انہیں پھر وہی حالات دو
وہ جو دربدر
خاک بسر ہوئے
وہ جو لٹ گئے
بے گھر ہوئے
وہ نا مانگیں تم سے تمھارا گھر
نا تمھارا سکھ
نا تمھارا در
وہ تو چاہتے ہیں گزر بسر
اُنہی وادیوں میں عمر بھر
یہ کڑا وقت
یہ تلخیاں
یہ گردشیں
یہ بجلیاں
ہے ہمارے رب کا یہ امتحاں
چلو قافلوں کو کرو رواں
آؤ مل کے اُن کا ساتھ دو
جو مدد کرے وہ ہاتھ دو
کہ یہ اپنی دھرتی کے لوگ ہیں
انہیں زندگی کی سوغات دو
انہیں پھر وہی حالات دو
برائے مہربانی سیلاب متاثرین کی دل کھول کے امداد کریں۔
اس بارے میں
میرا پاکستان ڈوب رہا ہے
میرا شہر ڈوب رہا ہے
2 comments:
بہت اچھی نظم ہے!!۔
8/20/2010 04:10:00 PMاللہ رحم فرمائے
8/20/2010 05:46:00 PMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔