مشرف کے عزیز
راجہ ذولفقار علی کی بی بی سی اردو کے لئے لکھی گئی ایک سابقہ تحریر۔
دیکھتی آنکھوں، سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام پہنچے!
پاکستان میں تو شاید ہی کوئی ایسا ہوگا جس نے ’نیلام گھر‘ کا یہ جملہ سنا نہ ہو۔ اس جملے کو سنتے سنتے عدم میں رہنے والے، نومولود ہوگئے، بچے بڑے ہوگئے، بڑے بوڑھے ہوگئے اور بوڑھے، اللہ کو پیارے ہوگئے (طارق عزیز کے متعلق میں کچھ نہیں کہوں گا) مگر پاکستان ٹیلی وژن کا بچپن طارق عزیز ہی کے ساتھ ٹھہرا رہا۔
عرصہ بیت گیا مگر اس ’گھر‘ کی نیلامی ختم نہ ہوئی اور ایک دن خبر آئی کہ اب نیلام گھر، طارق عزیز شو کہلائے گا۔ نیلام گھر کا نام بدل گیا مگر طارق عزیز بدلے نہ ان کی روش ہی تبدیل ہوئی۔ دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو ان کا سلام پہنچتا ہی رہا۔
طارق عزیز ایسے فنکار رہے ہیں کہ ان کا کوئی ثانی نہیں ملتا نہ کام میں نہ نام میں۔ لے دے کے عزیز میاں ایک ایسے بشر تھے جنہیں اللہ ہی جانے کون قوالی کا انوکھا ڈھنگ بتاگیا۔
مجھے یاد ہے کہ طارق عزیز شو کا آغاز تو سلام سے لیکن انجام پاکستان زندہ باد کے نعرے سے ہوتا تھا۔ اور آج کل خبر گرم ہے کہ طارق عزیز کو دیکھنے کے لیے ترستی آنکھوں اور ان کی آواز سننے کے لیے ترستے کانوں کو سلام بھی پہنچنے ہی والا ہے اور آخر میں پاکستان زندہ باد بھی سننے کو ملے گا۔
جنرل مشرف کے عزیز، کہنے کا مطلب ہے، جنرل محمد عزیز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کارگل پر ان کی پالیسی دوسرں سے مختلف تھی اور اسی لیے انہیں گھر کی ایک اہم ذمہ داری سونپ دی گئی۔ آج کل وہ جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے سربراہ ہیں۔
’گھر‘ کا سیاسی نظام ٹھیک کرنا بھی جنرل پرویز مشرف کی اولین ترجیح تھی۔ چنانچہ اس حوالے سے صاحبِ صدر کے ایک اور عزیز سامنے آئے۔ طارق عزیز۔ وہی جو آج کل قومی سلامتی کونسل کے عہدیدار بھی ہیں۔ ان طارق عزیز صاحب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سیاست کے اسرار و رموز سے مکمل طور پر آگاہ ہیں۔ اپنے کام میں اتنے ہی کہنہ مشق ہیں جتنے دوسرے طارق عزیز نیلام گھر چلانے کے تھے۔ دونوں میں فرق یہ ہے کہ نیلام گھر والے عزیز سامنے آکر سب کچھ کرتے تھے، لیکن سیاسی گھر والے عزیز کے سامنے کوئی کوئی ہی جا سکتا ہے۔
بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔ گھر کی شان و شوکت بڑھانے کے لیے صدر صاحب نے اب اپنے ایک نئے عزیز کو متعارف کرایا ہے۔ ان کا نامِ نامی ہے شوکت عزیز۔ وزارتِ عظمیٰ کے تخت پر نئے نویلے وزیرِ اعظم شوکت عزیز جلد ہی بیٹھنے والے ہیں۔ یہ بھی گھر ہی کے آدمی نکلے ورنہ باہر والے تو آج کل باہر ہی بیٹھے ہیں۔
پتہ نہیں ابھی جنرل مشرف کے اور کتنے عزیزوں سے سابقہ پڑے گا۔ گھر بھی ان کا ہے، عزیز بھی انہی کے ہیں۔ کیا کہیں پاکستان، نیلام گھر تو نہیں؟
دیکھتی آنکھوں، سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام پہنچے!
پاکستان میں تو شاید ہی کوئی ایسا ہوگا جس نے ’نیلام گھر‘ کا یہ جملہ سنا نہ ہو۔ اس جملے کو سنتے سنتے عدم میں رہنے والے، نومولود ہوگئے، بچے بڑے ہوگئے، بڑے بوڑھے ہوگئے اور بوڑھے، اللہ کو پیارے ہوگئے (طارق عزیز کے متعلق میں کچھ نہیں کہوں گا) مگر پاکستان ٹیلی وژن کا بچپن طارق عزیز ہی کے ساتھ ٹھہرا رہا۔
عرصہ بیت گیا مگر اس ’گھر‘ کی نیلامی ختم نہ ہوئی اور ایک دن خبر آئی کہ اب نیلام گھر، طارق عزیز شو کہلائے گا۔ نیلام گھر کا نام بدل گیا مگر طارق عزیز بدلے نہ ان کی روش ہی تبدیل ہوئی۔ دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو ان کا سلام پہنچتا ہی رہا۔
طارق عزیز ایسے فنکار رہے ہیں کہ ان کا کوئی ثانی نہیں ملتا نہ کام میں نہ نام میں۔ لے دے کے عزیز میاں ایک ایسے بشر تھے جنہیں اللہ ہی جانے کون قوالی کا انوکھا ڈھنگ بتاگیا۔
مجھے یاد ہے کہ طارق عزیز شو کا آغاز تو سلام سے لیکن انجام پاکستان زندہ باد کے نعرے سے ہوتا تھا۔ اور آج کل خبر گرم ہے کہ طارق عزیز کو دیکھنے کے لیے ترستی آنکھوں اور ان کی آواز سننے کے لیے ترستے کانوں کو سلام بھی پہنچنے ہی والا ہے اور آخر میں پاکستان زندہ باد بھی سننے کو ملے گا۔
مبارکباد اسد، غمخوارِ جانِ درد مند آیا
طارق عزیزایک بار نوازے گئے تھے۔ نواز شریف انہیں سیٹ کی قیمت جانے کتنے سوال پر مسلم لیگ کے ’گھر‘ لے آئے۔مگر اسمبلی میں نیلام کرنے کے لیے شاید بچا کچھ نہیں تھا لہذا طارق عزیز لوگوں کے حافظے سے محو ہونا شروع ہوگئے۔ مگرنواز شریف کےسعودی عرب کا راہی ہونے سے پہلے ہمیں پاکستان کے ایک نئے عزیز سے واسطہ پڑا۔ یہ تھے محمد عزیز۔ وہ نہیں جو بھارت میں فلمی گیت گانے والے تھے۔ہمارے یہ نئے پاکستانی عزیز، بھارتی زبان کے ایک محاورے کے مطابق ’بینڈ بجانے والے‘ تھے۔ انہوں نے بارہ اکتوبر انیس سو ننانوے کو جنرل مشرف کو بچانے کے لیے بقول شخصے نواز شریف کا بینڈ بجا دیا۔ گھر کے آدمی تھے، گھر کی محبت میں، سیاسی گھروندا گرا دیا۔جنرل مشرف کے عزیز، کہنے کا مطلب ہے، جنرل محمد عزیز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کارگل پر ان کی پالیسی دوسرں سے مختلف تھی اور اسی لیے انہیں گھر کی ایک اہم ذمہ داری سونپ دی گئی۔ آج کل وہ جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے سربراہ ہیں۔
’گھر‘ کا سیاسی نظام ٹھیک کرنا بھی جنرل پرویز مشرف کی اولین ترجیح تھی۔ چنانچہ اس حوالے سے صاحبِ صدر کے ایک اور عزیز سامنے آئے۔ طارق عزیز۔ وہی جو آج کل قومی سلامتی کونسل کے عہدیدار بھی ہیں۔ ان طارق عزیز صاحب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سیاست کے اسرار و رموز سے مکمل طور پر آگاہ ہیں۔ اپنے کام میں اتنے ہی کہنہ مشق ہیں جتنے دوسرے طارق عزیز نیلام گھر چلانے کے تھے۔ دونوں میں فرق یہ ہے کہ نیلام گھر والے عزیز سامنے آکر سب کچھ کرتے تھے، لیکن سیاسی گھر والے عزیز کے سامنے کوئی کوئی ہی جا سکتا ہے۔
بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔ گھر کی شان و شوکت بڑھانے کے لیے صدر صاحب نے اب اپنے ایک نئے عزیز کو متعارف کرایا ہے۔ ان کا نامِ نامی ہے شوکت عزیز۔ وزارتِ عظمیٰ کے تخت پر نئے نویلے وزیرِ اعظم شوکت عزیز جلد ہی بیٹھنے والے ہیں۔ یہ بھی گھر ہی کے آدمی نکلے ورنہ باہر والے تو آج کل باہر ہی بیٹھے ہیں۔
پتہ نہیں ابھی جنرل مشرف کے اور کتنے عزیزوں سے سابقہ پڑے گا۔ گھر بھی ان کا ہے، عزیز بھی انہی کے ہیں۔ کیا کہیں پاکستان، نیلام گھر تو نہیں؟
1 comments:
اسلام علیکم
12/16/2005 02:20:00 PMجناب اردو وکی پیڈیا پر مجھے آپ کے تین مضامین ملے ہیں جن کو شاید کسی نے وہاں چھاپ دیا ہے۔
http://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%86%D8%A7%D8%AF%D8%B1%DB%81_%DA%A9%DB%92_%DA%86%D8%A7%D8%B1_%DA%A9%D8%A7%D8%B1%DA%88
http://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%A7%D9%86%D8%AF%DA%BE%DB%8C%D8%B1%DB%92_%D9%86%DB%81_%D8%A8%DA%91%DA%BE%D8%A7%D8%A4
http://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D8%B0%DB%81%D8%A8%DB%8C_%D8%AA%DB%81%D9%88%D8%A7%D8%B1_%DB%8C%D8%A7_%D8%B3%DB%8C%D8%B2%D9%86
آپ کے ایک مضون میں میں نے ہلکی سے تبدیلی کی ہے اور یہاں چھاپہ ہے۔
http://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%B4%D9%86%D8%A7%D8%AE%D8%AA%DB%8C_%DA%A9%D8%A7%D8%B1%DA%88
آپ مجھے اپنی آراء سے ضرور مطلعہ کیجیے گا۔اور یہ بھی کہ کہ آیا آپ اپنی تحریر کے حقوق عوام کو دے رہے ہیں؟(وکی پر جو کوئی مضون بھی شائع ہوتا ہے،اس میں ہر کسی کو ترمیم کرنے کی اجازت ہوتی ہے، یعنی کسی کی ملکیت نہیں ہوتا)
اگر نہیں تو میں یہ سب کچھ ضائع کرنا پڑے گا۔
اگر آپ کو میری بات کو سمجھنے میں مشکل درپیش ہو یا مزید وضاحت چاھیے تو مجھے خط لکھ دیں
ثاقب سعود
wisesabre@gmail.com
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔