی درویشی کیوں اتنے تجربہ کار لوگ اگر نئے لوگوں کر رہنمائی نہیں کریں گے تو اتنی محنت کا کیا فائدہ۔
8/06/2009 05:20:00 AM.-= کنفیوز کامی´s last blog ..الحمداللہ =-.
دیکھئیے ہر بندے کا اپنا نقطہ نظر ہوتا ہے۔ بیشک میں کچھ سالوں سے لکھ رہا ہوں مگر تجربہ کار افراد میں شمار نہیں میرا۔ اس کو میرا انداز یا مزاج سمجھ لے؛ میں تبصرہ سے گریز کرتاہو، ہاں جب کبھی محسوس کرتا ہو کہ معاملہ نظریاتی یا اساسی سطح کا ہے تو پھر اپنی رائے کا کھل کر اظہار کرتا ہو۔
8/13/2009 06:32:00 PM9 نومبر پر 113واں اقبال ڈے مبارک کو سب کو
11/10/2009 02:30:00 AMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔