10 July, 2011

شفاف اصولوں کی پاکیزہ سیاست

میں کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کروں
کہ سارے شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے




یہ بجا کہ سجدوں کے داغ ہیں جبینوں میں
یہ تو دیکھیئے کیا ہے، دل کا حال سینوں میں
میرے کارواں والے بت کدے تو چھوڑ آئے
اُن بتوں کا کیا ہو گا، جو ہیں آستینوں میں

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب