30 August, 2005

گلی ڈانڈا


کھیل ہر زمانے میں خصوصاً بچوں میں اور جوانوں میں دلچسپی کا باعث رہے ہیں۔ کھیل جسمانی ورزش اور فکری قوت کو بڑھانے کا موجب ہوتے ہیں۔ کھیل جہاں تفریح اور فارغ اوقات گزارنے کا ذریعہ ہیں وہاں نظم و ضبط قائم رکھنے اور قوانین پر عمل کا درس دیتے ہیں۔ اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ کھیل صحت مند معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جن ممالک میں کھیلوں کی ترقی اور ترویج ہو رہی ہے وہاں جرائم کی شرح انتہائی کم ہے۔ انہی کھیلوں میں ڈیرہ غازیخان کا ایک قدیمی اور سادہ کھیل گُلی ڈنڈا ہے۔ اس میں زیادہ اہتمام کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ کھیل کھلے میدان میں پلی بنا کر کھیلا جاتا ہے۔ اس میں ایک کھیلنے والا ٹُل لگاتا ہے دوسرا گُلی کو زمین پر گرنے سے پہلے پکڑ لے تو کھیلنے والے کو کھیل ختم کر کے سامنے والے کھلاڑی کو کھیلانا پڑتا ہے۔ بعض مرتبہ اس میں تین تین کھلاڑی یا اس سے بھی زیادہ حصہ لیتے ہیں۔
جب پُلی سے گُلی کو ڈنڈے سے زور لگا کر پھینکا جاتا ہے تو سامنے والا کھلاڑی اگر اسے زمین پر گرنے سے پہلے پکڑ لے تو کھیلنے والا باہر ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد کھلاڑی ڈنڈے کے ایک سرے کو ہاتھ میں پکڑ کر اور ہاتھ کے ساتھ ہی ڈنڈے پر گُلی کو رکھتا ہے، پھر گُلی کو ہوا میں اچھال کر بڑی مہارت سے اس پر ڈنڈے سے چوٹ لگاتا ہے گُلی جتنی دور جاتی ہے کھلاڑی کے جیتنے اور آگے بڑھنے کے امکانات اتنے ہی روشن ہوتے ہیں پھر پُلی اور گُلی کا درمیانی فاصلہ ان لفظوں میں ناپا جاتا ہے، بریکٹ، لائین، نون، آر، وائی، جھگ، اگر بریکٹ کے اوپر گُلی پر ڈنڈا آ جائے تو باری ختم ہو جاتی ہے۔ اگر بریکٹ پر کچھ فاصلہ آ جائے تو کھیلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور اگر جھگ آنے کے بعد بھی تھوڑا سا فاصلہ رہ جائے تو کھلاڑی کو ایک بونس مل جاتا ہے۔ چھٹی کے روز یا میلوں ٹھیلوں پر یہ کھیل کھیلا جاتا ہے۔ بچے، جوان اور بوڑھے ان مقابلوں کو بڑے اشتیاق سے دیکھنے آتے ہیں۔ کھیل شروع ہونے سے پہلے قرعہ اندازی کی جاتی ہے کہ کون سی ٹیم پہلے کھیلے گی۔ ہر کھلاڑی جب آؤٹ ہوئے بغیر آگے بڑھتا ہے تو یہ اس کی مہارت کا ثبوت ہوتا ہے۔
گُلی ڈنڈے کے کھیل کو مزید دلچسپ بنانے کے لئے یہ بھی کیا جاتا ہے کہ گُلی کے دونوں سرے باریک کر دیئے جاتے ہیں اور پھر اسے ہموار سطح پر رکھ کر ڈنڈا گُلی کے باریک سرے پر زور سے مارا جاتا ہے جس سے گُلی بہت اوپر تک ہوا میں اچھلتی ہے اس وقت کھلاڑی کی مہارت اور چابکدستی کا اندازہ ہوتا ہے کہ وہ گُلی کو زمین پر گرنے سے پہلے پوری قوت سے ڈندا مار کر دور پھینک دیتا ہے۔ اگر مخالف کھلاڑی گُلی کو ہوا میں نہ پکڑ سکے تو کھلاڑی کو پھر موقع دیا جاتا ہے وہ پھر گُلی کو اچھال کر اپنی قوت کا مظاہرہ کرتا ہے اس میں وقت کا تعین نہیں ہوتا جو کھلاڑی جتنا جم کر کھڑا رہے مخالف ٹیم کو کھلانے پر مجبور رکھتا ہے۔ گُلی ڈنڈے کی جدید شکل میں کرکٹ آجکل مقبول ترین کھیل ہے۔ مختصر یہ کہ دوسرے کھیلوں کی طرح گُلی ڈندا بھی صحت مند مشاغل میں شامل ہے۔

2 comments:

Jahanzaib نے لکھا ہے

واہ واہ کيا ياد دلا ديا ميرے بچپن کا سب سے پسنديدہ کھيل شکريہ پڑھ کر بہت لطف آيا۔ مگر آپ نے اس کھيل کو صرف ڈيرہ سے منسوب کر کے تھوڑی زيادتی کی ہے يہ کھيل پورے پنجاب ميں ہر جگہ زور و شور سے کہيلا جاتا ہے۔

8/30/2005 06:53:00 AM
Anonymous نے لکھا ہے

میں نے گلی ڈنڈا کبھی نہیں کھیلا لیکن اسے کھلینا جانتا ہوں ۔

آپ کافی تحقیقی مضامین لکھتے ہیں ۔ ذرا اپنی تعلیمی اسناد دکھیائیے

8/30/2005 07:13:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب