05 July, 2007

سات عجائبات عالم کے لئے ووٹنگ

سوئس تنظیم نیو سیون ونڈرز فاؤنڈیشن نے اڑھائی سال قبل دنیا کے مختلف ممالک میں واقع 77 تعمیرات کی فہرست تیار کر کے ووٹنگ کرائی تھی 2005 کے آخر تک ہونے والی اس ووٹنگ میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی 21 تعمیرات کو فائنل راؤنڈ کی ووٹنگ کے لئے منتخب کیا گیا یکم جنوری 2006ء سے ان 21 تعمیرات میں سے 7عجائبات عالم کے انتخاب کے لئے ووٹنگ کا آغاز ہوا۔
دنیا کے 7عجوبوں میں شمولیت کیلئے 21 تعمیرات میں مقابلے کی دوڑ شروع ہوگئی ہے، جس میں بھارت سمیت دنیا کے ایک درجن سے زائد ممالک اپنے قومی ورثوں کو دنیا کے عجائبات میں شامل کرانے کی دوڑ میں شامل ہیں۔ یہ ملک اپنے عوام پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اپنے قدیم ورثوں کی عجائبات میں شمولیت کے لئے زیادہ سے زیادہ ووٹ دیں اور اس کے لئے عوام کو مفت آن لائن ووٹنگ کی سہولتیں فراہم کر دی ہیں اور اب تک کروڑوں ووٹ ڈالے جا چکے ہیں۔ یاد رہے کہ اس میں شامل ملک سالانہ سیاحت کی مد میں اربوں روپے کما سکیں گے۔
بھارت کے علاوہ یونان، سپین، کمبوڈیا، میکسیکو، برازیل، اٹلی، چلی، فرانس، چائینہ، ترکی، جاپان، روس، پیرو، جرمنی، اردن، مصر، امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، اور مالے ہیں جنہوں اپنے عجوبے پیش کئے۔
عجوبوں کی اس لسٹ میں
بھارت نے محبت کی نشانی تاج محل کو عجائبات عالم کے لئے پیش کیا ہے۔
اردن نے 450 قبل مسیح میں بنے ایکروپولس آف ایتھنیز (جسے مقدس پہاڑی کے نام سے جانا جاتا ہے) کو پیش کیا ہے۔
سپین نے 12 صدی کا الحمرا پیش کیا ہے۔
کمبوڈیا نے دنیا کے سب سے بڑے انگکور مندر کو اس لسٹ میں شامل کرایا ہے۔
برازیل کی طرف سے کرائسٹ ایڈیمیر کے مجسمہ کو عجوبہ قرار کر اسے پیش کیا ہے۔
اٹلی نے 2-70 اے ڈی میں تعمیر ہونیوالے رومن کلوزیم نامی عمارت جو روم کے مرکز میں بنا ایک بہت بڑا تھیٹر ہے کو پیش کیا ہے۔
چلی نے دسویں اور سولویں صدی میں بننے والے مشرقی آئس لینڈ کے پراسرار مجسموں کو پیش کیا ہے۔
فرانس نے 89-1887ء میں بننے والے ایفل ٹاور کو عجوبہ قرار دیا ہے۔
چائینہ نے 220 قبل مسیح اور 1368ء سے 1644ء میں بننے والی گریٹ وال آف چائینہ (دیوار چین) کے لئے ووٹ مانگا ہے۔
ترکی نے استنبول میں واقع ایمان ارعزت کی نشانی ایاصوفیہ کو پیش کیا ہے۔
جاپان نے 749ء سے 1855ء میں تعمیر ہونے والے کیومیزو ٹیمپل (اسے صاف پانیوں کا ٹیمپل بھی کہا جاتا ہے) کو پیش کیا ہے۔
روس نے کریملن اور ریڈاسکوائر کے لئے ووٹ مانگا ہے۔
پیرو نے پندرہویں صدی کے قدیم پہاڑ ماچو پیچو کو عجوبہ قرار دیا ہے۔
جرمنی نے 1869ء سے 1884ء میں تعمیر ہونے قلعہ نیو چوائنسٹن کو پیش کیا ہے۔
امریکا اپنے مجسمہ آزادی کو عجوبہ قرار دینے کے لئے کوشاں ہے۔
برطانیہ نے 3000ء سے 1600ء قبل میں پچاس پچاس ٹن وزنی پتھروں سے بنے سٹون ہنج کو عجوبہ قرار دیا ہے۔
آسٹریلیا 1954ء سے 1973ء کے سوران تعمیر ہونے والے سڈنی اوپیرا ہاؤس کے لئے تگ و دو کر رہا ہے۔
مالے بارہویں صدی کے ٹمبکٹو کو اس لسٹ میں شامل کرانے کے لئے کوشاں ہے۔
اہرام مصر کو بھی عالمی عجائبات کی اس لسٹ میں شامل کیا گیا تھا، مگر مصر کا کہنا ہے کہ زمانہ قدیم کے سات عجائبات میں یہ واحدقائم عجوبہ ہے اس لئے اس کے لئے ووٹنگ نہ کرائی جائے بلکہ اسے قدیم حیثیت کی وجہ سے نئے عجائبات کی لسٹ میں اعزازی طور پر شامل کر لیا جائے۔ واضح رہے کہ قدیم زمانے کے سات عجائبات عالم کی فہرست تقریبا 22 سو سال قبل مرتب کی گئی تھی ان میں سے صرف ایک عجوبہ اہراہم مصر ہی قائم ہے۔ باقی چھے میں سے پانچ زلزلوں کے باعث اور ایک یونان کا چالیس فٹ اونچا مجسمہ عیسائی بارشوں کی نظر ہو گیا۔
دنیا کے سات نئے عجائبات عالم کے انتخاب کے لئے گزشتہ ڈیڑھ سال سے جاری ووٹنگ 6 جولائی کو بند ہو جائے گی، آپ کے پاس صرف آج کی رات اور کل کا دن ہے، اپنی مرضی کے 7عجائبات عالم کے انتخاب کے لئے ووٹ دیجیئے۔ ان 7 نئے عجائبات عالم کا اعلان 7جولائی 2007ء کو پرتگال کے شہر لزبن میں ایک رنگا رنگ تقریب میں کیا جائے گا۔

3 comments:

اجمل نے لکھا ہے

افسوس کہ ہمارے ملک کا لاثانی عجوبہ کسی نے اس فہرست میں شامل نہیں کیا ۔ اگر مجھے بروقت پتہ چل جاتا تو میں اس کی خوبیوں کی تفصیل کے ساتھ درخواست ضرور کرتا ۔ وہ نادر عجوبہ ہے پرویز مشرف

7/05/2007 11:42:00 PM
پاکستانی نے لکھا ہے

خوب، کچھ دیر پہلے جب میں یہی سطور لکھ رہا تھا تو ایک دوست نے یہی سوال کیا تھا کہ پاکستان میں کون سا عجوبہ ہے.
میرے منہ سے بے ساختہ نکلا 'مشرف'

7/06/2007 12:21:00 AM
عبداللہ نے لکھا ہے

اگر اس نے آپ لوگوں کو حقوق دلوا دیئے تو پھر تو واقعی عجوبہ ہوجائے گا!

7/06/2007 03:43:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب