نماز
“ایک شخص ساٹھ سال تک نماز پڑھتا ہے مگر اسکی ایک نماز بھی قبول نہیں ہوتی"پوچھا گیا : وہ کیسے ؟؟
انہوں نے کہا : کیونکہ نہ وہ اپنا رکوع پورا کرتاہے اور نا سجود نا قیام پورا کرتا ہے نا اس کی نماز میں خشوع ہوتا ہے ۔
حضرت عمر رضي اللہ عنہ نے فرمایا : ایک شخص اسلام میں بوڑھا ہوگیا اور ایک رکعت بھی اسنے اللہ کے لیے مکمل نہیں پڑھی
پوچھا گیا کیسے یا امیر المومنین ؟
فرمایا :
اسنے نا اپنا رکوع پورا کیا اور نا سجود
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا ایک زمانہ لوگوں پر ایسا آئے گا" لوگ نماز پڑھیں گے مگر انکی نماز نہیں ہوگی اور مجھے ڈر ہے کہ وہ زمانہ یہی زمانہ ہے"
امام اگر آج کا زمانہ آکر دیکھ سکتے تو کیا کہتے ؟؟
امام غزالی رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک شخص سجدہ کرتا ہے اس خیال سے کہ اس سجدہ سے اللہ کا تقرب حاصل کرے گا اس اللہ کی قسم اگر اس کے اس سجدے کا گناہ تقسیم کیا جائے تو سارا بلد ھلاک کر دیا جائے۔
پوچھا گیا وہ کیسے ؟؟
فرمایا:
وہ اپنا سر اپنے اللہ کے سامنے جھکاتا ہے مگر اپنے نفس ،گناہوں، اپنی شہوات اور دنیا کی محبت میں مصروف ہوتا ہے تو یہ کیسا سجدہ ہے ؟؟؟
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری آنکھون کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے
تو کیا کبھی آپ نے ایسی نماز پڑھی جو آپکے آنکھوں کی ٹھنڈک بنی ہو ؟؟؟
کیا کبھی آپ گھر کی طرف تیزی سے پلٹے صرف دو رکعت کی ادائیگی کی نیت سے ؟؟
کیا کبھی نماز کی محبت نے آپ کو بے چین کیا ؟؟
کیا کبھی آپ نماز کے لیے ترسے ؟؟
کیا کبھی آپ نے رات کا بے چینی سے انتظار کیا
تاکہ آپ اپنے رب کے ساتھ اکیلے نماز میں ملاقات کر سکیں ؟؟
اللہ سبحانہ کا ارشاد ہے :
(( ألم يأن للذين آمنوا أن تخشع قلوبهم لذكر الله ))
کیا ابھی تک مومنوں کے لئے اس کا وقت نہیں آیا کہ اللہ کی یاد سے ان کے دل نرم ہوجائیں؟؟؟؟
ابن مسعود رضي اللہ عنہ فرماتے ہیں ہمارے اسلام لانے کے چار سال بعد یہ آیت نازل ہوئی اس ایت میں اللہ سبحانہ نے ہم سے شکایت کی ہم سب بہت رویے اپنے قلۃ خشوع پر پھر ہم گھروں سے نکلتے تو ایک دوسرے کو عتاب کرتے اور کہتے کیا تم نے اللہ سبحانہ کا یہ فرمان نہیں سنا ؟؟؟
(( ألم يأن للذين آمنوا أن تخشع قلوبهم لذكر الله ))
کیا ابھی تک مومنوں کے لئے اس کا وقت نہیں آیا کہ اللہ کی یاد سے ان کے دل نرم ہوجائیں؟؟؟؟
تو لوگ گر جاتے اور رونے لگتے اللہ کے اس عتاب پر تو کیا کبھی آپ نے یہ محسوس کیا اس آیت سے؟؟
کہ اللہ تعالی آپ سے شکوہ کر رہا ہے ؟؟
اپنی نمازوں کو ضائع ہونے سے بچائیں
3 comments:
ایک شخص ساٹھ سال تک نماز پڑھتا ہے مگر اسکی ایک نماز بھی قبول نہیں ہوتی
11/17/2010 02:16:00 AMهمممممم!!!!!!!-٠
لیکن جی اس بات کو ماپنے کا پیمانه یا تھرما میٹر کیا هے ؟
کیا محشر کی عدالت کے فیصلے پہلے هی لیک هو جاتے هیں ؟
اسلام میں ایک طرف تو یه بتایا جاتا ہے که
تین عالم هیں عالم ارواح
عالم دنیا
اور عالم برزخ
اور کے مکمل هونے کے بعد قیامت اور پھر اخری عدالت جس میں لوگوں کے اعمال تولے جائیں گے اور الله تعالی جج بن کر فیصلے کریں گے
اور دوسری طرف یه بھی بتایا جاتا هے که اس عدالت سے پہلے هی فیصلے هو گئے که کس کی نماز قبول هوئی
کس کو جنت مل بھی گئی
کسی نے کانٹا ہٹایا تو جنت مل گئی
کسی کو کسی بات پر اور کسی کو کسی بات پر
یه کیسا مذہب هے ؟ جس میں تضاد بہت زیادھ هیں؟؟؟
اور اگر اپ کے اسلام کی توهین هو گئی هو اس بات سے تو میں بہت هی معافی کا طلب گار هوں
خاور بھائی آپ کے ذہن پے آجکل اسلام فوبیا سوار ہے، اسی آپ تیرے میرے اسلام کی باتیں کرنے لگے ہیں۔ بہرحال میں اس طرح کی باعثوں میں نہیں پڑا کرتا، میرے خیال سے ان احباب نے صرف مثال دی ہے نہ کہ اپنا فیصلہ سنایا ہے۔
11/18/2010 01:34:00 PMبھیا بہت کام کی تحریر لکھی ہے آپنے۔ ہماری فضول بحثوں سے کہیں زیادہ اہم ہے یہ موضوع جس کی جانب آپنے توجہ دلائی۔ یقین مانئیے ہمارا اصل نقصان تو یہی ہو رہا ہے۔ اول تو نماز پڑھتے نہیں اور اگر پڑھ بھی لیں تو کم علمی کے باعث ایسی پڑھتے ہیں کہ جنکے بارے میں روایات آئی ہیں گندے کپڑے کی مانند منہ پر مار دی جاتی ہے۔
11/20/2010 11:08:00 AMخاور کھوکر بھیا:: جس واقعہ کے بارے میں آپنے بات کی یہ بھیا نے اپنی جانب سے نہیں بیان کیا بلکہ روایات میں یہ واقعات آتے ہیں۔ اب ہمیں اپنے نبی کی بات پر بھی اللہ معاف کرے اعتبار نہیں ہوگا تو پھر کس پر ہوگا؟ بھیا کی ایک غلطی یہ ہے کہ اُنہوں نے حوالہ نہیں دیا جو کہ اُنہیں دینا چاہئیے تھا۔ اور دوسری بات اگر شخص اسلام میں یا کسی بھی موضوع پر تظاط ڈھونڈنے لگے تو اُسے بے شمار ملیں گے مگر اگر انکے حل کو ڈھونڈا جائے تو وہ بھی مل جاتے ہیں۔
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔