ایک فقیر کی دلچسپ کہانی
بات سے بات آزاد ذرائع کا کہنا ہےکہ نااہل قرار دیے جانے کے بعد سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کچھ ہی دنوں میں قوم کا لوٹا ہوا پیسہ جب ہضم کر بیٹھے تو زندگی كى گاڑی چلانے کے لیے موصوف کو بادل ناخواستہ گداگری کا پیشہ اختیار کرنا پڑا ویسے تو محترم تھے پہلے ہی اس میدان کے شہسوار، فرق بس اتنا ہے كہ کرسی پر بیٹھ کر عوام سے بھیک مانگنا روایتی گداگری سے نسبتاً آسان اور پبلک کو لوٹنے کا ايك مہذب طریقہ ہوتا ہے یہ بات تو بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ کرسی پر بیٹھ كرعوام کا خون و پسینہ چوسنے والے اقتدار کے نشہ میں مست ان بین الاقوامی فقیروں کا کوئی مستقل ٹھکانہ نہیں ہوتا ''ادھر نکلے اُدھر ڈوبے اُدھر ڈوبے ادھر نکلے ''کا عملی نمونہ ہوتے ہیں کرسی تک رسائی سے پہلے ہی قابل رحم ہوتے ہیں حال ہی میں ایک اور فقیر راجا رینٹل کے بارے میں بھی کچہ ایسی ہى اطلاعت ہے کہ کشکول سمیت وزارتِ عظمی کی کرسی پر قبضہ جمانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ انٹرنیشنل فقیرآصف علی زرداری کا جن کی بدولت ان فقراء کے لیے کرسی تک رسائی ممکن ہوئی ورنہ چیف جسٹس تو پہلے سے ہی موت کا فرشتہ بن کر ان لاچار فقیروں کے پیچہے ہاتھ دھو کر پڑے ہوئے ہیں بات بہت دور نکل گئی ہم نے تو بتانا صرف یہ تھا کہ
ملتان کا سجادہ نشین وزیر اعظم ہاوس سے ایوان صدر کیسے پہنچا؟
تو قصہ مختصر یہ کہ موصوف فقیر راندہ درگاہ ہونے كے بعد جب روایتی گداگری کی پٹڑی پر نہ چل سکے تو فقیر اعظم '' زرداری'' نے انہیں اپنے کوٹے میں جگہ دے کر ایثار اورقربانی کی ایک اعلی مثال قائم کی نیز زرداری نے سکورٹی حالات کے پیش نظردیگر عملہ کو فارغ کر کے جوتے پالش اور برتن دہلائی کی ذمہ داری اپنے نئے مہمان کے حوالے کر دی ہے ایوان صدر میں قدم رکھنے والے فقیر نے اپنے میزبان کی اعلی ظرفی کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوستی کا یہ سفر جاری رہے گا۔ فیس بک
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔