03 September, 2006

سوچن والی گل اے

دور اکبری میں ایک امیر نے مکان بنوایا اور اسے آراستہ کر کے دوست بلوائے جن میں بیربل اور ملادوپیادہ بھی شریک ہوئے۔ لوگوں نے مکان کی بہت تعریف کی تو بیربل نے کہا ‘عمارت تو خوب ہے لیکن دروازہ تنگ ہے، مردے کی چارپائی بھی مشکل سے نکل سکے گی۔‘ امیر کو یہ بات ناگوار گزری تو اس نے موقع پا کر ملادوپیادہ سے داد چاہی اس نے امیر کو جواب دیا ‘بیربل تو احمق ہے دروازہ تنگ کہاں ہے؟ وہ تو اتنا بڑا ہے کہ آپ کا سارا کنبہ بھی مر جائے تو لاشیں بلا تکلف نکل جائیں گی۔‘

1 comments:

خاور کھوکھر نے لکھا ہے

جوهدری کي طویل بیماری کے بعد افاقه ہونے پر ایک چمچه ٹائپ آدمي کہـ رها تها که
چوهدری صاحب مر مر کے بچے ہیں !!ـ
مراثی نے یه سن کر کہا تها که
چوهدری صاحب بچ بچ کے بهی مر جائیں گے ـ

9/03/2006 04:11:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب