یوم آزادی مبارک
آج یوم آزادی ہے جس کی خوشی میں ہر متحرک شے پر سبز ہلالی پرچم لہرا رہا ہے، ہر چہرے پر ایک عزم ہے، پیشانیاں تمتما رہی ہیں۔ بائیسکل، گدھا گاڑی، تانگہ، رکشہ، موٹرسائیکل، نئی ماڈل کی کاریں، پرانی گاڑیاں، پک اپ وین، بسیں، ٹرک، آئل ٹینکر، واٹر ٹینکر سب پر سبز ہلالی پرچم ایک وقار سے بلند ہے۔
پاکستانی چوک، کمیٹی گولائی، گھنٹہ گھر، پتھربازار، کلمہ چوک، ٹریفک چوک، سٹی پارک، شمال سے جنوب، جنوب سے شمال، کچی بستیوں سے امراء کے محلوں تک آزادی کے قافلے روان دواں ہیں۔ آج کوئی امتیاز نہیں ہے، امیر غریب میں، جوان بزرگ میں، مالک ملازم میں، بے کار اور برسرروزگار میں سب ١٤ اگست ١٩٤٧ کو ملنی والی آزادی پر اپنی مسرت کا اظہار کرنے نکلے ہیں۔
ڈیرہ غازی خان میں یہی سماں ہے، اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں بھی یہی عالم ہے، ملتان، بہاولپور، فیصل آباد، راولپنڈی، پشاور، کوئٹہ، حیدرآباد، لاڑکانہ، مردان، مانسہرہ، دیر، سوات، نوشہرہ، سرگودھا، سیالکوٹ، گجرات، جہلم، مظفرآباد، میرپور، قلات، دالبندین، اٹک، تھرپارکر اور دیگر تمام شہروں سے بھی یہی خبریں آ رہی ہیں۔
گھروں پر چاند تارے سے مزین پرچم لہرا رہے ہیں، نوجوان بائیسکلوں کو ایک پہیے پر اٹھا رہے ہیں، موٹر سائیکلوں کی طاقت سے کھیلا جا رہا ہے، ون وہیلنگ کا لطف اٹھایا جا رہا ہے۔ کلین شیو نوجوان بھی ہیں، داڑھیوں والے بھی، ٹوپیوں والے ہیں پگڑیوں والے بھی، شرٹ اور جینز میں بھی، جناح کیپ میں شیروانیوں میں بھی، ننھے منے بچے بھی اس شناخت کے ساتھ بہت خوش ہیں۔ لڑکے بھی ہیں، نوجوان بھی، مائیں بھی بہنیں بھی، حجاب میں مطمین، کھلے بالوں والی بھی، سرتاپا مستور بھی، شرٹ جینز والی بھی، وہ بزرگ بھی جنہوں پاکستان بنتے دیکھا ہے پھر سارے بحرانوں کو طوفانوں کو بپھرتے اترتے، المیوں کو ابھرتے، پانی کو سروں سے گزرتے، جمہوریت کو آتے جاتے، مارشل لا کو مسلط ہوتے، ختم ہوتے دیکھا ہے اور اب نیم مارشل لا کی گود میں پلنے والی روشن خیال حکومت بھی دیکھ رہے ہیں۔
ہزاروں ہیں جو قائداعظم محمد علی جناح کے مزار پر اپنی عقیدتیں نچھاور کرنے پہنچے ہیں، سیکڑوں علامہ اقبال کی آخری آرام گاہ پر اظہار عقیدت کے لئے موجود ہیں، کچھ مینار پاکستان کی عظمتوں کو سلام کر رہے ہیں۔
١٤ اگست کی صبح پورا پاکستان مبارک بادوں کی آوازوں سے گونج اٹھا، یوم آزادی کا سورج طلوع ہوا تو فون کی گھنٹیاں بجنے لگیں۔
السلام علیکم، یوم آزادی مبارک
ایس ایم ایس ہو رہے ہیں۔ جشن آزادی مبارک
ای میل ہو رہی ہیں۔ ہیپی انڈپنیڈس ڈے
اس بار تو اکثر سرکاری و کاروباری ادروں نے مبارک دینے کے لئے عید کارڈوں کی طرح یوم آزادی مبارک والے کارڈز بھیجے ہیں۔
ایک بڑی تعداد نے اللہ تعالٰی کے حضور شکرانے کے دو نوافل بھی ادا کئے ہیں۔ صبح کی نماز کے بعد مسجدوں میں خصوصی دعائیں مانگی گئیں ‘ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں، ہمیں سیدھی راہ دکھا، یا اللہ پاکستان تیرے ہی نام پر بنا ہے تو ہی اس کی حفاظت فرما، اسے دشمنوں کی میلی نظر سے بچا، اسے صدا شاد و آباد رکھ ۔۔۔۔ آمین‘ خالق حقیقی یقینا مخلوق کی فریاد سنتا ہے، دلوں سے اٹھنے والی دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔گرجا گھروں، مندروں اور گردواروں میں بھی رونقیں ہیں، اقلیتیں اپنی سلامتی اور تحفظ پر مسرت کا اظہار کر رہی ہیں۔
بازاروں، شاپنگ سنٹرز میں بھی اسی طرح ہجوم ہے، کاروباری برادری نے اپنے ہموطنوں کو متوجہ کرنے، ان کے دل بہلانے کے لئے نئے نئے طریقے اختیار کئے ہیں، مارکیٹیں سجائی گئی ہیں، دیو ہیکل غبارے پھلائے گئے ہیں۔ تفریح گاہوں میں بھی رنگ بکھرے ہوئے ہیں، سیکڑوں خاندان اپنے چھوٹوں اور بڑوں کے ساتھ موجود ہیں۔ آڈیو کیسٹوں سے ملی ترانے بلند ہو رہے ہیں۔ بہت سے خاندان صوفیائے کرام کی درگاہوں پر حاضری دے رہے ہیں۔ پیر ملاقائد شاہ، پیرعادل، سخی سرور، خواجہ سلیمان تونسوی، خواجہ فرید، رکن شاہ عالم، پیر بخاری، داتا گنج بخش، عبداللہ شاہ غازی، شاہ لطیف، شہباز قلندر، سلطان باہو، بلھے شاہ، بابا فرید الدین گنج شکر کے مزاروں پر چادریں چڑھائی جا رہی ہیں، اللہ کے ان برگزیدہ بندوں، اولیائے کرام، صوفیاء مشائخ عظام کے محبت بھرے کلام سے ہی اسلام کی روشنی برصغیر پاک و ہند تک پہنچی ہے۔
فنکار اپنے فن، گلوکار اپنی آوازوں سے وطن سے وابستگی اور عقیدت ظاہر کر رہے ہیں۔ شعرائے کرام مشاعروں میں وطن کے حضور خراج پیش کر رہے ہیں۔
یہ دن سب کا دن ہے۔ سب اپنے جذبات کے اظہار میں پیش پیش ہیں۔ ان میں ہر عمر، ہر طبقے، ہر رنگ، ہر نسل، کے لوگ ہیں۔ یہ آج کوئی شکایت نہیں کر رہے، کوئی مطالبہ نہیں کر رہے، کوئی باعث نہیں کر رہے، کسی سے کوئی اختلاف نہیں کر رہے۔ صرف اور صرف اپنے وطن، اپنے پاکستان سے الفت، وابستگی اور اپنی آزادی کی نعمت پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں۔ آج پاکستان سب سے پہلے ہے، سب کی مسرتوں، آرزوؤں، امنگوں، تمناؤں، عزائم، ارادوں، خواہشوں، چاہتوں کا محور ہے۔
یہی ہے وہ خاموش اکثریت جو نہ چیختی ہے نہ چلاتی ہے، نہ بڑبڑاتی ہے۔ اللہ تعالٰی کے طرف سے دئیے گئے سب سے برے تحفے آزاد پاکستان سے اپنے مشن اور محبت کا اظہار اتنا مکمل اور کھل کر کرتی ہے کہ پورا پاکستان بول اٹھتا ہے
پاکستانی چوک، کمیٹی گولائی، گھنٹہ گھر، پتھربازار، کلمہ چوک، ٹریفک چوک، سٹی پارک، شمال سے جنوب، جنوب سے شمال، کچی بستیوں سے امراء کے محلوں تک آزادی کے قافلے روان دواں ہیں۔ آج کوئی امتیاز نہیں ہے، امیر غریب میں، جوان بزرگ میں، مالک ملازم میں، بے کار اور برسرروزگار میں سب ١٤ اگست ١٩٤٧ کو ملنی والی آزادی پر اپنی مسرت کا اظہار کرنے نکلے ہیں۔
ڈیرہ غازی خان میں یہی سماں ہے، اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں بھی یہی عالم ہے، ملتان، بہاولپور، فیصل آباد، راولپنڈی، پشاور، کوئٹہ، حیدرآباد، لاڑکانہ، مردان، مانسہرہ، دیر، سوات، نوشہرہ، سرگودھا، سیالکوٹ، گجرات، جہلم، مظفرآباد، میرپور، قلات، دالبندین، اٹک، تھرپارکر اور دیگر تمام شہروں سے بھی یہی خبریں آ رہی ہیں۔
گھروں پر چاند تارے سے مزین پرچم لہرا رہے ہیں، نوجوان بائیسکلوں کو ایک پہیے پر اٹھا رہے ہیں، موٹر سائیکلوں کی طاقت سے کھیلا جا رہا ہے، ون وہیلنگ کا لطف اٹھایا جا رہا ہے۔ کلین شیو نوجوان بھی ہیں، داڑھیوں والے بھی، ٹوپیوں والے ہیں پگڑیوں والے بھی، شرٹ اور جینز میں بھی، جناح کیپ میں شیروانیوں میں بھی، ننھے منے بچے بھی اس شناخت کے ساتھ بہت خوش ہیں۔ لڑکے بھی ہیں، نوجوان بھی، مائیں بھی بہنیں بھی، حجاب میں مطمین، کھلے بالوں والی بھی، سرتاپا مستور بھی، شرٹ جینز والی بھی، وہ بزرگ بھی جنہوں پاکستان بنتے دیکھا ہے پھر سارے بحرانوں کو طوفانوں کو بپھرتے اترتے، المیوں کو ابھرتے، پانی کو سروں سے گزرتے، جمہوریت کو آتے جاتے، مارشل لا کو مسلط ہوتے، ختم ہوتے دیکھا ہے اور اب نیم مارشل لا کی گود میں پلنے والی روشن خیال حکومت بھی دیکھ رہے ہیں۔
ہزاروں ہیں جو قائداعظم محمد علی جناح کے مزار پر اپنی عقیدتیں نچھاور کرنے پہنچے ہیں، سیکڑوں علامہ اقبال کی آخری آرام گاہ پر اظہار عقیدت کے لئے موجود ہیں، کچھ مینار پاکستان کی عظمتوں کو سلام کر رہے ہیں۔
١٤ اگست کی صبح پورا پاکستان مبارک بادوں کی آوازوں سے گونج اٹھا، یوم آزادی کا سورج طلوع ہوا تو فون کی گھنٹیاں بجنے لگیں۔
السلام علیکم، یوم آزادی مبارک
ایس ایم ایس ہو رہے ہیں۔ جشن آزادی مبارک
ای میل ہو رہی ہیں۔ ہیپی انڈپنیڈس ڈے
اس بار تو اکثر سرکاری و کاروباری ادروں نے مبارک دینے کے لئے عید کارڈوں کی طرح یوم آزادی مبارک والے کارڈز بھیجے ہیں۔
ایک بڑی تعداد نے اللہ تعالٰی کے حضور شکرانے کے دو نوافل بھی ادا کئے ہیں۔ صبح کی نماز کے بعد مسجدوں میں خصوصی دعائیں مانگی گئیں ‘ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں، ہمیں سیدھی راہ دکھا، یا اللہ پاکستان تیرے ہی نام پر بنا ہے تو ہی اس کی حفاظت فرما، اسے دشمنوں کی میلی نظر سے بچا، اسے صدا شاد و آباد رکھ ۔۔۔۔ آمین‘ خالق حقیقی یقینا مخلوق کی فریاد سنتا ہے، دلوں سے اٹھنے والی دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔گرجا گھروں، مندروں اور گردواروں میں بھی رونقیں ہیں، اقلیتیں اپنی سلامتی اور تحفظ پر مسرت کا اظہار کر رہی ہیں۔
بازاروں، شاپنگ سنٹرز میں بھی اسی طرح ہجوم ہے، کاروباری برادری نے اپنے ہموطنوں کو متوجہ کرنے، ان کے دل بہلانے کے لئے نئے نئے طریقے اختیار کئے ہیں، مارکیٹیں سجائی گئی ہیں، دیو ہیکل غبارے پھلائے گئے ہیں۔ تفریح گاہوں میں بھی رنگ بکھرے ہوئے ہیں، سیکڑوں خاندان اپنے چھوٹوں اور بڑوں کے ساتھ موجود ہیں۔ آڈیو کیسٹوں سے ملی ترانے بلند ہو رہے ہیں۔ بہت سے خاندان صوفیائے کرام کی درگاہوں پر حاضری دے رہے ہیں۔ پیر ملاقائد شاہ، پیرعادل، سخی سرور، خواجہ سلیمان تونسوی، خواجہ فرید، رکن شاہ عالم، پیر بخاری، داتا گنج بخش، عبداللہ شاہ غازی، شاہ لطیف، شہباز قلندر، سلطان باہو، بلھے شاہ، بابا فرید الدین گنج شکر کے مزاروں پر چادریں چڑھائی جا رہی ہیں، اللہ کے ان برگزیدہ بندوں، اولیائے کرام، صوفیاء مشائخ عظام کے محبت بھرے کلام سے ہی اسلام کی روشنی برصغیر پاک و ہند تک پہنچی ہے۔
فنکار اپنے فن، گلوکار اپنی آوازوں سے وطن سے وابستگی اور عقیدت ظاہر کر رہے ہیں۔ شعرائے کرام مشاعروں میں وطن کے حضور خراج پیش کر رہے ہیں۔
یہ دن سب کا دن ہے۔ سب اپنے جذبات کے اظہار میں پیش پیش ہیں۔ ان میں ہر عمر، ہر طبقے، ہر رنگ، ہر نسل، کے لوگ ہیں۔ یہ آج کوئی شکایت نہیں کر رہے، کوئی مطالبہ نہیں کر رہے، کوئی باعث نہیں کر رہے، کسی سے کوئی اختلاف نہیں کر رہے۔ صرف اور صرف اپنے وطن، اپنے پاکستان سے الفت، وابستگی اور اپنی آزادی کی نعمت پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں۔ آج پاکستان سب سے پہلے ہے، سب کی مسرتوں، آرزوؤں، امنگوں، تمناؤں، عزائم، ارادوں، خواہشوں، چاہتوں کا محور ہے۔
یہی ہے وہ خاموش اکثریت جو نہ چیختی ہے نہ چلاتی ہے، نہ بڑبڑاتی ہے۔ اللہ تعالٰی کے طرف سے دئیے گئے سب سے برے تحفے آزاد پاکستان سے اپنے مشن اور محبت کا اظہار اتنا مکمل اور کھل کر کرتی ہے کہ پورا پاکستان بول اٹھتا ہے
یوم آزادی مبارک
6 comments:
جشنِ آزادی مبارک!
8/14/2006 03:28:00 PMڈاکٹر عاصی کی نظم بھی خوب تھی!
آپ کو بھی جشنِ آزادی مبارک
8/14/2006 05:34:00 PMجشنِ آزادی مبارک
8/16/2006 08:32:00 PMآپ سب کو بھی يومِ استقلال مبارک ہو ۔
8/17/2006 10:05:00 AMاللہ تعالٰی پاکستانی قوم بالخصوص حکمرانوں کو اچھے کام کرنے ميں استقلال عطا فرمائے اور پاکستان ميں جلد فلاحِ عوام حکومت قائم ہو آمين
خاور صاحب کہتے ہيں کہ اُنہيں آپ کے بھيجے ہوئے مووی کلپ کے شروع ميں مندرجہ ذيل عبارت نظر آتی ہے ليکن مجھے تو يہ نظر نہيں آتی
8/17/2006 10:46:00 AMhttp://iftikharajmal.blogspot.com/2006/08/blog-post_17.html
يعنی آدمی
一
ايک
生
پيدايش
آدمی کا جنم
خاور صاحب نے نہ جانے یہ لکھا کہاں سے دیکھ لیا، مجھے بھی یہاں اس طرح کی کوئی تحریر نظر نہیں آ رہی۔
8/17/2006 06:37:00 PMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔