آئین کی دفعہ ٢٠٩ ۔ جس کے تحت چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا۔
دفعہ ٢٠٩ اعلٰی عدالتی کونسل
١۔ پاکستان کی ایک اعلٰی عدالتی کونسل ہو گی، جس کا حوالہ اس باب میں کونسل کے طور پر دیا گیا ہے۔
٢۔ کونسل مندرجہ ذیل پر مشتمل ہو گی۔
الف۔ چیف جسٹس پاکستان
ب۔ عدالت عظمٰی کے دو مقدم ترین جج اور
ج۔ عدالت ہائے عالیہ کے دو مقدم ترین چیف جسٹس۔
تشریح
اس شق کی غرض کے لئے عدالت ہائے عالیہ کے چیف جسٹوں کا باہم دیگر تقدیم چیف جسٹس کے طور پر (بجز بہ حیثیت قائم مقام چیف جسٹس) ان کے تقرر کی تاریخوں کے حوالے سے اور اگر ایسے تقرر کی تاریخیں ایک ہی ہوں تو کسی عدالت عالیہ میں ججوں کے طور پر ان کے تقرر کی تاریخوں کے حوالے سے متعین کیا جائے گا۔
٣۔ اگر کسی وقت کونسل کے ایسے جج کی اہلیت یا طرز عمل کی تحقیقات کر رہی ہو، جو کونسل کا رکن ہو، یا کونسل کا کوئی رکن حاضر نہ ہو، یا بوجہ علالت یا کسی دوسری وجہ سے کام کرنے کے قابل نہ ہو تو۔۔۔
الف۔ اگر ایسا رکن عدالت عظمٰی کا ہو، تو عدالت عظمٰی کا وہ جج جو شق (٢) کے پیرا (ب) میں محولہ ججوں کے بعد مقدم ترین ہو، اور
ب۔ اگر ایسا رکن کسی عدالت عالیہ کا چیف جسٹس ہو، تو کسی دوسری عدالت عالیہ کا اس کی بجائے کونسل کے رکن کی حیثیت سے کام کرے گا۔
٤۔ اگر کسی ایسے معاملے پر جس کی تحقیق کونسل نے کی ہو، اس کے ارکان میں کوئی اختلاف رائے ہو، تو اکثریت کی رائے غالب رہے گی اور صدر کو کونسل کی رپورٹ اکثریت کے نقطہ نظر کے اعتبار سے پیش کی جائے گی۔
٥۔ اگر کونسل کی طرف سے یا کسی اور ذریعے سے موصول شدہ اطلاع پر، صدر کی یہ رائے ہو کہ ممکن ہے کہ عدالت عظمٰی یا کسی عدالت عالیہ کا کوئی جج ۔۔۔
الف۔ جسمانی یا دماغی معذوری کی وجوہ سے اپنے عہدے کے فرائض منصبی کی مناسب انجام دہی کے قابل نہ رہا ہو، یا
ب۔ بدعنوانی کا مرتکب ہوا ہو!
تو صدر کونسل کو ہدایت کرے گا کہ وہ معاملے کی تحقیقات کرے۔
٦۔ اگر معاملے کی تحقیقات کرنے کے بعد کونسل صدر کو رپورٹ پیش کرے کہ اس کی یہ رائے ہے۔
الف۔ کہ وہ جج اپنے عہدے کے فرائض منصبی کی انجام دہی کے نا قابل ہے یا بدعنوانی کا مرتکب ہوا ہے، اور
ب۔ کہ اسے عہدے سے برطرف کر دینا چاہیے۔
تو صدر اس جج کو عہدے سے برطرف کر سکے گا۔
٧۔ عدالت عظمٰی یا کسی عدالت عالیہ کے جج کو، بجز جس طرح اس آرٹیکل میں قرار دیا گیا ہے، عہدے سے برطرف نہیں کیا جائے گا۔
٨۔ کونسل ایک ضابطہ اخلاق جاری کرے گا، جس کو عدالت عظمٰی اور عدالت ہائے عالیہ کے جج ملحوظ رکھیں گے۔
شرح
اعلٰی عدالتی کونسل چیف جسٹس پاکستان، عدالت عظمٰی کے دو مقدم ترین ججوں اور عدالت ہائے عالیہ کے دو مقدم ترین چیف جسٹسوں پر مشتمل ہے اور اس کے دو طرح کے فرائض ہیں۔
الف۔ عدالت عظمٰی اور عدالت ہائے عالیہ کے ججوں کے لئے ضابطہ اخلاق تیار کرنا۔
ب۔ عدالت عظمٰی یا عدالت عالیہ کے کسی جج جسمانی یا دماغی معذوری یا بدعنوانی کے الزام پر مشتمل صدارتی ریفرنس ملنے پر اس معاملے کی تحقیقات کرنا۔
اگر صدر مملکت کو کونسل کی جانب سے یا کسی اور ذریعے سے یہ اطلاع ملے کہ عدالت عظمٰی یا کسی عدالت عالیہ کا کوئی جج جسمانی یا ذہنی طور پر معذور ہونے کی صورت میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے قابل نہیں رہا، یا وہ بدعنوانی کا مرتکب ہوا ہے تو صدر اس کی تحقیقات کے لئے کونسل کو حکم دے گا۔ ایسی تحقیات کے نتیجے میں الزام ثابت ہو جانے پر صدر مملکت ایسے جج کو برطرف کر سکے گا۔ عدالت عظمٰی یا عدالت عالیہ کے کسی جج کو صرف اس آرٹیکل کے بیان کردہ طریقہ کار کے مطابق ہی برطرف کیا جا سکتا ہے۔
اگر اس آرٹیکل کے مطابق ریفرنس کسی رکن کونسل کے بارے میں ہو تو کسی دیگر مقدم ترین جج کو اس کونسل کا رکن مقرر کیا جائے گا۔ اسی طرح اگر ریفرنس کسی رکن چیف جسٹس عدالت عالیہ کے بارے میں ہو تو اس کی جگہ پر کسی دوسری عدالت عالیہ کے جج کو جو دوسرے پر مقدم ہر رکن مقرر کیا جائے گا۔
نوٹ۔ یہ متن کتاب ‘شرح اسلامی جمہوریہ پاکستان کا دستور‘ سے لیا گیا ہے، جس کا مفہومی ترجمہ جسٹس (ر) محمد منیر، سابق چیف جسٹس آف پاکستان نے کیا ہے۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔