03 November, 2012

نام نہاد مسلم عورتوں کے منہ پر طمانچہ


ایک باپردہ عورت نے فرانس کی ایک سپرمارکیٹ سے خریداری کی اور اس کے بعد وہ عورت پیسوں کی ادائیگی کیلئے لائن میں کھڑی ہو گئی۔ اپنی باری آنے پر وہ چیک آؤٹ کاؤنٹرآئی، جہاں اسے رقم ادا کرنا تھی، وہاں اس نے اپنا سامان ایک ایک کر کے کاؤنٹر پر رکھ دیا۔ چیک آؤٹ پر کھڑی ایک بے پردہ مسلم لڑکی نے اس خاتون کی چیزیں ایک ایک کر کے اٹھائیں، اور ان کی قیمتوں کا جائزہ لینے لگی۔

تھوڑی دیر بعد اس نے نقاب والی خاتون گاہک کی طرف ناراضی سے دیکھا اور کہنے لگی! ہمیں اس ملک میں کئی مسائل کا سامنا ہے، ان مسائل میں ایک مسئلہ تمہارا نقاب ہے۔ ہم یہاں تجارت کرنے کے لئے آئے ہیں نہ کہ اپنا دین اور تاریخ دکھانے کے لئے۔ وہ مسلم عرب عورت جو نام نہاد روشن خیال تھی اپنی بے ہودہ تقریر جھاڑے جا رہی تھی کہ اگر تم اپنے دین پر عمل کرنا چاہتی ہو اور نقاب پہننا ضروری سمجھتی ہو تو اپنے ملک واپس چلی جاؤ، جہاں جو تمہارا دل چاہے کر سکتی ہو۔ وہاں نقاب پہنو، برقع پہنو، ٹوپی والا برقع پہنو، جو چاہے کرو مگر یہاں رہ کر ہم لوگوں کے لئے مسائل مت پیدا کرو....
نقاب پہننے والی خاتون ایک مسلم عورت کے منہ سے نکلنے والے الفاظ پر دم بخود ہو کر رہ گئی۔ اپنے سامان کو بیگ میں رکھتے ہوئے اس کے ہاتھ رک گئے اور اچانک اس نے اپنے چہرے سے نقاب الٹ دیا، کاؤنٹر پر کھڑی لڑکی اس کا چہرہ دیکھ کر حیران رہ گئی کیونکہ نقاب والی لڑکی کے بال سنہری اور آنکھیں نیلی تھیں، اس نے کاؤنٹر والی سے کہا ”میں فرانسیسی لڑکی ہو نہ کہ عرب مہاجر، یہ میرا ملک ہے، میں مسلمان ہوں.... اسلام میرا دین ہے، یہ نسلی دین نہیں ہے کہ تم اس کی مالک ہو، یہ میرا دین ہے اور میرا اسلام مجھے یہی سبق دیتا ہے جو میں کر رہی ہو۔ میرا دین مجھے پردے کا حکم کادیتا ہے تم نسلی مسلمان ہو کر ہمارے یہاں کے غیر مسلموں سے مر عوب ہو، دنیا کی خاطر خوف میں مبتلا ہو، مجھے کسی کا خوف نہیں ہے۔مجھے صرف اپنے اللہ کا خوف ہے اور اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے محبت ہے ، اور حکم کو پورا کرنے میں مجھے کسی کی پرواہ نہیں ہے
اس فرانسیسی نو مسلم عورت کے یہ لفظ تو بے پردہ مسلم عورتوں کے منہ پر طمانچہ تھے کہ تم پیدائشی مسلمانوں نے دنیا کے بدلے اپنا دین بیچ دیا ہے اور ہم نے تم سے خرید لیا ہے۔

6 comments:

عادل بھیا نے لکھا ہے

اِک عجب سا افسوس ہورہا ہے آپکی تحریر پڑھ کر۔۔۔ صرف عورتیں ہی کیا، ہم مرد بھی تو بھول گئے اپنے دین اور اپنے دُنیا میں آنے کے مقصد کو۔۔۔ اللہ ہمارے احوال پر رحم فرمائے۔۔
خوبصورت پوسٹ کا شکریہ :)

11/04/2012 02:02:00 PM
ڈاکٹر جواد احمد خان نے لکھا ہے

کافی زور دار طمانچہ ہے

11/04/2012 02:21:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

کاش کہ مسلمان اسلام پر عمل کرنے والے مسلمان بنیں
نہ کہ اللہ رحیم اللہ کریم سمجھ کر گناہ پر گناہ
اور پھر کل معافی مانگ لیں گے
نیت صاف ہونی چاہئے
پردہ نگاہ میں ہونا چاہیئے جیسے
کلمات کہہ کر وقتی لوگوں کا منہ نہ بند کر دینا چاہیئے
اسلام وہ تھا جو 1400سال پہلے آگیا
نہ کہ وہ جو نام نہاد اسکالرز اسلام پھیلا رہے ہیں

11/05/2012 03:30:00 AM
Rai Azlan نے لکھا ہے

جب دل میں خدا واحد کی زات پر بھرہسے اور ایمان سے زیادہ دنیا ار یرد گرد کے فانی انسانوں کا خوف زیادہ ہو تو ایسا ہی ہوا کرتا ہے۔ افسوس کے ہم دنیا کے تقاضوں میں اکثر حلال راستے چھوڑ دیتے ہیں جبکہ اس مالک کہ جس کے قبضے میں قل کائنات ہے اس کے کہنے پر حرام نہیں چھوڑھ سکتے۔

11/05/2012 04:39:00 PM
noor نے لکھا ہے

سبحان اللہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

اجازت ہو تو اس تحریر سے اپنے بلاگ کو بھی سجا دوں !!!

جزاک اللہ

11/07/2012 12:14:00 PM
dr Raja Iftikhar Khan نے لکھا ہے

یہ ہم جو پیدائشی مسلمین ہین ہمارا المیہ ہی یہی ہے کہ ہم نے اسے باوا کی جاگیر بنا لیا ہے۔ چونکہ ہمارے کان میں زبردستی اذان ڈال دی گئی لہذا ہم دین کو جہاں چاہیں فٹ کریں۔

11/11/2012 09:06:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب