23 April, 2012

کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو

کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو
نہ جانے کیسے خبر ہو گئ زمانے کو

دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کھلے
کہیں جگہ نہ رہی میرے آشیانے کو

مری لحد پہ پتنگوں کا خون ہوتا ھے
حضور شمع نہ لایا کریں جلانے کو

سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤ گے
کہو تو آج سجا لوں غریب خانے کو

دبا کے قبر میں سب چل دئیے دعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہو گیا زمانے کو

اب آگے اس میں تمہارا بھی نام آئے گا
جو حکم ہو تو یہیں چھوڑ دوں فسانے کو

قمر ذرا بھی نہیں تم کو خوف رسوائی
چلے ہو چاندنی شب میں انہیں منانے کو
قمر جلالوی 

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب