سوچن والی گل اے
دور اکبری میں ایک امیر نے مکان بنوایا اور اسے آراستہ کر کے دوست بلوائے جن میں بیربل اور ملادوپیادہ بھی شریک ہوئے۔ لوگوں نے مکان کی بہت تعریف کی تو بیربل نے کہا ‘عمارت تو خوب ہے لیکن دروازہ تنگ ہے، مردے کی چارپائی بھی مشکل سے نکل سکے گی۔‘ امیر کو یہ بات ناگوار گزری تو اس نے موقع پا کر ملادوپیادہ سے داد چاہی اس نے امیر کو جواب دیا ‘بیربل تو احمق ہے دروازہ تنگ کہاں ہے؟ وہ تو اتنا بڑا ہے کہ آپ کا سارا کنبہ بھی مر جائے تو لاشیں بلا تکلف نکل جائیں گی۔‘
1 comments:
جوهدری کي طویل بیماری کے بعد افاقه ہونے پر ایک چمچه ٹائپ آدمي کہـ رها تها که
9/03/2006 04:11:00 AMچوهدری صاحب مر مر کے بچے ہیں !!ـ
مراثی نے یه سن کر کہا تها که
چوهدری صاحب بچ بچ کے بهی مر جائیں گے ـ
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔