23 September, 2008

در دِل کشا

شاید زندگی اور موت کو صرف روشنی اور تاریکی سے تعبیر نہیں کر سکتے۔ بجائے خود زندگی نور اور ظلمت کی ٹکڑیوں کا مرقع ہے۔ دُنیوی رشتوں سے بالا محبت کے رشتے میں منسلک دو دلوں کا دھڑکنا زندگی ہے۔ دوستوں اور عزیزوں کی نیش زنی موت کے مترادف ہے یہ متوازی خطوط مرتکز ہوتے ہیں زندگی پر ۔۔۔۔!
یوں بھی مرنے سے پہلے انسان متعدد بار مرتا ہے۔ کبھی چرکا لگ گیا، کبھی زخم کاری، پھر ایسے محرکات بھی ہیں  ______ حق و باطل کی جنگ، زیر دستوں کی حمایت جو نیم جان انسان کو زندگی کی شاہراہ پر لا کھڑا کرتے ہیں۔ انصاف سے انحراف، حق کی بات کہنے سے پہلو تہی یا ضمیر کا سودا  ________ موت نہیں تو کیا ہے؟
وہ موت جو جسم کی تحلیل سے بہت پہلے واقع ہو جاتی ہے۔
بہت سے لوگ سالہا سال اپنی زندہ لاش اٹھائے پھرتے ہیں۔



منظور الہی ۔۔۔ در دِل کشا

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب