20 August, 2010

انہیں پھر وہی حالات دو




وہ جو دربدر
خاک بسر ہوئے
وہ جو لٹ گئے
بے گھر ہوئے
وہ نا مانگیں تم سے تمھارا گھر
نا تمھارا سکھ
نا تمھارا در
وہ تو چاہتے ہیں گزر بسر
اُنہی وادیوں میں عمر بھر
یہ کڑا وقت
یہ تلخیاں
یہ گردشیں
یہ بجلیاں
ہے ہمارے رب کا یہ امتحاں
چلو قافلوں کو کرو رواں
آؤ مل کے اُن کا ساتھ دو
جو مدد کرے وہ ہاتھ دو
کہ یہ اپنی دھرتی کے لوگ ہیں
انہیں زندگی کی سوغات دو
انہیں پھر وہی حالات دو

برائے مہربانی سیلاب متاثرین کی دل کھول کے امداد کریں۔



اس بارے میں
میرا پاکستان ڈوب رہا ہے
میرا شہر ڈوب رہا ہے

2 comments:

Shoiab Safdar Ghumman نے لکھا ہے

بہت اچھی نظم ہے!!۔

8/20/2010 04:10:00 PM
افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے

اللہ رحم فرمائے

8/20/2010 05:46:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب