وہ جس کی زباں اردو کی طرح
ان اہل زباں دل والوں کو
ان شعر و ادب کے پالوں کو
دل ڈھو نڈے ان متوالوں کو
ان اردو بولنے والوں کو
اے کاش کہں مل جائیں ہمیں
آداب کہیں،پھر عرض کریں
یہ کیسی روایت ڈالی ہے
کیوں نوک زباں پر گالی ہے
کیوں چھوڑ کہ فن و علم و ادب
تم نے بندوق اٹھا لی ہے
کیوں شاعر ظلم پہ مائل ہے
کیوں شہر کراچی گھائل ہے
کیوں تکیہ بھتہ خوری پر
اس خون سے لتھڑی بوری پر
دانا کہتے ہیں بس بھی کر
تو بھی چپ رہ، آواز نہ کر
جو سب ڈرتے ہیں تو بھی ڈر
تل تل مرتے ہیں ،تو بھی مر
صمُ بکمُ ہیں دانشور
دل کرتا ہے فریاد مگر
کچھ رحم کرو ،الطاف کرو
دل کی آلائش صاف کرو
یہ شہر تمہارا اپنا ہے
اس شہر کو بھیا معاف کرو
2 comments:
واہ کیا شاعری ہے
5/09/2011 07:43:00 PMزبردست
ڈھنوڈھنڈنے کی کیا ضرورت ہے۔ ہم ہیں یہی آپکے سیارے پہ۔ اردو اسپیکنگ کہلاتے ہیں اور کراچی میں ہی رہتے ہیں۔
5/10/2011 10:30:00 AMکتنی دفعہ گالیاں دیتے سنا یا پڑھا۔ البتہ جو لوگ اس طرح کی باتیں لکھتے ہیں اور اس پہ واہ واہ کرتے ہیں ان کی نوک زباں پہ ضرور گالیاں رہتی ہیں۔
باقی یہ کہ کبھی اس شہر میں بغیر تعصب کے رہ کر دیکھیں۔ بڑے عجیب انکشافات ہونگے۔
یہ چیچو کی ملیاں نہیں ہے۔ پونے دو کروڑ آبادی کا شہر ہے۔ جہاں ہر زبان کے لوگ اپنے بنیادی تعصبات کے ساتھ موجود ہیں۔
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔